فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق جب سے حملے دوبارہ شروع ہوئے ہیں، غزہ میں روزانہ تقریباً 100 بچے جاں بحق یا زخمی ہو رہے ہیں، نوجوانوں کی زندگیوں کو یہ جنگ کم کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یونیسف کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد 18 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ حملوں میں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 100 فلسطینی بچے جاں بحق اور زخمی ہو رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (انروا) کے سربراہ فلپ لازارینی نے اس صورتِ حال کو خوفناک اور انسانیت پر داغ قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بچوں کا قتل بلاجواز ہے، فوری دوبارہ جنگ بندی کی جائے، تاکہ بچوں کی زندگیوں کو تحفظ مل سکے۔ فلپ لازارینی کا کہنا ہے کہ یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق جب سے حملے دوبارہ شروع ہوئے ہیں، غزہ میں روزانہ تقریباً 100 بچے جاں بحق یا زخمی ہو رہے ہیں، نوجوانوں کی زندگیوں کو یہ جنگ کم کر رہی ہے۔

انروا کے سربراہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل شروع ہونے والے اس جنگ میں اب تک تقریباً 15 ہزار بچے مارے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے آغاز میں ہونے والی عارضی جنگ بندی نے غزہ کے بچوں کو ایک موقع فراہم کیا تھا کہ وہ اپنے بچپن کی چند خوبصورت یادیں محفوظ کرسکیں، انہیں زندگی کی ایک کرن دکھائی دی تھی، لیکن جنگ بندی کی خلاف ورزی نے ان سے اس موقع کو ایک بار پھر چھین لیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: زخمی ہو رہے ہیں

پڑھیں:

پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت

فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اتوار کے روز چرچ کی عبادت کے دوران غزہ میں انسانی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا۔ فارس نیوز کے مطابق، پوپ فرانسس نے اپنی تازہ ترین پوزیشن میں اسرائیلی محاصرے میں گھری ہوئی غزہ پٹی کی انسانی حالت کو غم انگیز کہا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، پوپ نے اتوار کی عبادت کے دوران غزہ میں افسوسناک انسانی بحران کی مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل نے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بار پھر غزہ پٹی پر شدید فضائی اور توپ خانے کے حملے شروع کیے۔

یہ حملے اس وقت ہوئے جب جنگ بندی کے پہلے مرحلے  جس میں فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ شامل تھا  کا اختتام ہو چکا تھا، اور دوسرا مرحلہ  جو غزہ سے اسرائیلی افواج کے بتدریج انخلا پر مشتمل تھا، تل ابیب کے بہانوں کی وجہ سے رک گیا۔ اسرائیلی حکومت نہ صرف جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عملدرآمد سے پیچھے ہٹی، بلکہ اس نے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں پیدا کیں اور مظلوم فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی ترسیل کو بھی روک دیا۔

اس کے بعد اسرائیلی قابض افواج نے ایک بار پھر غزہ کے رہائشی علاقوں، خاص طور پر مرکز اور جنوب میں شدید بمباری کی، جس سے علاقے کے شہریوں پر دوبارہ خوف، تباہی اور بے گھری مسلط ہو گئی۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں درجنوں بے گناہ شہری، خاص طور پر خواتین اور بچے، شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کا مقصد یہ ہے کہ وہ زمینی دباؤ کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو اس کے اصولی مطالبات سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے۔

متعلقہ مضامین

  • لبنان: اسرائیلی ڈرون حملے میں جماعت اسلامی کے رہنما شہید
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے نئے حملے ، گھر دھماکوں سے تباہ ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
  • تعلیم پر روزانہ 59 ہزار روپے خرچ کرنیوالی جاپانی گلوکارہ
  • غزہ میں اسرائیلی دہشتگردی جاری، چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 44 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی جانب سے لبنان میں ایک گاڑی پر ڈرون حملہ
  • پوپ فرانسس کی جانب سے غزہ کی افسوسناک صورتحال کی مذمت
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • القسام بریگیڈ کا ایک اور مہلک حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی، ٹینکس تباہ