عظمیٰ بخاری کا بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف کے بیان پر ردعمل دے دیا۔
لاہور سے جاری بیان میں عظمیٰ بخاری نے استفسار کیا کہ بیرسٹر سیف آپ نے کونسی رمضان سہولت بازاروں کی رپورٹ پڑھ لی ہے؟
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں رمضان المبارک کے دوران پیکیج اور سہولت بازاروں کے ذریعے ریلیف دیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے پنجاب حکومت کی رمضان کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے مزید کہا کہ پنجاب کے رمضان سہولت بازاروں سے عوام کو ایک ارب 31 کروڑ کی بچت ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان کے دوران سہولت بازاروں سے عوام کو اوپن مارکیٹ سے 31 فیصد زیادہ ریلیف ملا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں اپنی پارٹی کے لوگوں کو 10 ارب روپے رمضان پیکیج کے نام پر بانٹ دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ خیبر پختونخواہ میں ایک بھی رمضان بازار نہیں لگا سکے، جھوٹے پروپیگنڈے سے آپ کی کرپشن اور چوریاں چھپ نہیں سکتیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سہولت بازاروں بیرسٹر سیف کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت شروع کرنے پر وفاق دیر آئے مگر درست آئے: بیرسٹر سیف
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف— فائل فوٹومشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کر نے پر وفاق دیر آئے مگر درست آئے۔
ایک بیان میں مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خو ا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ ہماری بار بار اپیل پر افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ خیبر پختون خو ا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کے پی حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی ہے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا براہِ راست تعلق افغانستان سے ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ خیبر پختون خوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اورسب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے کے پی حکومت نے3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجےتھے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے۔
صوبائی مشیرِ اطلاعت نے یہ بھی کہا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہو سکتی، خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔