امریکی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو دفاعی ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سعودی فوج کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیاض الرویلی کی امریکی مرکزی کمان کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا سے ملاقات ہوئی، جس میں دفاعی اور عسکری شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاض میں ہونیوالی یہ ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے سلسلے میں تھی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی وزارت خارجہ نے سعودی عرب کو پریسیژن۔گائیڈڈ ویپن سسٹمز فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ سعودی فوج کے سربراہ کی امریکی مرکزی کمان کے کمانڈر سے بھی ملاقات ہوئی، جس میں دفاعی شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ہتھیاروں کے فروخت کی منظوری کی بات دفاع پینٹاگون نے صدر ٹرمپ کے دور میں ہتھیاروں کے حوالے سے تازہ ترین امریکی سعودی سودے میں بتائی۔ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے امریکی ہم منصب پٹ ہیگزٹ کے ساتھ دونوں ملکوں کی دفاع کی وزارتوں کے تزویراتی تعاون اور اس کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی ہے۔
دونوں شخصیات نے ٹیلی فون پر رابطے میں خطے کی صورت حال اور علاقائی و بین الاقوامی امن و استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ دوسری جانب سعودی فوج کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیاض الرویلی کی امریکی مرکزی کمان کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا سے ملاقات ہوئی، جس میں دفاعی اور عسکری شعبوں میں تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ریاض میں ہونے والی یہ ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے سلسلے میں تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تبادلہ خیال کیا تعاون کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔