پاک، چین اشتراک سے پاکستان میں جدید زرعی ترقی کا نیا دور، بڑا فیصلہ کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سٹی42: ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستان میں جدید زرعی ترقی کا نیا دور، پاک چین اشتراک سے کپاس کی پیداوار میں انقلاب متوقع ہے۔
اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت دونوں ممالک کے درمیان کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی پر مبنی تعاون تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔
چین کی زرعی سائنسی اکیڈمی کے انسٹی ٹیوٹ آف کاٹن ریسرچ (ICR) اور پاکستان کے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں، جس کے تحت کپاس کی جینیاتی اصلاح، جدید تحقیق اور پیداواری صلاحیت بڑھانے پر مشترکہ کام کیا جائے گا۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان اور چین نے مشترکہ "کاٹن ٹیکنالوجی کمیونٹی" کے قیام کا فیصلہ کیا ہے، جو زرعی ترقی کی جانب ایک انقلابی قدم ہے۔ اس کمیونٹی کے ذریعے چین کی جدید زرعی ٹیکنالوجیز پاکستان منتقل کی جائیں گی، جس سے نہ صرف کپاس کی فی ایکڑ پیداوار بڑھے گی بلکہ ملکی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
چینی ادارے ICR اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ جدید طریقہ ہائے کاشت، بیج کی بہتری اور پیداوار بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ دونوں ممالک کی مشترکہ تحقیق سے کپاس کی صنعت کو عالمی سطح پر فروغ حاصل ہوگا اور پاکستان کے کسانوں کو بھی براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے چین کے ساتھ سائنسی اشتراک میں گہری دلچسپی ظاہر کی گئی ہے، جسے زرعی ماہرین پاکستان کے زرعی شعبے کی خوشحالی کی جانب مثبت قدم قرار دے رہے ہیں۔
بہت بڑے ہاسپٹل کے سربراہ کو کورونا ہو گیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کپاس کی
پڑھیں:
دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم
دنیا زراعت میں آگے بڑھ گئی، ہم قیمتی وقت گنواتے رہے: وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 19 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے زرعی نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت میں ترقی کر گئی ہے، جبکہ ہم قیمتی وقت ضائع کرتے رہے۔
اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل اور محنتی کسان موجود ہیں، لیکن ہم ان وسائل سے خاطرخواہ فائدہ نہیں اٹھا سکے۔
اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوانوں کو زرعی میدان میں مواقع دینے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں زرعی ماہرین، حکومتی نمائندوں اور مختلف اداروں کے ذمے داران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ ہماری گندم کی فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ دنیا سے کہیں کم ہے، حالانکہ ہماری زمین زرخیز ہے اور کسان محنتی ہیں۔ اگر ہم نے وقت پر فیصلے کیے ہوتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا نظام کمزور ہے، جبکہ ویلیو ایڈیشن کے لیے ضروری پلانٹس بھی موجود نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس ایم ایز اور گھریلو صنعتوں میں بے شمار امکانات ہیں جنہیں بروئے کار لا کر زراعت کو معاشی ترقی کا ستون بنایا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں زراعت کے شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں جن میں زرعی ڈیجیٹلائزیشن، مصنوعی ذہانت کے استعمال، دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات بہتر بنانے اور کسانوں کے لیے مرکزی ڈیٹابیس بنانے جیسے اقدامات شامل تھے۔
شرکا نے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز کے ذریعے زرعی اجناس اور ان پٹس کی ترسیل کو شفاف بنانے کی تجویز بھی دی۔ وزیراعظم نے فوری طور پر ورکنگ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ دو ہفتوں کے اندر قابل عمل سفارشات پیش کی جائیں تاکہ عملی اقدامات جلد شروع کیے جا سکیں۔