امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں داخل ہونے والی تمام غیرملکی مصنوعات پر کم از کم 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا گیا، جبکہ پاکستان پر 29 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے بھارت پر 26 فیصد، بنگلہ دیش پر 37 فیصد، برطانیہ پر 10 فیصد، یورپ پر 20 فیصد، چین پر 34 فیصد، جاپان پر 24 فیصد، ویت نام پر 46 فیصد، تائیوان پر 32 فیصد، جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ اور بھی ممالک اس فہرست میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں چین کا امریکا کو جواب: تمام امریکی درآمدات پر مزید 34 فیصد ٹیرف عائد کردیا

اس نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد پاکستان سے امریکا برآمد ہونے والی مصنوعات پر ممکنہ اثرات کے بارے میں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے پاکستانی مصنوعات پر منفی اثرات تو یقینی طور پر مرتب ہوں گے، لیکن یہ ٹیرف چونکہ دوسرے ممالک پر بھی عائد کیا گیا ہے، تو پاکستان کے مقابلے میں دوسرے ممالک بھی اس سے متاثر ہوں گے۔

اس ٹیرف کے بعد ملکی منڈیوں میں بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور اس حوالے سے تشویش بڑھتی جا رہی ہے کہ اس ٹیرف سے کون سی مصنوعات کی قیمتیں متاثر ہوں گی؟

پاکستان کی امریکا جانے والی مصنوعات مہنگی ہو جائیں گی، راجا کامران

معاشی ماہر راجہ کامران نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکا نے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان پر بھی ٹیرف عائد کیا ہے اور اس ٹیرف کے عائد کیے جانے سے پاکستان کی جو امریکا مصنوعات جاتی ہیں، وہ مہنگی ہو جائیں گی، اور ٹیرف بڑھنے کا سب سے زیادہ اثر امریکی عوام کی قوت خرید پر پڑے گا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان سے اگر ایک جیکٹ 6 ڈالر کی پڑ رہی تھی، تو اب ڈیوٹی لگنے کے بعد وہ 7 سے ساڑھے 7 ڈالر کی ہو جائے گی، جس سے امریکیوں کی قوت خرید متاثر ہو گی اور پاکستانی ایکسپورٹ مارکیٹ پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔

راجا کامران کا کہنا تھا کہ پہلے بھی پاکستان پر ٹیرف عائد تھا، لیکن اس ٹیرف کے ساتھ بھی پاکستان مصنوعات ایکسپورٹ کررہا تھا، اب جو اضافی ٹیرف عائد ہوا ہے، جب پاکستان اس کے ساتھ ایکسپورٹ کرے گا، تو چیزیں مہنگی ہوں گی، جس کے پاکستان پر بھی اثرات پڑیں گے، اور صرف پاکستان ہی نہیں دیگر ممالک جو ٹیرف کی لسٹ میں شامل ہیں، سب ہی متاثر ہوں گے۔

’اس وقت ٹرمپ نے جو اقدامات اٹھائے ہیں، اس سے امریکا میں بے روزگاری آ رہی ہے، جس سے لوگوں کے خریداری کے پیٹرن میں تبدیلی آئے گی۔‘

انہوں نے پاکستانی اور انڈین مارکیٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ بیشک انڈیا پر کم ٹیرف عائد کا گیا ہے، تاہم پاکستان کو ایک فائدہ یہ ہے کہ انڈین روپے کی قدر پاکستانی روپے سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی اشیا کو بھی اتنی ہی اہمیت ملے گی جتنی انڈین اشیا کو امریکی مارکیٹ میں ملے گی، باقی چیزیں تو ظاہر ہے کوالٹی پر منحصر ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کی مصنوعات ٹیرف لگنے کے بعد دیگر ممالک کی مصنوعات کے مقابلے میں کم از کم 3 سے 7 فیصد تک سستی ہوں گی، جب بڑے پیمانے پر بیروزگاری اور مہنگائی ہوگی تو اس کے قوت خرید پر اثرات پڑیں گے، اور جو لوگ 10 ڈالر والی ٹی شرٹ خریدتے تھے، اب وہ 5 ڈالر والی ٹی شرٹ پر آ جائیں گے۔ لیکن پاکستان کی ٹیکسٹائل پر اتنا اثر اس لیے نہیں پڑے گا کیونکہ باقی ممالک کے نسبت پاکستان کا ٹیرف کم ہے، اور انڈیا کی نسبت پاکستانی روپے کی قدر بھی کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر امریکی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات متاثر ہوتی ہیں، تو ملک میں کپڑے کی قدر میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔

ملک کے اندر اشیا کی قیمتوں پر کوئی فرق نہیں پڑےگا، شہباز رانا

معاشی تجزیہ کار شہباز رانا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ٹیرف عائد ہونے کے بعد کن کن چیزوں کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ پاکستان میں براہِ راست تو کسی چیز کی قیمت میں کمی نہیں ہوگی، لیکن جو پاکستان ایکسپورٹ کرے گا اس پر ٹیرف عائد ہوگا، جس کی وجہ سے اس چیز کی قیمت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس کا پاکستان میں امپورٹس پر کوئی اثر نہیں ہوگا، جس کی وجہ سے ملک کے اندر چیزیں اسی قیمت پر دستیاب ہوں گی، لیکن عالمی سطح پر اب جب دوسرے ممالک امریکا پر ٹیرف عائد کریں گے تو اس سے عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا، خاص طور پر پاکستان کو دیکھا جائے تو پاکستان پر کچھ اثر نہیں پڑے گا، البتہ پاکستان کی ایکسپورٹس پر فرق پڑ سکتا ہے۔

ٹیرف لگنے کے بعد درآمدات کی قیمتوں پر معمولی فرق پڑ سکتا ہے، عابد سلہری

معاشی ماہر عابد سلہری نے کہاکہ امریکا سے پاکستان میں پرانا لوہا یا پھر کاٹن امپورٹ ہوتا ہے اور یہ بھی اتنا زیادہ نہیں ہے، اسے نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان امریکا کو قریباً سوا 5 بلین ڈالرز کی ایکسپورٹ کرتا ہے، جس میں لیدر، کپڑے، سرجیکل گارمنٹس وغیرہ شامل ہے، اور یہ امریکا کی درآمدات کا بہت چھوٹا سا حصہ ہے۔ جو قریباً 0.

16 فیصد امریکی امپورٹ کا بنتا ہے، جس کی وجہ سے امریکا کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، چونکہ شئیر اتنا کم ہے، تو امریکی مارکیٹ میں احساس بھی نہیں ہوگا کہ پاکستان سے کچھ آنا بند ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح ہمارے پاس امریکا سے 2 بلین ڈالر تک کی چیزیں آتی ہیں، جس میں کاٹن، پرانا لوہا اور کچھ فارماسوٹیکل پراڈکٹس شامل ہیں، اور اس ٹیرف کے بعد لگ رہا ہے کہ فارماسوٹیکل پراڈکٹس تھوڑی سی مہنگی ہوں گی۔

’امریکی مارکیٹ ہمارے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے انتہائی اہم ہے‘

عابد سلہری کا پاکستانی ایکسپورٹ کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ گوکہ یہ امریکا کی امپورٹ کا 0.16 فیصد ہے لیکن ہمارے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے یہ بہت اہم ایکسپورٹ مارکیٹ سمجھی جاتی ہے۔

کیا پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور انڈین روپے کا تگڑا ہونا پاکستان کے حق میں فائدہ مند ہو سکتا ہے؟ اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار مختلف عوامل پر ہوگا، جو ابھی مزید واضح ہونے ہیں۔

امریکی ٹیرف عائد ہونے کے بعد پاکستانی گڈز مارکیٹ متاثر ہو سکتی ہے، لیکن کیا اس سے پاکستان میں چیزیں سستی ہو سکتی ہیں؟ اس بارے میں عابد سلہری کا کہنا تھا کہ اس چیز کا انحصار پاکستان ٹیکسٹائل کے مالکان پر ہے کہ وہ اپنے پلانٹس کس طریقے سے چلاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں چین کا امریکا کی مسلط کردہ ’ٹیرف وار‘ آخر تک لڑنے کا اعلان

انہوں نے کہاکہ ہو سکتا ہے پاکستان ٹیرف میں کمی کے لیے امریکا سے بات کرے، لیکن اس کا انحصار اس چیز پر ہے کہ پاکستان امریکا کو کیا آفر دے گا، اور اس سب کے لیے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے 2 کمیٹیاں بنائی ہیں، جو اس حوالے سے بات چیت کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امپورٹس امریکا امریکی مارکیٹ ایکسپورٹس برآمدات پاکستان ٹیرف درآمدات صنعتکار وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امپورٹس امریکا امریکی مارکیٹ ایکسپورٹس برا مدات پاکستان ٹیرف درا مدات صنعتکار وی نیوز انہوں نے کہاکہ امریکی مارکیٹ پاکستان میں جس کی وجہ سے کہنا تھا کہ عابد سلہری سے پاکستان پاکستان پر پاکستان کی اس ٹیرف کے سے امریکا ٹیرف عائد امریکا کو کی قیمتوں عائد کیا حوالے سے متاثر ہو مہنگی ہو سکتا ہے کا کہنا پر بھی ہوں گے ہوں گی کے بعد اور اس گیا ہے کی قدر

پڑھیں:

جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب

چین نے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ملک وقتی مفاد کے لیے دوسروں کے مفاد کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ گویا شیر کی کھال مانگ رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کے ایما پر چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے والے معاہدوں سے دور رہیں۔

ترجمان وزارتِ تجارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چین اپنے حقوق اور مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا اور اگر کسی نے اس کے مفادات کے خلاف معاہدہ کیا تو سخت جوابی اقدامات کرے گا۔

چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے ایک بیان میں امریکا پر الزام لگایا کہ وہ برابری کے نام پر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے اور سب کو جوابی ٹیرف مذاکرات پر مجبور کر رہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا کا یہ رویہ عالمی تجارتی نظام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔  اگر امریکا کی یک طرفہ پالیسیوں کو قبول کیا گیا تو عالمی نظام "جنگل کے قانون" کی طرف لوٹ جائے گا جہاں طاقتور کمزوروں پر ظلم کریں گے۔

چینی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم امریکا کا یہ جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے اور اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کریں گے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا کئی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کریں تاکہ امریکی ٹیرف میں نرمی حاصل کر سکیں۔

یاد رہے کہ امریکہ نے چین پر 145 فیصد تک کے ٹیرف عائد کر رکھے ہیں جبکہ چین نے بھی جوابی طور پر  امریکی مصنوعات پر 125 فیصد ٹیرف نافذ کیے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان
  • ٹرمپ انتظامیہ شام پر عائد پابندیوں میں نرمی پر غور کر رہی ہے،امریکی اخبار
  • چین نے امریکی دفاعی صنعت کو دھچکا دے دیا، 7 نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی
  • چین پر نئی امریکی پابندیوں سے تیل کی عالمی قیمتوں میں نمایاں اضافہ