گیارہ امریکی ادارے چین کے ناقابل بھروسہ اداروں کی فہرست میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
گیارہ امریکی ادارے چین کے ناقابل بھروسہ اداروں کی فہرست میں شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت تجارت نے سکائی دیو اور برینک ڈرونز سمیت 11 امریکی اداروں کو ناقابل بھروسہ اداروں کی اپنی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ان اداروں نے چین کی سخت مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے تائیوان کے ساتھ نام نہاد فوجی ٹیکنالوجی تعاون شروع کیا ہے جس سے چین کی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو شدید نقصان پہنچا۔
بیان کے مطابق چین نے متعلقہ قوانین اور ضوابط کے تحت 11 اداروں کو ان کی غیرقانونی سرگرمیوں کے لئے جوابدہ ٹھہرایا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ ناقابل بھروسہ اداروں کی اپنی فہرست سے متعلق امور کو دانشمندی سے نمٹاتا ہے اور صرف ان چند غیر ملکی اداروں کو ہدف بناتا ہے جو چین کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ترجمان کے مطابق ایماندار اور قانون کی پاسداری کرنے والے غیرملکی اداروں کو پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چینی حکومت ہمیشہ کی طرح تمام ممالک کے اداروں کو چین میں سرمایہ کاری اور کام کرنے کے لئے خوش آمدید کہتی ہے اور قوانین و ضابطوں کی پاسداری کرنے والے غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے مستحکم، شفاف اور متوقع کاروباری ماحول فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ناقابل بھروسہ اداروں کی
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔