تونسہ (نوائے وقت رپورٹ) سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہماری پسماندگی کا غلط استعمال اور غربت کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے۔ تونسہ میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ طویل عرصے بعد یہاں میں اجتماع سے مخاطب ہوں، ہم سب کے مسائل ایک جیسے ہیں۔ ہماری غربت کو جاگیر دار استعمال کر رہا ہے۔ اس خطے میں وہ آواز موجود ہے جس کو جے یوآئی کی آواز کہا جاتا ہے۔ غلامی سے بغاوت ہماری پہچان ہے، دوسرے ممالک سے آزادی کی بھیک نہیں مانگی جا سکتی۔ سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ہماری پسماندگی کا غلط استعمال ہو رہا ہے، ہماری غربت کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے۔ حکمران غربت کو کمزوری سمجھتے ہوئے غلط استعمال کر رہے ہیں۔ مظالم کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، اسلامی ممالک میں آگ بھڑک رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم مغرب کی تہذیب کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ ہمیں امریکا اور مغرب کی غلامی کرنے کا کہا جاتا ہے، ہم تہذیب، روایات مغرب، یورپ اور امریکا سے مانگتے ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ فساد کی جڑ تم ہو، ہم نہیں ہیں، افغانستان، شام اور عرب دنیا میں آگ جل رہی ہے اور اس میں جل بھی میں رہا ہوں۔ انسانیت کیلئے خطرہ بھی میں ہوں، ایسا نہیں ہو سکتا، فلسطین میں اسرائیلی جبر سے60 ہزار مسلمان بمباری میں شہید ہوئے، غزہ میں بزرگ، خواتین اور بچے شہید ہونے کا انتظار کرتے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ77سالوں میں ہمارے ملک یہ بحث ختم نہیں ہو رہی تھی کہ سود کو کیسے ختم کیا جائے؟ یکم جنوری2028ء سے پاکستان میں سود مکمل ختم ہو جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ مکاتب فکر اور علماء کو دعوت دیتے ہیں قوم کے سامنے متفقہ لائحہ عمل لائیں۔ ایک ہفتے میں اسلام آباد میں قومی سطح کا کنونشن بلایا جائے، 26ویں آئینی ترمیم میں ہماری تجویز تھی ایک آئینی عدالت قائم ہو، تجویز تھی کہ آئینی عدالت سیاسی مقدمات کے فیصلے کرے، ہم نے ایک فیصلہ بھی اپوزیشن جماعتوں کے مشورے کے بغیر نہیں کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم کا صدر میں تھا، وہ اتحاد اب تک نہیں ٹوٹا۔ اس کا سربراہ اپوزیشن میں ہے اور باقی حکومت کا حصہ ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان کہنا تھا کہ غربت کو نے کہا رہا ہے

پڑھیں:

اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان سے بات چیت سود مند ثابت نہیں، بیرسٹر سیف

صوبہ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے افغانستان سے بات چیت کے عمل ’دیر آید، درست آید‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہماری بار بار کی اپیل پر وفاق کا افغانستان کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا خوش آئند ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسحاق ڈار کا پہلا دورہ افغانستان، اہم کیا ہے؟

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔

انہوں نے کہا خیبر پختونخوا دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق افغانستان سے بات چیت کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ پہلے ٹی او آرز وفاق کو بھیجے تھے۔ ہمارے ٹی او آرز بات چیت کے عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر بات چیت سود مند ثابت نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار افغانستان بیرسٹر سیف پاک افغان مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان کی مرضی اتحاد کرتے ہیں یا نہیں، عمر ایوب
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • سندھو بچاؤ تحریک کو مزید تیز کرنےکا فیصلہ، جلسوں کا اعلان
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق
  • سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں. اسد عمر
  • اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر افغانستان سے بات چیت سود مند ثابت نہیں، بیرسٹر سیف