یو اے ای میں عید الاضحیٰ کی تاریخ کا اعلان، پاکستان میں کب ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
یو اے ای(نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات میں عید الاضحیٰ فلکیاتی پیش گوئیوں کے مطابق جمعہ، 6 جون 2025 کو منائی جائے گی۔ یہ پیش گوئی امارات فلکیاتی سوسائٹی نے اس ہفتے جاری کی ہے۔
گلف نیوز کے مطابق ذو الحجہ، جو اسلامی قمری کیلنڈر کا آخری مہینہ ہے، کا چاند 27 مئی کو نظر آنے کی توقع ہے، 28 مئی سے ذو الحجہ کا آغاز ہو گا۔
یہ اعلان امارات فلکیاتی سوسائٹی کے چیئرمین ابراہیم الجروان نے کیا، جنہوں نے بتایا کہ چاند 27 مئی کو صبح 07:02 بجے متحدہ عرب امارات کے وقت کے مطابق نظر آئے گا اور غروب آفتاب کے بعد تقریباً 38 منٹ تک نظر آتا رہے گا، جس سے اس شام اس کے دیکھے جانے کا امکان ہے۔
اگر فلکیاتی پیش گوئی درست ثابت ہوئی، تو عرفہ کا دن، جو ذو الحجہ کی 9 تاریخ کو روزہ اور غور و فکر کا دن ہے، جمعرات، 5 جون کو ہوگا، جس کے بعد عید الاضحیٰ جمعہ، 6 جون کو منائی جائے گی۔
متحدہ عرب امارات کے سرکاری تعطیلات کے کیلنڈر کے مطابق، عرفہ کے دن اور عید الاضحیٰ کے لیے چھٹی ذو الحجہ کی 9 سے 12 تاریخ تک (اسلامی سال 1445 ہجری) ہوگی، جو کہ چار دن کی سرکاری چھٹی کے برابر ہے۔
دوسری جانب ماہرین فلکیات نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان میں عید الاضحیٰ 7 جون 2025 بروز ہفتہ منائے جانے کا امکان ہے۔ تاہم، حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند دیکھنے کے بعد کرے گی۔
دنیا کے دیگر ممالک بھی مقامی چاند کی رویت کی بنیاد پر اپنی عید کی تاریخوں کا تعین کریں گے، جس کی وجہ سے مختلف ممالک میں عید مختلف دنوں پر منائی جا سکتی ہے۔
ویمنز ورلڈکپ کوالیفائرز کے آغاز سے قبل پی سی بی کا بڑا اعلان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عید الاضحی کے مطابق ذو الحجہ
پڑھیں:
برطانیہ میں آگ جلانے کے سب سے قدیم آثار دریافت، انسانی تاریخ کی ٹائم لائن بدل گئی
برطانیہ میں کی جانے والی آثارِ قدیمہ کی ایک کھدائی نے انسان کی جانب سے آگ جلانے کی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
سائنس دانوں نے مشرقی انگلینڈ کے گاؤں بارنہم میں 4 لاکھ سال پرانی انسانی ساختہ آگ کے شواہد دریافت کیے ہیں، جو اس سے قبل کے اندازوں سے 3 لاکھ 50 ہزار سال زیادہ قدیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا: ماہرین آثار قدیمہ نے کس طرح ’مستقبل میں قدیم زیور‘ کا درجہ پانے والی انگوٹھی کھوج نکالی
ماہرین کے مطابق انسانی ارتقا میں آگ جلانا وہ لمحہ تھا جس نے سب کچھ بدل دیا، اس نے حرارت، خوراک پکانے اور سماجی زندگی کو جنم دیا، جس سے دماغ کی نشوونما اور جدید انسان کی تشکیل ممکن ہوئی۔
برطانوی میوزیم کی ٹیم کو کھدائی میں پکی ہوئی مٹی اور قدیم ترین پتھریلا لائٹر ملا، جو فِلِنٹ اور آئرن پائیرائٹ (فولز گولڈ) کو ٹکرا کر چنگاری پیدا کرتا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آگ جلانے کی یہ صلاحیت شاید ابتدائی نیئنڈرتھلز کے پاس تھی جنہوں نے اس علاقے میں رہائش اختیار کی تھی۔
ماہر آثار قدیمہ پروفیسر نک ایشٹن کے مطابق اس مقام پر ایک قدیم آگ کا چولہا اور اس کے گرد پتھر کے اوزار ملے، جن میں سے تقریباً 75 فیصد شدید حرارت سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے، جس سے بار بار آگ جلائے جانے کا ثبوت ملتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سائنسدانوں کو 10 ہزار سالہ قدیم چیونگم کا سراغ مل گیا، اسے چبانے والا کون تھا؟
زمین کی تہوں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص سرخی مائل مٹی کی پرت کو مختصر اور شدید آگ نے جلایا تھا، جو انسانی سرگرمی کا واضح ثبوت ہے۔
تحقیق کاروں کے مطابق یہ دریافت اس بات کا پہلا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ابتدائی انسانوں نے خود آگ پیدا کی، نہ کہ صرف قدرتی آگ کو استعمال کیا۔ یہ تحقیق نیچر جریدے میں شائع ہوئی ہے اور یورپ بھر میں مزید ایسی جگہوں کی تلاش کا نیا باب کھولتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آثار قدیمہ آگ تاریخ کھنڈرات