کراچی:

شہر قائد میں تھانہ سائٹ سپر ہائی وے صنعتی ایریا کے علاقے فقیرا گوٹھ میں ڈکیتی مزاحمت پر حاملہ خاتون کا قتل معمہ بن گیا، پولیس نے تفتیش کے دوران شک کی بنیاد پر شوہر کو حراست میں لے لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس نے فقیرا گوٹھ پریشان چوک کے قریب گزشتہ روز ڈکیتی کی واردات میں حاملہ خاتون کی ہلاکت کا مقدمہ نمبر 467 سال 2025 بجرم دفعہ 397 کے تحت مقتولہ کے شوہر عرفان کی مدعیت میں درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔

ترجمان ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جمعے کی دوپہر فقیرا گوٹھ پریشان چوک پر مبینہ ڈکیتی مزاحمت میں حاملہ عورت کی ہلاکت کے دلسوز واقعہ کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ابتدائی طور پہ شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کو کہیں جاتے ہوئے ڈکیتی کا نشانہ بنایا گیا جس میں ملزمان نے فائرنگ کی اور حاملہ بیوی جاں بحق ہوگئی تاہم پولیس نے جائے وقوعہ کا باریک بینی سے جائزہ لیا اور تو شک سامنے آیا کہ واقعے کے محرکات مختلف ہو سکتے ہیں۔

پولیس نے واردات کا ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کی دفعہ کے تحت درج کرلیا اور اس حوالے سے تفتیش جاری رکھی۔ ترجمان کے مطابق تفتیش کے دوران مزید شواہد جمع کیے گئے جس سے واضح ہوا کہ معاملہ ڈکیتی مزاحمت کا نہیں تھا جبکہ مقتولہ کے شوہر کی جانب سے جو جائے وقوعہ بتایا گیا وہ درست نہیں اور ہلاکت کا مقام کہیں اور ہے۔

 پولیس نے اس معاملے میں شوہر کے کردار کو مشکوک جانتے ہوئے اسے تحویل میں لے لیا گیا جس کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ خاتون کی ہلاکت گھر میں ہی ہوئی تھی جس کو ڈکیتی مزاحمت کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی جبکہ ہلاکت میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔

پولیس ترجمان کے مطابق ہلاکت میں استعمال ہوا اسلحہ اور پولیس تحویل میں لیے گئے شوہر کو مزید کارروائی کے لیے شعبہ تفتیش ضلع شرقی کے حوالے کیا گیا۔

پولیس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ واقعے کے محرکات اور دیگر پہلوؤں کے بارے میں مزید شواہد اکٹھا کرکے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈکیتی مزاحمت پولیس نے کے مطابق

پڑھیں:

شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ایک اہم فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے شادی ٹوٹنے سے اس خلع لینے والی خاتون کا حق ختم نہیں ہوتا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مؤخر شدہ طلاق کے ایک اہم پہلو پر کو واضح کیا کہ اسلامی قانون اور نکاح نامہ کے تحت شوہر پر حق مہر اس وقت تک واجب ہے، جب تک کہ بیوی اس کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر خلع (شادی توڑنے) کی درخواست نہ کرے۔

اسی کیساتھ ہی جسٹس راحیل کامران نے نوٹ کیا کہ عدالت میں زیر سماعت خصوصی معاملے میں خاتون نے اپنے شوہر کی طرف سے ظلم اور توہین آمیز رویے کے قابل اعتماد ثبوت فراہم کیے، جس کی وجہ سے اسے علیحدگی کی درخواست کرنا پڑی۔

وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ

جسٹس راحیل کامران نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ خلع کا تصور سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 228 اور 229 پر مبنی ہے۔ انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر بیوی صرف اپنے شوہر سے ناپسندیدگی کی بنیاد پر خلع حاصل کرتی ہے تو اسے ملنے والا حق مہر قابل واپسی ہے۔

وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اگر بیوی شوہر کی غلطی کی وجہ سے معقول جواز فراہم کرکے خلع طلب کرتی ہے، تو اس سے پہلے سے وصول شدہ رقم کی واپسی کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے ایسی صورتحال میں یہ عدالت پر منحصر ہے کہ وہ کیس کے حقائق اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے کہ بیوی کو کتنی رقم واپس کرنی چاہیے۔

نکاح نامہ ایک جائز اور پابند معاہدہ

جسٹس راحیل کامران کے مطابق نکاح نامہ بیوی اور شوہر کے درمیان ایک جائز اور پابند معاہدہ ہے، اور مؤخر کرنا شوہر کی جانب سے کیا جانے والا معاہدہ ہے۔

انہوں نے یہ بھی قرار دیا کہ جب تک اس معاہدے کی شرائط سے انحراف کرنے کی قانونی بنیاد نہ ہو، شوہر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کا پابند ہے۔

خلع مانگنے کی وجہ

جسٹس راحیل کامران کہا کہ صرف یہ حقیقت کہ بیوی نے خلع مانگی ہے، خود بخود اس معاہدے کی ذمہ داری کو ختم نہیں کرتا ہے، مؤخر شدہ حق مہر کے دعوے پر خلع مانگنے والی بیوی کے حق کا تعین کرنے کے لیے اہم غور و خوض اس کے خلع مانگنے کی وجہ ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے وضاحت کی کہ جب بیوی اس بنیاد پر خلع طلب کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے تو شوہر کی جانب سے کسی غلطی کے بغیر وہ مؤخر کرنے کا حق اسی طرح کھو دیتی ہے، جس طرح فوری طور پر طلاق دینے کے معاملے میں ہوتی ہے۔

جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ اس کے برعکس اگر شوہر کا طرز عمل بیوی کو طلاق لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مؤخر شدہ مہر کا حق برقرار رکھتی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں بیوی نے خلع کی بنیاد پر شادی توڑنے کا حکم نامہ حاصل کیا، شوہر پر بدسلوکی اور توہین آمیز رویے کے الزامات لگائے۔

مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی

جسٹس راحیل کامران نے قرار دیا کہ چونکہ شادی 9 سال پر محیط ہے، اور بیوی نے اپنی ازدواجی ذمہ داریاں پوری کیں، لہٰذا اسے مؤخر کیے گئے مہر کی ادائیگی سے انکار ناانصافی ہوگی۔

انہوں نے اس کیس کو درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے پیش کیے گئے سابقہ فیصلوں سے الگ کر دیا، جہاں شوہر کی جانب سے ظلم ثابت نہیں ہوا تھا۔

شوہر کی درخواست مسترد

عدالت عالیہ نے ساہیوال کی ضلعی عدالتوں کی جانب سے سابق اہلیہ کے حق میں دیے گئے فیصلے کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • کراچی، ڈکیتی کی جھوٹی اطلاع دینے پر شہری گرفتار
  • کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی
  • کراچی: گلشن حدید میں ڈکیتی مزاحمت پر شوروم مالک قتل، ورثا کا احتجاج، نیشنل ہوئی وے بلاک کردی
  • مظفرگڑھ: شک کی بنا پر 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر شوہر، بیٹوں اور سسر کا تشدد، ٹانگیں، بازو  توڑ دیے
  • مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر تشدد
  • مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ 45 سال کی خاتون پر تشدد
  • خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
  • شادی کی تقریب سے واپسی پر چلتی کار میں جنسی زیادتی کی کوشش، مزاحمت پر 26 سالہ مہندی آرٹسٹ قتل
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • کراچی: احمدیوں کی عبادت گاہ کے باہر احتجاج کے دوران ایک شخص کی ہلاکت کا مقدمہ درج