زلزلہ متاثرین کیلئے پاکستان سے دوسری امدادی کھیپ میانمار کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
حکومتِ پاکستان کی جانب سے زلزلہ متاثرین کے لیے دوسری امدادی کھیپ میانمار میں حکام کے حوالے کردی گئی۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے پاکستان کی جانب سے میانمار زلزلہ متاثرین کے لیے بھیجی جانے والی دوسری امدادی کھیپ ینگون میں متعلقہ حکام کے حوالے کردی گئی ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر 70 ٹن امدادی اشیاء کی بروقت روانگی کو یقینی بنایا ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کی ہدایت پر میانمار زلزلہ زدگان کے لیے امداد سامان روانہ کر دیا گیا۔
میانمار میں پاکستانی سفیر نے ینگون کے وزیراعلیٰ کو امداد حوالے کی، ینگون کے وزیراعلیٰ نے فوری امداد کی فراہمی پر حکو متِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
این ڈی ایم اے کے مطابق امداد میں تیار کھانا، کمبل، ترپالیں، خیمے اور ادویات شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شہباز شریف اور پیوٹن دیر تک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کھڑے رہے
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاوزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی دورۂ ترکمانستان میں عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے انتہائی گرم جوشی سے مصافحہ کیا، دیر تک ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے کھڑے رہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان اور ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقات ہوئی۔
وزیرِاعظم نے پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات میں سہولت کاری پر ترکیہ کے کردار کا شکریہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکمانستان میں منعقدہ عالمی فورم میں شریک رہنماؤں کے ساتھ ’یادگارِ غیر جانب داری‘ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ امن تب ہی ممکن ہو گا جب پاکستان کے سلامتی کے خدشات کو دور کیا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے علاقائی روابط کے لیے اسلام آباد، تہران، استنبول ریل نیٹ ورک کی بحالی پر زور دیا اور سیاسی، توانائی، اقتصادی، دفاع اور سرمایہ کاری روابط مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سر زمین سے اٹھنے والی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے خدشات دور کرنے کے لیے افغان عبوری حکومت بامعنی کارروائی کرے۔
دونوں رہنماؤں نے غزہ میں جاری امن کوششوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا، وزیرِاعظم نے دو طرفہ تجارت کے حجم کو بڑھانے اور سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔