پاکستانی سے شادی کے لیے کراچی آنے والی امریکی خاتون کی نیو یارک میں موج مستی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستانی لڑکے کی محبت میں مبتلا امریکی خاتون اونیجا اینڈریو رابنسن جو اکتوبر 2024 میں کراچی پہنچی تھیں اور جنہیں فروری 2025 میں ڈیپورٹ کردیا گیا تھا کی نیو یارک کی سڑکوں پر موج مستی کرتے ویڈیو وائرل ہو گئی۔
کراچی سے دبئی کے راستے امریکا پہنچنے والی امریکی خاتون سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں اپنے سفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے دبئی میں گرفتاری سے متعلق خبروں کی تردید کرتی ہیں کہ میں دبئی میں پھنس گئی تھی، جس کی وجہ سے امریکا تاخیر سے پہنچی، امریکا واپس آ کر خوش ہوں۔
View this post on Instagram
A post shared by Anokhay (@anokhay.
مزید پڑھیں: ’ہم لُٹ گئے تیری محبت میں‘، پاکستان آنیوالی امریکی خاتون نامراد وطن لوٹ گئی
اونیخا اینڈریو رابنسن نے بتایا کہ میں پاکستانی لڑکے سے انٹرنیٹ کے ذریعے ملی تھی اور دوبارہ پاکستان جانے یا نہ جانے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتی، فی الحال میں نیویارک میں رہوں گی، مجھے واپس آ کر خوشی ہو رہی ہے۔
اونیجا اینڈریو رابنسن 19 سالہ پاکستانی نوجوان سے شادی کی خواہش لیے گزشتہ برس 11 اکتوبر کو کراچی پہنچی تھیں۔ کراچی میں قریباً 4 ماہ رہنے کے بعد انہوں نے امریکا واپس جانے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم ویزا ختم ہونے پر انہیں زبردستی واپس بھجوا دیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اونیجا اینڈریو رابنسن دبئی شادی کراچی نیویارکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اونیجا اینڈریو رابنسن کراچی نیویارک اینڈریو رابنسن امریکی خاتون
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، خلع لینے والی خاتون بھی حق مہر کی حق دار
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کردہ کیس کے فیصلے میں لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حق دار قرار دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، درخواست میں خلع کی بنیاد پر حق مہر اور جہیز کی رقم دینے کی ڈگری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ بیٹی کو جہیز دینا ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور والدین جتنی بھی استطاعت رکھتے ہوں وہ بیٹی کو جہیز لازمی دیتے ہیں، طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہوتا ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا تقاضا کرنے کے حق سے محروم ہو جاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ طلاق دینے کی صورت میں سورۃ النساء میں بھی شوہر کو بیوی سے دیے گئے مال اور تحائف واپس مانگنے سے روکا گیا ہے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت خاوند کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر لیے گئے خلع کے بعد عدالت حق مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔ عدالت نے قراردیا کہ محض خلع لینے کی بنیاد پر خاتون کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیاجا سکتا، حق مہر کی رقم کو خاتون کے لیے ایک سکیورٹی تصور کیا جاتا ہے، اگر خاوند کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حق دار ہے۔