بشری بی بی، علیمہ خان سمیت دیگر شخصیات دھڑوں کی سرپرستی کررہی ہیں، سینئر قیادت کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
بشری بی بی، علیمہ خان سمیت دیگر شخصیات دھڑوں کی سرپرستی کررہی ہیں، سینئر قیادت کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 6 April, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے پارٹی میں دھڑے بندی ختم کروانے کیلیے عمران خان سے رابطے کا فیصلہ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ دھڑوں کی سرپرستی بشری بی بی، علیمہ خان سمیت دیگر شخصیات کررہی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی میں دھڑے بندی کے خاتمہ کے لیے پارٹی کے سینئر رہنماں نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ رابطہ کا فیصلہ کیا ہے، جس کے لیے جلد ہی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کرتے ہوئے صورت حال ان کے سامنے پیش کی جائے گی۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پارٹی میں موجود گروپوں کی سرپرستی مختلف شخصیات کررہی ہیں جس سے دھڑے بندی کو فروغ مل رہاہے، پارٹی میں علیمہ خان ، بشری بی بی اور دیگر لوگوں کے اپنے گروپ ہیں۔
سینئر قیادت نے کہا کہ مذکورہ شخصیات کی سرپرستی کی وجہ سے پارٹی تقسیم کا شکارہورہی ہے، یہ پارٹی صرف اور صرف بانی پی ٹی آئی کے نام پر قائم اور ان کے احکامات کے تحت ہی چل رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی سے درخواست کی جائے گی کہ مخصوص کمیٹی کا اعلان کیا جائے اور ان ہی کے ذریعے پارٹی رہنمائوں اور ورکروں تک ہدایات پہنچائی جائیں، مختلف رہنماں کے ذریعے آنے والے پیغامات سے انتشار پیداہورہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر قیادت عمران خان کے سامنے معاملہ اٹھائے گی کہ جورہنما مختلف گروپوں کی سرپرستی کررہے ہیں انھیں ایسا کرنے سے روکا جائے اور ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے ایکشن نہ لیاتو اختلافات کم ہونے کی بجائے بڑھتے رہیں گے، معاملہ جلد بانی پی ٹی آئی کو ملاقات کرتے ہوئے پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سینئر قیادت کی سرپرستی علیمہ خان کررہی ہیں
پڑھیں:
تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نامور صحافی انصار عباسی نے اپنے بلاگ میں لکھاہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) گزشتہ ایک سال کے دوران نئے عام انتخابات، حکومت کی تبدیلی اور 2024 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کے اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اب پارٹی کی مکمل توجہ جیل میں قید پارٹی قیادت بشمول سابق وزیر اعظم عمران خان کیلئے ریلیف کے حصول اور مخالفانہ ماحول میں سیاسی مقام کے دوبارہ حصول پر مرکوز ہے۔
پارٹی ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما اب سمجھ چکے ہیں کہ تاریخی لحاظ سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ براہ راست تصادم فضول ہے۔ پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتماد کا گہرا فقدان ٹھیک نہیں ہو سکتا اور پس پردہ کوئی ڈیل ایسی ثابت نہیں ہو سکتی کہ جس سے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے رہائی اور اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔
پارٹی کی ایک سینئر شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس بات کا اعتراف کیا کہ فی الوقت ہمارے لئے سب سے بہتر چیز یہ ہو سکتی ہے کہ اقتدار میں واپسی کے بجائے سیاسی بقاءکی حکمت عملی اختیار کی جائے تاکہ پارٹی کو سانس لینے کا موقع مل سکے اور 2028ء میں منصفانہ الیکشن ملے۔ پارٹی اب سمجھتی ہے کہ موجودہ ”ہائبرڈ سسٹم” (ایک اصطلاح جو اکثر اسٹیبلشمنٹ کے زیر تسلط سیاسی فریم ورک کو بیان کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے) جاری رہے گا۔ یہ نظام ختم کرنے یا اسے کمزور کرنے کی پی ٹی آئی کی کوششیں ناکام رہی ہیں جس کیلئے پارٹی عوامی تحریکیں، عدالتی دباﺅ یا بین الاقوامی برادری سے اپیلوں
کا راستہ اختیار کر چکی ہے۔
پارٹی کا اپنا تجزیہ یہ ہے کہ عدلیہ اپنی غیر جانبداری کھو چکی ہے جبکہ غیر ملکی حکومتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں خاص طور پر نوجوانوں اور شہری متوسط طبقے میں پی ٹی آئی کی مقبولیت زیادہ ہے۔ تاہم پارٹی رہنما مانتے ہیں کہ اس عوامی حمایت سے سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا جا سکا کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ فوج کے ساتھ براہِ راست تصادم کی پالیسی غلط رہی۔ پارٹی کی صفوں میں ایک پریشان کن سوال جنم لے رہا ہے کہ اگر کوئی سمجھوتا ہوا بھی تو کیا اسٹیبلشمنٹ عمران خان پر دوبارہ بھروسہ کرے گی؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی تسلیم کیا جاتا ہے کہ عمران خان کے بغیر پی ٹی آئی سیاسی لحاظ سے ناقابل تصور ہے۔پی ٹی آئی کیلئے پریشان کن بات یہ ہے کہ مفاہمت کی خواہشات کے باوجود پارٹی کے بانی چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کیلئے پارٹی سوشل میڈیا کو بیان بازی میں نرمی لانے یا حکمت عملی تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہا۔ اس کے برعکس، پارٹی سوشل میڈیا کا بیانیہ سخت تنقید پر مبنی ہے جس سے حالات مزید خراب ہوتے ہیں۔
آئندہ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کو ایک عملی نقطہ نظر اختیار کرنا چاہئے، اپنے قیدی رہنماو¿ں کیلئے قلیل مدتی ریلیف حاصل کرنا، نچلی سطح پر دوبارہ منظم ہونا اور آئندہ عام انتخابات کیلئے تیاری شروع کرنا۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پارٹی اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تصادم کے بجائے بقائے باہمی کا راستہ چنتی ہے یا نہیں۔
لاہور سمیت ملک بھر میں زلزلے کے شدید جھٹکے
مزید :