بلوچستان کے مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل نکالا جائے، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے لیے جمہوری اور عوامی جدوجہد کرنے والوں کا راستہ نہ روکا جائے بلخصوص ماہ رنگ جو کہ بلوچستان کی بیٹی ہیں انہیں رہا کر کے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی کاظم میثم نے جمہوری وطن پارٹی کے رہنما نواب اکبر بگٹی کا پوتا سابق صوبائی وزیر بلوچستان نوابزادہ گہرام بگٹی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ انہوں نے گہرام بگٹی کی جانب سے دی گئی لانگ مارچ کی کال اور بلوچستان کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اپوزیشن لیڈر نے اپنے سیاسی رفیق سے کہا کہ حقوق سے محروم گلگت بلتستان کے عوام بلوچستان کی محرومیوں کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔ بلوچستان ہو یا گلگت بلتستان، کراچی ہو یا خیبر پختوانخواہ موجودہ فاشسٹ رجیم کے ظلم کی چکی میں پس رہا ہے۔ ہم ہر مظلوم کے حامی ہیں۔ گہرام بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ہماری ماوں بہنوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی و جمہوری حق ہے لیکن اسے بھی روکنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بلوچستان کے عوام کے مینڈینٹ کو جب تک واپس نہیں کیا جائے گا نہ سیاسی استحکام آسکتا ہے اور نہ معاشی۔
انہوں نے مشکل وقت میں حمایت پر اپوزیشن لیڈر اور گلگت بلتستان کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دونوں سروں پر موجود گلگت بلتستان اور بلوچستان کے عوام کی محرومی نکتہ اشتراک ہے۔ ہم ایک دوسرے کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔ گہرام بگٹی نے لانگ مارچ کے لیے 72 گھنٹوں کا وقت دیا تھا بلوچستان حکومت نے انہیں لانگ مارچ سے قبل گرفتار کر لیا ہے۔ بلوچ خواتین کی رہائی انکا پہلا مطالبہ تھا۔ ان کی گرفتاری کی اپوزیشن لیڈر نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری جدوجہد کو روکنے کے بھیانک نتائج آئیں گے۔ لانگ مارچ اور احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے۔ گہرام بگٹی اور دیگر گرفتار سیاسی رہنماوں کو رہا کیا جائے۔ بلوچستان کے حقوق کے لیے جمہوری اور عوامی جدوجہد کرنے والوں کا راستہ نہ روکا جائے بلخصوص ماہ رنگ جو کہ بلوچستان کی بیٹی ہیں انہیں رہا کر کے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان کہ بلوچستان بلوچستان کے بلوچستان کی گہرام بگٹی لانگ مارچ کے عوام کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )اسرائیلی حزب اختلاف کے راہنما یائر لاپڈ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری اشتعال انگیزی کے نتیجے میں اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی کے لیے ذمہ دار ایجنسی” شن بیٹ “کے سربراہ رونن بار کو ان چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اپنے بیان میں یائر لاپڈ نے کہا کہ رونن بار کو اپنی ناکامیوں کی وجہ سے 7 اکتوبر 2023 کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ہم تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس بار یہ تباہی اندر سے آئے گی. انہوں نے داخلی سیاسی قتل کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رونن بار ایسی دھمکیاں وصول کرنے والوں میں سب سے آگے ہیں یائر لاپڈ نے کہا 7 اکتوبر سے اقتدار میں رہنے والی جماعتیں تشدد کے ماحول کو ہوا دینے والی اشتعال انگیزی کی ذمہ دار ہیں. دریں اثنا انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو نے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حکومت کے وزرا کو خاموش کرائیں انہوں نے زور دیا کہ اس وقت” شن بیٹ “کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طاقت اور اختیار دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ آنے والی تباہی نہ صرف بیرونی خطرات بلکہ اندرونی اشتعال کا نتیجہ بھی ہو گی. انہوں نے کہا ہم اس وقت ک بیرونی خطرات سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جب تک کہ ہماری اندرونی صورتحال ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہے گی واضح رہے اسرائیلی حکومت نے 21 مارچ کو رونن بار کو برطرف کرنے کا اس وقت فیصلہ کیا تھا جب نیتن یاہو نے ذاتی اور پیشہ ورانہ اعتماد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی برطرفی پر اصرار کیا تھا اس پر اپوزیشن اور این جی اوز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی. برطرفی کے فیصلے پر نیتن یاہو کے خلاف تل ابیب میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے بہت سے مظاہرین نے ان پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام لگایا 8 اپریل کو سپریم کورٹ نے بار کی برطرفی کو منجمد کر دیا اور حکم دیا کہ وہ بعد میں فیصلہ آنے تک اپنے عہدے پر رہیں دوسری طرف اسرائیلی یرغمالیوں کا مسئلہ نیتن یاہو پر دباﺅ ڈال رہا ہے اور غزہ کی پٹی کے اندر موجود زندہ یرغمالیوں کے اہل خانہ بار بار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں.