غزہ: اسرائیلی فوج کی فلسطینی طبی کارکن کو قتل کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ مہینے غزہ میں قتل کیے گئے 15 امدادی کارکنوں میں سے ایک کی موت کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے بعد اسرائیلی فوج کے دعوؤں کی بھی قلعی کھل گئی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہید ہونے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک کے موبائل فون سے ویڈیو برآمد ہوئی ہے جو ساری صورت حال کو بیان کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری، مزید 50 فلسطینی شہید
یہ ویڈیو قریباً 7 منٹ کی ہے، فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے مطابق یہ شہید کیے گئے کارکن رفعت رضوان کے موبائل فون سے ملی ہے، اور بظاہر یہ چلتی ہوئی گاڑی کے اندر سے بنائی گئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سرخ فائر انجن اور واضح طور پر نشان زد ایمبولینسیں ہیڈلائٹس اور چمکتی ہوئی ایمرجنسی لائٹس کے ساتھ جا رہی ہیں۔
ویڈیو کے مطابق گاڑیاں سڑک کے کنارے ایک دوسرے کے ساتھ رکتی ہیں اور دو وردی والے آدمی باہر نکلتے ہیں، اور پھر 2 طبی اہلکاروں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، جن میں سے ایک کہہ رہا ہے ’گاڑی، گاڑی‘، اور دوسرا جواب دے رہا ہے لگتا ہے یہ حادثہ ہے۔ پھر چند سیکنڈ بعد گولیوں کی بوچھاڑ سنائی دیتی ہے اور اسکرین سیاہ ہو جاتی ہے۔
دوسری جانب ریڈکریسنٹ کے ترجمان نیبل فرسخ نے کہاکہ اسرائیلی فوج کی جانب سے امدادی کارکنوں پر فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے 23 مارچ کو 15 امدادی کارکنوں کو شہید کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان کی جانب سے کسی ایمبولینس پر حملہ نہیں کیا گیا، بلکہ مشتبہ گاڑیوں میں قریب آنے والے دہشتگردوں پر فائرنگ کی گئی، تاہم ہلال احمر کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو ان دعوؤں کی نفی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں غزہ: اسرائیل کی بمباری سے 3 دنوں میں 200 بچوں سمیت 500 سے زائد فلسطینی شہید
ویڈیو کے مطابق طبی عملے کا کارکن کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے کہتا ہے، یااللہ میری شہادت کو قبول فرما، اس کے ساتھ وہ یہ بھی کہتا ہے کہ ماں مجھے معاف کردینا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوج شہادت طبی عملے کا کارکن غزہ فلسطین ہلال احمر وی نیوز ویڈیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج شہادت طبی عملے کا کارکن فلسطین ہلال احمر وی نیوز ویڈیو اسرائیلی فوج کی امدادی کارکنوں کی جانب سے کے مطابق
پڑھیں:
ملزم ارمغان کی ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ارمغان کے گھر پر پولیس کے چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے، جس میں ملزم کو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
8 فروری کو ارمغان کے گھر پر پولیس چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جیو نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں ملزم ارمغان کو ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ارمغان کیخلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج، ملزم ہر ماہ 3 سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھاایف آئی آر کے مطابق ملزم کے پاس جو گاڑیاں ہیں وہ بھی کرپٹو کی رقم سے خریدی گئی
ویڈیو میں اے وی سی سی پولیس کو ڈیفنس خیابان مومن میں ملزم ارمغان کے گھر پر داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس چھاپے کے دوران ملزم کی فائرنگ سے ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور پولیس اہلکار زخمی ہوگیا گھر میں موجود ایک لڑکی کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
پولیس کی کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد ملزم ارمغان کو گرفتار کرلیا 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کو اسی گھر میں تشدد کے بعد گاڑی سمیت زندہ جلا دیا گیا تھا تاہم ہائی پروفائل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔
کیس کا پس منظر:۔واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا، جس کی تلاش کیلئے پولیس نے ملزم ارمغان کے گھر 8 فروری کو چھاپہ مارا تھا، جہاں ارمغان نے پولیس پر فائرنگ کی تھی، بعد ازاں اس کی گرفتاری کے بعد پولیس کو تفتیش کے بعد مصطفیٰ عامر کی لاش 14 فروری کے روز حب سے ملی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔