ریلوے مسافروں کےلیے خوشخبری : کراچی سے پشاور جانے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد:وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کراچی سے پشاورجانے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بحالی کا اعلان کردیا۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ خوشحال خان خٹک ایکسپریس کا پانچ سال بعد دوبارہ آغاز ہوگا، خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو مارچ 2020 میں کرونا وائرس کے باعث بند کردیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپریل2025 کے آخرمیں خوشحال خان خٹک ایکسپریس ایک بار پھر بحال کیا جائیگا۔
وزیرریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ خوشحال خان خٹک ایکسپریس ایک منافع بخش اور عوامی ٹرین ہے، کراچی سے پشاور کے درمیان کئی اہم شہروں کو آپس میں جوڑتی ہے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ کراچی، کوٹری، دادو، لاڑکانہ، جیکب آباد،کشمور،ڈی جی خان کاروٹ ہے، خوشحال خان خٹک ایکسپریس کو اپریل کےآخرمیں بحال کیا جائے گا ۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خوشحال خان خٹک ایکسپریس کہا کہ
پڑھیں:
علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا
سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرینگر اور دیگر علاقوں میں شہریوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں پائی جانے والی خاموشی کو ہرگز امن کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پیرا ملٹری اہلکاروں نے جبر و استبداد کی کارروائیوں کے ذریعے علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کر رکھا ہے، قابض بھارتی اہلکار طاقت کے بل پر لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے خلاف اپنی پرتشدد مہم میں تیزی لائی، میڈیا پر قدغیں عائد کیں اور صحافیوں کو سچائی سامنے لانے سے روکا۔ شہریوں نے کہا کہ علاقے میں اس وقت جو خاموشی کا ماحول نظر آ رہا ہے اور جسے بھارت امن کا نام دے رہا ہے یہ دراصل امن نہیں بلکہ خوف و دہشت ہے جو طاقت کے بل پر یہاں پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ”یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کا استعمال، این آئی اے اور ایس آئی اے جیسے بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ڈرانے دھمکانے کی کارروائیاں یہاں پائی جانے والی خاموشی کا اصل سبب ہیں۔
انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مبصرین کا بھی کہنا ہے کہ بھارت جبر و ستم کی کارروائیوں کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں آزادی کی آوازوں کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور خوف و دہشت کو امن کا نام دے رہا ہے۔ ایک سابق پروفیسر نے انتقامی کارروائی کے خوف سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ”یہ وحشیانہ فوجی طاقت کے ذریعے قائم کی گئی خاموشی ہے، لوگ پہلے کی طرح سب کچھ محسوس کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ڈر کے مارے اپنے جذبات کا اظہار کرنا چھوڑ دیا ہے۔“