عبدالفتاح السیسی سے اپنی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں فرانسوی صدر کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج مصر کے صدارتی ترجمان "محمد الشناوی" نے بتایا کہ ہمارے صدر "عبدالفتاح السیسی" اور اُن کے فرانسوی ہم منصب "امانوئل میکرون" کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں باہمی دلچسپی اور دوطرفہ مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ محمد الشناوی نے مزید کہا کہ اس ٹیلیفونک رابطے میں دونوں صدور نے دونوں ممالک کی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات میں استحکام پر زور دیا۔ اس کے علاوہ امانوئل میکرون کا دورہ مصر بھی اس رابطے میں گفتگو کا مرکز رہا۔ یہ دورہ قاھرہ میں منعقدہ سہ فریقی اجلاس کے موقع پر انجام پائے گا جس میں مصر، اردن اور فرانس کے سربراہان مملکت شریک ہوں گے۔ محمد الشناوی نے اس امر کی وضاحت کی کہ اس موقع پر دونوں صدور نے غزہ کی پٹی کی تازہ ترین صورت حال کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب فرانسوی صدر نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے مصر کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا واحد حل دو ریاستی فارمولا ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کی فوری بحالی پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

عنوان: *امام باقر علیہ اسلام کی فکری و عملی جدوجہد اور حقیقی اسلام کی بقاء*

دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں*پروگرام دین و دنیا*
 عنوان: *امام باقر علیہ اسلام کی فکری و عملی جدوجہد اور حقیقی اسلام کی بقاء*
میزبان: محمد سبطین علوی
مہمان: حجہ الاسلام والمسلمین آقای عون علوی
پیشکش: آئی ٹائمز ٹی وی اسلام ٹائمز اردو
موضوعات گفتگو
????امام باقر کے دوران کے سیاسی و اجتماعی حالات
????امام کی تشکیلات اور تنظیم سازی
????امام کے عملی اقدامات اور مجاہدت
خلاصہ گفتگو:
امام محمد باقر علیہ السلام کا دورِ امامت (۹۴ھ تا ۱۱۴ھ) اموی حکومت کے اختتامی سالوں پر محیط تھا، جب خلفاء کی آپسی کشمکش اور داخلی مصروفیات کی وجہ سے آلِ علیؑ پر سابقہ شدید دباؤ نسبتاً کم ہو گیا۔ اس سازگار ماحول میں امام باقرؑ نے شیعی حزبی تشکیلات اور خفیہ تنظیم سازی کا آغاز کیا۔ ان کے کارکنوں کو "اصحاب السر و رازداران" کہا جاتا تھا اور ان کے ذریعے دعوت اسلام خراسان اور دیگر دور دراز علاقوں تک پھیلی۔
امامؑ کا مرکزی فکری جہاد اموی حکمرانوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی تحریفات، جیسے جبر و مرجئہ، اور حتیٰ یہ گمراہ عقیدہ کہ امام حسینؑ کو خدا نے مارا، کے خلاف تھا۔ آپؑ نے لوگوں کو صحیح اسلامی تعلیمات کی طرف بلایا اور علمی تحریک کو وسیع کیا۔ اس ضمن میں امام نے اپنی منی میں دس سال عزاداری کے قیام کی اجازت دی تاکہ امت امام حسینؑ کی قربانی سے آگاہ ہو اور حکومت کے ظلم و جبر کے خلاف شعور پیدا ہو۔ دمشق میں ہشام بن عبدالملک کے دربار میں حاضری بھی آپؑ کے سیاسی اور فکری موقف کی شاندار علامت تھی۔ امام باقرؑ کی یہ علمی، عملی اور تنظیمی جدوجہد واقعی فکری و تنظیمی جہاد کا مثالی دور ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پشاور ؛ بائیک رائیڈرز کیلئے آن لائن رجسٹریشن لازمی قرار
  • پاکستان عمران خان سے متعلق رپورٹس پر فوری اور موثر کارروائی کرے، نمائندہ اقوام متحدہ
  • مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات، اہم امور پر گفتگو
  • موسمیاتی اقدامات اب اختیار کا نہیں بلکہ بقا کا تقاضا بن چکے ہیں: مصدق ملک
  • عنوان: *امام باقر علیہ اسلام کی فکری و عملی جدوجہد اور حقیقی اسلام کی بقاء*
  • انڈونیشین سرمایہ کار پاکستان میں مواقع تلاش کریں ، اکنامک قونصل
  • ملازمت میں سابقہ ادائیگیوں سمیت بحالی سےمتعلق کیس کی سماعت کےدوران جسٹس محسن کیانی کے اہم ریمارکس
  • میٹا وفد، شزا فاطمہ ملاقات، ڈیجیٹل پالیسی اور آن لائن سیکیورٹی پر اہم گفتگو
  • اپنے بھائی کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے، علیمہ خان کی میڈیا سے گفتگو