عوامی طاقت سے مشکل فیصلے کیے، پاک فوج کا معاشی استحکام میں کردار اہم ہے، عطاء اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
عوامی طاقت سے مشکل فیصلے کیے، پاک فوج کا معاشی استحکام میں کردار اہم ہے، عطاء اللہ تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 April, 2025 سب نیوز
لاہور:وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج کا قومی سلامتی کے ساتھ معاشی استحکام میں بھی اہم کردارہے، اس ملک کو عظیم بنانے کے لیے مل کر آگے بڑھتے رہیں گے۔
لاہور کے اپنے حلقے این اے127میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام ہماری طاقت ہیں، عوامی حمایت سے ہی مشکل اوردرست فیصلے کرنے میں کامیابی ملی، ارادے مضبوط اور نیت ٹھیک ہو تو اللہ تعالیٰ بھی مدد کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ملک کو بہت سے چیلنجز درپیش تھے، کچھ عناصر نے سیاسی مفاد کے لیے ملکی مفادات کو داؤ پر لگایا، عوام جانتے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے خطوط لکھے گئے، مشکل وقت میں وزیراعظم شہبازشریف نے سیاست نہیں ریاست کانعرہ لگایا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ہم نے ریاستی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے سیاسی نقصان کو بالائے طاق رکھا، پاکستان سے ہی ہمارا وجود اورعہدے ہیں، قائد محمد نوازشریف کی قیادت میں وزیراعظم نے ملکی خدمت کا بیڑا اٹھایا، شبانہ روز محنت سے مسائل کو حل کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم نے بجلی سستی کرنے کاوعدہ پوراکردکھایا، گھریلوصارفین کیلئے بجلی 7روپے41 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ہے، عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے سخت محنت کی بدولت کامیابی ملی، عوام کو ریلیف کیلئے نعروں کی بجائے عملی اقدامات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی میدان میں کارکردگی کااعتراف ہورہاہے، بجلی سستی، مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر، اسٹاک مارکیٹ بلندیوں کو چھو رہی ہے، تمام معاشی اشاریے عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستان اڑان بھرچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اڑان پاکستان کے تحت وطن عزیزمعاشی ترقی کی بلندیوں کو چھوئے گا، صنعتی صارفین کیلئے بھی 7روپے 69 پیسے فی یونٹ بجلی سستی ہوئی ہے، سستی بجلی سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگارکے مواقع پیداہوں گے، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے 12 فیصد پر آگیا ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ معاشی کامیابیوں کی بدولت عوام کوریلیف فراہمی میں کامیاب ہوئے، عوام کی خدمت ہماری سیاست کا محور اورفرض ہے، ٹیم ورک کی بدولت کامیابیوں کاسلسلہ آگے بڑھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی قیادت میں پاک فوج کا قومی سلامتی کے ساتھ معاشی استحکام میں بھی اہم کردارہے، اس ملک کو عظیم بنانے کیلئے مل کرآگے بڑھتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: معاشی استحکام میں پاک فوج کا اللہ تارڑ نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کی ناکام پالیسیاں اور عوامی ردعمل
اسلام ٹائمز: ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔ تحریر: آتوسا دینیاریان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے من پسند پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے دنیا کے بیشتر ممالک خصوصاً چین کے خلاف ٹیرف کی ایک وسیع جنگ شروع کی ہے، اس طرزعمل کے نتائج نے موجودہ امریکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں اور عوام کے عدم اطمینان میں اضافہ ہوا ہے۔ حالیہ مہینوں میں ریاستہائے متحدہ میں معاشی حالات خراب ہوئے ہیں اور حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کے فیصلوں کی وجہ سے امریکی صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ تحفظ پسند پالیسیوں کو نافذ کرکے اور چین اور دیگر ممالک کے خلاف تجارتی محصولات میں اضافہ کرکے "عظیم امریکی خواب" کے نظریے کو بحال کر رہے ہیں۔ لیکن عملی طور پر ان پالیسیوں کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ، معاشی ترقی کی رفتار میں کمی اور وسیع پیمانے پر عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔
ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی:
اس وقت صرف 44% امریکی ان کے معاشی انتظام سے مطمئن ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو ان کی مقبولیت کا گراف مزید نیچے آئے گا۔
افراط زر اور بڑھتی ہوئی قیمتیں:
افراط زر کی شرح 3% تک پہنچ گئی ہے، جبکہ فیڈرل ریزرو کا ہدف 2% ہے۔ یہ وہ علامات ہیں، جو کسی ملک میں کساد بازاری کو دعوت دینے کے مترادف سمجھی جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ترقی کی رفتار رک جاتی ہے اور سست اقتصادی ترقی کا سایہ منڈلانے لگتا ہے۔ تجارتی پالیسی کے عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار طویل مدتی سرمایہ کاری سے گریز کرنے لگتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر احتجاج:
ٹرمپ کی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف ہزاروں امریکیوں نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں۔ یہ مظاہرے متوسط طبقے اور محنت کشوں کی ان پالیسیوں سے عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں، جو دولت مند اور بڑی کارپوریشنز کے حق میں ہیں۔ ادھر فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرف مہنگائی اور سست اقتصادی ترقی کو بڑھا سکتے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ کے معاشی فیصلے ظاہری طور پر امریکی معاشی حالات کو بہتر بنانے اور ملکی پیداوار کو سپورٹ کرنے کے دعوے کے ساتھ کیے گئے تھے، لیکن عملی طور پر وہ مسابقت میں کمی، قیمتوں میں اضافے، معاشی ترقی میں سست روی اور مارکیٹ میں عدم استحکام کا باعث بنے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو امریکہ افراط زر کے ساتھ کساد بازاری کے دور میں داخل ہو جائے گا۔ ایک تشویشناک منظر نامہ جسے ماہرین اقتصادیات 1970ء کی دہائی کی "جمود" کی طرف واپسی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان مسائل کی وجہ سے نہ صرف ٹرمپ کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے بلکہ دنیا کے ساتھ امریکہ کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں اور بلا شبہ عالمی سطح پر خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان حالات میں امریکہ کو عظیم بنانا ایک ناقابل حصول خواب لگتا ہے۔