امانت گشکوری: سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کا کیس، جسٹس منصور علی شاہ نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کیلئے اہل قرار دے دیا۔

تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ کے جاری فیصلے میں کہا گیا کہ شادی شدہ بیٹیوں کو مرحوم والد کے کوٹے پر ملازمت نہ دینا امتیازی اور غیر قانونی ہے،عورت کی شناخت، قانونی حقوق اور خود مختاری شادی کے بعد ختم نہیں ہوتی،کے پی سول سرونٹس رولز کے تحت مرحوم یا طبعی بنیادوں پر ریٹائرڈ سرکاری ملازم کے تمام بچے ملازمت کے اہل ہیں۔

بہت بڑے ہاسپٹل کے سربراہ کو کورونا ہو گیا

سیکشن آفیسر کی جانب سے ایک وضاحتی خط کے ذریعے رولز کو تبدیل کرنا غیر قانونی ہے،ایسی ایگزیکٹیو ہدایات قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتیں،شادی کی بنیاد پر بیٹیوں کو مرحوم ملازم کے کوٹے سے خارج کرنا امتیازی سلوک ہے۔

 فیصلے میں کہا گیا کہ یہ عمل آئین کے آرٹیکل 25، 27 اور 14 کی خلاف ورزی ہے،شادی سے عورت کی قانونی حیثیت، اس کی ذات اور خود مختاری ختم نہیں ہو جاتی،عورت کے یہ حقوق شادی پر منحصر نہیں ہوسکتے، عورت کی مالی خود مختاری ایک بنیادی حق ہے،آئین ازدواجی اکائیوں یا سماجی کرداروں کی بنیاد کے بجائے ہر شہری کو انفرادی حقوق دیتا ہے۔

عید الاضحیٰ کس روز، کس کس کی چھٹی ماری جائے گی

اسلام میں بھی عورت کو اپنی جائیداد، آمدنی اور مالی معاملات پر مکمل اختیار حاصل ہے،پاکستان نے خواتین کیخلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خاتمے کے عالمی کنونشن کی توثیق کی ہے، اس کنونشن کے تحت شادی کی بنیاد پر ملازمت میں امتیازی سلوک ممنوع ہے،نسوانی قانونی نظریے کے تحت عورت کی معاشی اور قانونی خود مختاری کو تسلیم کرنا چاہیے۔

سپریم کورٹ کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ایسی روایات کو ختم کرنا چاہیے جو شادی کی بنیاد پر عورتوں کو حقوق سے محروم کرتی ہیں، شادی شدہ بیٹی شوہر پر بوجھ بن جاتی ہے ایسے الفاظ غیر مناسب ہیں،ایسے الفاظ پدرشاہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں اور آئینی اقدار کے منافی ہیں،سپریم کورٹ کے محمد جلال کیس کے فیصلے کا اطلاق موجودہ کیس پر نہیں ہوتا۔

سابق صوبائی وزیر ملک قاسم خٹک انتقال کر گئے 

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ان تقرریوں پر نہیں ہوتا جو پہلے کی جاچکی ہیں، یہ اصول طے شدہ ہے کہ عدالت عظمی کے فیصلے عمومی طور پر آئندہ کیلئے لاگو ہوتے ہیں،عورت کو نوکری سے برخاست کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے،متعلقہ محکمہ درخواست گزار کی تقرری کو تمام سابقہ مراعات کے ساتھ بحال کرے۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ خود مختاری ملازم کے کی بنیاد عورت کی

پڑھیں:

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔

رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔

جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

جسٹس عثمانی سپریم  کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں،ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ کے صنم جاوید کی بریت فیصلے کیخلاف پنجاب حکومت کی اپیل پرریمارکس
  • سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • دوسری شادی کرنے کی صورت میں بچے کی کسٹڈی کا حق دار کون؟ عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • لاہور ہائیکورٹ نے خلع کی صورت میں خواتین کے حق مہر کے حوالے سے اصول وضع کردیے
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈسرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • امریکا، سپریم کورٹ نے وینزویلا کے تارکین وطن کو بیدخل کرنے سے روک دیا
  •    دوسری شادی کرنے کے باوجود ماں ہی بچے کی کسٹڈی کی حق دار ہے، لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ سنا دیا