کراچی (نوائے وقت رپورٹ،سٹاف رپورٹر) سینئرصوبائی وزیر شرجیل انعام نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے واضح الفاظ میں کہا کہ عوام کے ساتھ کھڑی ہے نہ کہ شہباز شریف کے ساتھ، مسلم لیگ (ن) میں کچھ ناسمجھ لوگ ہیں جو آئین پڑھتے نہیں اور بیان دے دیتے ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلاول نے خطاب میں ملک کے موجودہ مسائل پر روشنی ڈالی، سندھ کے سب سے بڑے مسئلے کینالز پر واضح پالیسی بیان دیا۔ بلاول نے واضح الفاظ میں کہا کینالز نا منظور ہیں، کسی بھی صورت میں کینالز کو بننے نہیں دیا جائے گا۔ پانی کے بارے میں ابھی تک پنجاب حکومت واضح نہیں کر سکی کہ پانی کہاں سے آئے گا۔ پیپلز پارٹی کسی صورت کینالز نہیں بننے دے گی، بیرونی ہاتھ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم کسی صورت ملک کو نقصان پہنچننے نہیں دیں گے۔ بینظیر بھٹو نے کالا باغ ڈیم والے مسئلے پر دھرنا دیا تھا۔ این ایف سی ایوارڈ زرداری نے دیا، آصف علی زرداری نے ملک کے ہر کونے کی آواز کو سنا تھا اور کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر فیصلہ دیا تھا، این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبائی خود مختاری پر بھی آصف علی زرداری کے دور میں کام ہوا تھا۔ خیبر پی کے کا نام بھی آصف علی زرداری نے ہی رکھا تھا۔ بلوچستان کے لیے پیکج کا اعلان بھی زرداری نے کیا تھا، مشکل حالات میں پاکستان کھپے کا نعرہ بھی زرداری نے لگایا تھا، اٹھارہ اپریل کا کینالز کے مسئلے پر حیدرآباد میں جلسہ تاریخی ہو گا۔ مخالفین جو چاہتے ہیں ملک کو استحکام نہ ہو ان کے کہنے پر فیصلے نہیں ہوتے فیصلہ ہماری لیڈر شپ کرتی ہے۔ لیڈر شپ ہمیشہ صحیح وقت پر صحیح فیصلے کرتی ہے۔ کینالز پر باقی پارٹیاں جو تقریریں کر رہی ہیں وہ کینالز پر کم پیپلز پارٹی کے خلاف زیادہ کر رہی ہیں، عظمیٰ بخاری کو آئین پڑھنا آتا ہے، پنجاب کی وزیر اطلاعات جیسا شخص اطلاعات کے منصب پر بیٹھ کر غلط بیان دے رہا ہے۔ عظمیٰ بخاری کی خواہش ہے کہ پیپلز پارٹی اور پنجاب حکومت آمنے سامنے آئے، پیپلز پارٹی کینالز پر سیاست نہیں کر رہی، پیپلز پارٹی ایک سلجھی ہوئی سیاست کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی اپنے لوگوں کے حقوق کی حفاظت کر رہی ہے۔ سندھ میں سات کروڑ لوگ بستے ہیں۔ سندھ کے لوگوں کو پتہ ہے پیپلز پارٹی والے مر جائیں گے لیکن سندھ کے مفاد میں کوئی سودا نہیں کریں گے۔ کوئی عقلمند انسان عظمیٰ بخاری جیسا بیان نہیں دے سکتا، اگر عظمیٰ بخاری کو پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے تو بیٹھ کر حل کریں نہ کہ غلط بیانات دیں۔ پی ٹی آئی نے ان مدرسوں کو فنڈنگ کی جن کے ذریعے دہشت گردی کو پھیلایا گیا، پی ٹی آئی نے کہا طالبان کے دفاتر یہاں کھولے جائیں۔ پی ٹی آئی کے لیے دعا ہے کہ اللہ انہیں بچا کر رکھے، ہمارے قائدین اور ورکرز کو ہمیشہ نشانہ بنایا گیا۔ پیپلز پارٹی نے کہا تھا پی ٹی آئی سے بات کرنے کو تیار ہیں، پی ٹی آئی نے منع کر دیا، پیپلز پارٹی چاہتی ہے صوبے چلیں کام ہو۔ مشکل حالات میں بھی پیپلز پاٹی نے پاکستان مضبوط کرنے کی کوشش کی۔ پیپلز پارٹی کا وفد وزیر اعظم سے مل چکا ہے، پیپلز پارٹی واضح پیغام دے چکی ہے کہ کینالز پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ ہم نے ہر فورم پر کینالز مسئلے پر بات کی، خطوط بھی لکھے، ہمیں امید ہے کینالز مسئلے پر پیپلز پارٹی سرخرو ہو گی۔ ہم پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ زرادری نے اپنا سارا پاور پارلیمنٹ کو دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کبھی نہیں گھبرائی، سندھ کے حقوق کے لیے جو زرداری نے کیا وہ کسی نے نہیں کیا، وزیر اعظم سے اپیل ہے پاکستان کو مضبوط کریں اور کینالز کے خاتمے کا اعلان کر دیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پی ٹی ا ئی کینالز پر مسئلے پر سندھ کے کر رہی

پڑھیں:

کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟

دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن آمنے سامنے ہیں۔ جمعہ کو حیدر آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہاکہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ وفاق کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، اسلام آباد والے اندھے اور بہرے ہیں، یہ نہ سننے کو تیار ہیں اور نہ ہی دیکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم وزارتوں کو لات مارتے ہیں، کینالز منصوبہ کسی صورت منظور نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت فوری طور پر اپنا متنازع کینالز کا منصوبہ روکے، ورنہ پیپلز پارٹی ساتھ نہیں چل سکتی۔

یہ بھی پڑھیں متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اس ساری صورتحال میں اگر پیپلز پارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو جاتی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی اکٹھی ہو سکتی ہیں؟ اور یہ ممکنہ اتحاد پی ٹی آئی کے لیے کم بیک کرنے میں کتنا مفید ثابت ہو سکتا ہے؟

کینالز کے معاملے پر اختلاف پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا، ماجد نظامی

سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلز پارٹی اس وقت مشکل صورتحال سے اس لیے دوچار ہے کیونکہ 9 فروری کے بعد سے لے کر اب تک وہ وفاقی حکومت پر تنقید تو کرتے تھے، لیکن ساتھ شامل بھی تھے، لیکن اب معاملہ تھوڑا مختلف ہے کیوں کہ کینالز کے معاملے پر یہ اختلاف پیپلز پارٹی اور اسٹیبلشمنٹ میں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ سندھ میں قوم پرستوں کے مؤقف کی وجہ سے بھی پیپلز پارٹی کو سیاسی طور پر مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے، اس لیے وفاقی حکومت پر پیپلز پارٹی تنقید تو کررہی ہے، لیکن ان کے اصل مخاطب اسٹیبلشمنٹ کے افراد ہیں، کیونکہ کینالز جو خصوصاً پنجاب میں آئیں گی، وہ ماڈرن فارمنگ کے ایریاز کے لیے تشکیل دی جا رہی ہیں۔

’براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے‘

انہوں نے سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ سیاسی صورتحال پر براہِ راست اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرنا پیپلز پارٹی کے لیے ذرا مشکل ہے، اس لیے وہ وفاقی حکومت پر تنقید کررہے ہیں، لیکن یہ معاملہ پیپلز پارٹی بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ ہے، اس سے مسلم لیگ ن کا کوئی تعلق نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ماجد نظامی نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد کا کوئی امکان نہیں، کیوں کہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی کی یہ لڑائی مسلم لیگ ن سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کوئی ایسی حکومت تشکیل نہیں پا سکتی جس کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہ ہو، اس لیے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے اتحاد کا معاملہ ذرا مشکل نظر آتا ہے۔

کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی نشست کامیاب نہیں ہوسکی، احمد بلال

تجزیہ کار احمد بلال نے کہاکہ سندھ تو پہلے سے ہی شور مچاتا آرہا ہے کہ انہیں پانی کم ملتا ہے، اگر اب ایسی صورت میں نہریں بھی نکلیں گی تو ان کے ساتھ زیادتی ہوگی، اسی لیے پیپلزپارٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتیں باقاعدہ مہم چلا رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ متنازع کینالز منصوبے کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان ہونے والی نشست کامیاب نہیں ہو سکی، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید بڑھتا جارہا ہے، اور بلاول بھٹو نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر انہوں نے ساتھ چھوڑ دیا تو یہ حکومت نہیں چل سکے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد نہیں کرےگی، ان کے مسلم لیگ ن کے ساتھ معاملات حل ہو جائیں گے، اس وقت جو کچھ ہورہا ہے یہ صرف ایک پریشر ہے۔

’پیپلزپارٹی حکومتی حمایت سے دستبردار ہوگئی تو مرکز میں انتخابات دوبارہ ہوں گے‘

انہوں نے مزید کہاکہ اگر پیپلز پارٹی حکومت سے علیحدگی اختیار کرتی ہے تو وفاق کی یہی صورتحال ہوگی کہ انتخابات دوبارہ ہوں گے، اور ایسی صورت میں مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں کیوں کہ اس وقت ملک درست سمت میں گامزن ہو چکا ہے، اور معیشت ٹریک پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ یہ افورڈ نہیں کر سکتے کہ اس وقت دوبارہ سے سے انتخابات کروائے جائیں، بلاول بھٹو نے جلسے میں جو کہا یہ صرف بیان کی حد تک تھا۔

انہوں نے کہاکہ صدر مملکت آصف زرداری منجھے ہوئے سیاست دان ہیں، وہ جانتے ہیں کہ کیسے آگے بڑھنا ہے، کیسے پریشر ڈالنا ہیں اور مطالبات منوانے کے لیے کیا آپشن استعمال کرنے ہیں۔

نہروں کا معاملہ پیپلزپارٹی کے لیے اہمیت کا حامل ہے، رانا عثمان

سیاسی تجزیہ کار رانا عثمان نے بتایا کہ نہروں کا مسئلہ پیپلزپارٹی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، چونکہ اس کا سارا ووٹ بینک سندھ میں ہے، اور وہاں پر ان کی حکومت بھی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پانی کے معاملے پر سندھ کے عوام بہت جذباتی ہیں، کالا باغ ڈیم کے معاملے پر یہ چیز واضح بھی ہو چکی ہے، کچھ بھی ہو جائے پیپلزپارٹی نہریں نکالنے کے معاملے پر راضی نہیں ہو سکتی۔

رانا عثمان نے کہاکہ بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کا ساتھ چھوڑنے کی دھمکی ایک سیاسی پریشر ہے، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو جمہوریت کے لیے کیا خطرات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں حکومت متنازع نہری منصوبہ روکے ورنہ ساتھ نہیں چل سکتے، بلاول بھٹو نے شہباز شریف کو خبردار کردیا

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ ملک اس وقت نئے انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ پاکستان کی معاشی صورتحال ہی ایسی ہے، اس لیے پیپلزپارٹی حکومت کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آصف زرداری بلاول بھٹو پی ٹی آئی پی پی پی اتحاد پیپلزپارٹی شہباز شریف عمران خان کینالز معاملہ مسلم لیگ ن نواز شریف وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • لیگی وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، نواز اور شہباز اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
  • مسلم لیگ ن کے وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف، نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
  • وفاق کا کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  •   کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، دونوں رہنماؤں کا کینالز معاملہ بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • کینالز کا معاملہ: رانا ثناء اللّٰہ کا شرجیل میمن سے ٹیلی فونک رابطہ
  • رانا ثنا کا شرجیل میمن سے رابطہ، کینالز کا مسئلہ مل بیٹھ کر حل کرنے پر اتفاق
  • کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟