ٹریفک حادثات سندھ حکومت کی نااہلی‘جاں بحق و زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے: مصطفیٰ کمال
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما و وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو ون پیشنٹ ون آئی ڈی دینے جا رہے ہیں۔ آئی ڈی کارڈ ہی ایم آر نمبر بن جائے گا۔ اس سلسلے میں جلد چاروں صوبائی وزراء صحت اور ڈی جی نادرا سے ملاقات کرونگا، پاکستان میں9 لاکھ نرسز کی کمی ہے جبکہ دنیا ہم سے پچیس لاکھ نرسیں مانگ رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کو مشکل حالات کے باوجود بجلی کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وزیر توانائی اور ٹاسک فورس کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ بجلی کی قیمت میں کمی کی صورت میں عوام کو منتقل کیا گیا ہے۔ بجلی کی قیمتوں کو کم کرنا آئی ایم ایف کی شرائط میں شامل نہیں۔ فٹنس کے سرٹیفکیٹ کے بغیر لائسنس دیکر شہریوں کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ حکومت سندھ ٹریفک حادثے میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کیلئے ایک ایک کروڑ روپے معاوضے کا اعلان کرے، یہ کسی قومیت کی لڑائی نہیں ہے بلکہ صوبائی حکومت کی نااہلی کا نتیجہ ہے۔ کراچی کو مشکل سے آگ، خون اورنعشوں سے باہر لائے ہیں، پختون، مہاجر، سندھی، بنگالی، برمی اس شہر کے گلدستے کے پھول ہیں۔ اس شہر میں آبادیوں کو ہجرت کرتے دیکھا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں نئی نہروں کی تعمیر کے معاملے پر وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، کراچی میں وکلا برادری نے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیئے، جس کے باعث نہ صرف سائلین بلکہ عدالتی عملہ بھی عدالت کے اندر داخل نہ ہو سکا۔وکلا کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عدالت کے باہر سائلین کا شدید رش دیکھنے میں آیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث جیلوں سے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا اور ججز اپنے چیمبرز میں بیٹھ کر عدالتی امور نمٹاتے رہے۔ سندھ بار کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے عدالتی کارروائی کا غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔ وکلا نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر مقامی مفادات اور ماحولیاتی توازن کے خلاف ہے اور اس فیصلے کے خلاف وہ ہر قانونی اور احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز نے کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے دوپہر دو بجے سے ملیر کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ چھ ماہ سے ایک مسلسل تحریک چلا رہی ہے، جس کے چار اہم نکات تھے، مگر ان میں سے دو مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا منصوبہ اور کارپوریٹ فارمنگ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا کے پرامن اور آئینی مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
کراچی بار کے مطابق ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے، گزشتہ روز ہونے والے آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید تین دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا، جن میں کمبوہ اور کشمور کی مرکزی شاہراہیں بھی شامل ہیں، جبکہ کراچی میں بھی احتجاجی دھرنے کی کال دے دی گئی ہے۔ وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔