جعلی ڈاکٹر نے 7 مریضوں کی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
بھارتی شہر دموہ میں جعلی ڈاکٹر نے دل کی سرجری کرکے 7 مریضوں کی جان لے لی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے شہر دموہ میں نجی مشنری اسپتال میں جعلی ڈاکٹر نے مبینہ طور پر دل کی سرجری کرکے 7 مریضوں کی جان لے لی۔ اسپتال میں ایک ماہ کے دوران 7 مریضوں کی موت نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا ہے۔
این جان کیم نامی شخص نے مشہور برطانوی ڈاکٹر کی نتقل کرتے ہوئے کرسچن مشنری اسپتال میں ملازمت اختیار کی اور دعویٰ کیا کہ وہ ماہر امراض قلب ہے اس کے بعد مریضوں کی دل کی سرجری کی جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گئے۔
تفتیش کے بعد علم ہوا کہ ملزم کا اصلی نام نریندر وکرمادتیہ یادیو ہے۔
قبل ازیں وکیل اور چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے ضلعی صدر دیپک تیواری نے دعویٰ کیا کہ مرنے والوں کی تعداد 7 بتائی گئی ہے لیکن اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ جعلی ڈاکٹر کے خلاف حیدرآباد میں بھی کیس درج ہے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے رکن پریانک کانونگو نے کہا کہ مشنری ہسپتال کو آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت حکومت سے پیسے بھی مل رہے تھے۔
کانونگو نے کہا کہ ہمیں شکایت ملی کہ مشنری اسپتال میں ایک جعلی ڈاکٹر نے مریضوں کی سرجری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ مشنری اسپتال آیوشمان بھارت اسکیم میں بھی شامل ہے اور اس کے لیے حکومت سے پیسے لے رہا ہے۔ یہ ایک سنگین شکایت ہے، ہم نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور فی الحال تحقیقات جاری ہیں۔
علاوہ ازیں الزامات کے بعد ضلعی تفتیشی ٹیم نے اسپتال سے تمام دستاویزات ضبط کرلئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جعلی ڈاکٹر نے مشنری اسپتال اسپتال میں مریضوں کی کی سرجری
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع
ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان مہاجرین کے جعلی پاکستانی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے پشاور کی 15 یونین کونسل کی سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے اور اپنے خاندان میں شامل کرنے والے پاکستانیوں کی نشان دہی بھی کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق خیبر بازار، گنج بازار، نمک منڈی، جناح پارک روڈ، دیر کالونی، زرگر آباد، پیپل منڈی، حیات آباد، افغان کالونی سمیت مختلف علاقوں میں رہائش پذیر اور بازاروں میں کاروبار کرنے والے مہاجرین کی گرفتاریوں کے لیے ان کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پشاور کے مختلف یونین کونسلوں کے سیکریٹریوں کو ریکارڈ سمیت تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا ہے اور بعض سرکاری ملازمین کے حوالے سے بھی تحقیقات ہو رہی ہے۔