دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کا معاملہ، خورشید شاہ بھی بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما و سابق وفاقی وزیر سیّد خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر سندھ سے ہی نہیں پنجاب سے بھی آواز اٹھ رہی ہے، ہمارا اس معاملے پر مؤقف بالکل واضح ہے۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عظمیٰ بخاری پیپلزپارٹی میں رہ چکی ہیں، اس لیے وہ ایسے اختلافی بیانات نہ دیں، اور کوئی بھی بات کرنے سے قبل پانی کی تقسیم کا 1991 کا معاہدہ پڑھ لیں۔
یہ بھی پڑھیں بلاول بھٹو نے کہا کینالز کو بننے نہیں دیا جائیگا، یہ سب کے لیے پیغام تھا، شرجیل میمن
انہوں نے کہاکہ 1991 کے معاہدے میں پانی کی تقسیم کا معاملہ بالکل کلیئر ہے، جب 91 کا معاہدہ ہوا تو ہمارے پاس 114 ملین ایکڑ فٹ پانی تھا، جبکہ اس وقت ہمارے پاس صرف 94 ملین ایکڑ پانی ہے۔
خورشید شاہ نے کہاکہ جس طرح آبادی بڑھ رہی ہے، ہمیں آگے چل کر پینے کے لیے بھی پانی ملے گا یا نہیں، یہ بہت اہم مسئلہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہر پاکستانی کو پانی ملے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی والے کسی بھی معاملے پر سنجیدہ نہیں ہوتے، وہ تو پارلیمنٹ میں بھی کسی کی بات نہیں سنتے۔
پی پی رہنما نے کہاکہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا کیوں کہ یہ عدالتی معاملہ ہے، ہمیں سوچنا ہوگا کہ پاکستان کی بات کرنی ہے یا مسائل پیدا کرنے ہیں۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پنجاب اور سندھ آمنے سامنے ہیں، جبکہ پیپلزپارٹی نے واضح کہہ دیا ہے کہ کسی صورت نہریں نہیں نکالنے دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں دریائے سندھ سے کینالز نہیں نکالنے دیں گے، وزیراعلیٰ سندھ کی وفاقی حکومت گرانے کی دھمکی
گزشتہ روز وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا تھا کہ چولستان کینالز کے منصوبے پر سندھ میں صرف سیاست کی جا رہی ہے، منصوبہ صدرِ پاکستان سے باقاعدہ طور پر منظور شدہ ہے اور اس پر ان کے دستخط موجود ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان پیپلزپارٹی خورشید شاہ دریائے سندھ کینالز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پیپلزپارٹی خورشید شاہ دریائے سندھ کینالز وی نیوز دریائے سندھ سے کینالز خورشید شاہ معاملے پر نے کہاکہ
پڑھیں:
کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد ہو گئی
---فائل فوٹودریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔
محکمہُ ابپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600 کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں محض 190 کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے باعث ملک میں بارش 40 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900 کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
محکمہُ آبپاشی کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے۔
محکمہُ زراعت کا کہنا ہے کہ پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
محکمہُ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔