پی ٹی آئی میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، شہرام ترکئی کا گنڈا پور کے بیانات کی تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پشاور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مرکزی قیادت میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شہرام خان ترکئی نے مرکزی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بیان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
شہرام ترکئی کا کہنا ہے ایسے بیانات سے بانی پی ٹی آئی کی تحریک کو نقصان پہنچےگا، ہماری توجہ بانی پی ٹی آئی اور بےگناہ قیدیویں کی رہائی پر ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنی توانائیاں امن و امان کی بحالی اور گڈ گورننس پر مرکوز رکھیں۔
خیال رہے کہ علی امین گنڈاپور نے گزشتہ روز پارٹی کے بعض رہنماؤں پر سازشوں کا الزام لگایا تھا۔
دوسری جانب سابق وزیر خزانہ کے پی تیمور جھگڑا نے خود پر خرد برد کے الزامات کی تحقیقات کے لیے عمران خان کی جانب سے بنائی گئی احتساب کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے سوالنامے کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔
دوسری جانب احتساب کمیٹی نے خیبرپختونخوا کے سابق صوبائی وزیر تیمور جھگڑا کے خلاف مکمل تحقیقات کیلئے پارٹی کے بانی عمران خان سے اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتساب کمیٹی کے مطابق عمران خان سے اجازت ملتے ہی محکمہ خزانہ اور صحت میں مبینہ کرپشن اور بے قاعدگیوں کی تحقیقات کی جائیں گی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی تحقیقات پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
عمران خان کی قید تنہائی اور غیر انسانی سلوک ختم ہونا چاہیے، اقوام متحدہ کا مطالبہ
جنیوا(ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوامِ متحدہ کی خصوصی ماہر برائے انسدادِ تشدد، ایلس جِل ایڈورڈز نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان حکومت فوراً اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حراست کے حوالے سے سامنے آنے والی غیر انسانی اور غیر شائستہ صورتحال کو ختم کیا جا سکے۔ ان کے مطابق یہ حالات بین الاقوامی انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی اور ذہنی و جسمانی اذیت کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق ایڈورڈز نے واضح کیا کہ عمران خان کی حراست کے تمام پہلو بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونے چاہئیں۔ رپورٹوں کے مطابق ستمبر 2023 میں اڈیالہ جیل منتقل کیے جانے کے بعد انہیں طویل عرصے تک تنہائی میں رکھا گیا ہے، روزانہ تقریباً 23 گھنٹے ان کی بیرک بند رہتی ہے اور بیرونی دنیا تک رسائی انتہائی محدود ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ ان کے سیل میں مسلسل کیمرے کی نگرانی موجود ہے، جس سے نجی زندگی کا حق شدید متاثر ہوتا ہے۔
موسیٰ خیل میں ہیضے سے8افرادجاں بحق
اقوامِ متحدہ کی ماہر کے مطابق طویل یا غیر معینہ مدت کی تنہائی بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے، اور 15 دن سے زیادہ جاری رہے تو اسے ذہنی تشدد کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تنہائی فوری طور پر ختم ہونی چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ اس سے صحت پر سنگین منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
رپورٹس میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عمران خان کو نہ تو باہر وقت گزارنے کی اجازت ہے اور نہ ہی دوسرے قیدیوں کے ساتھ کسی قسم کا میل جول۔ وہ اجتماعی عبادات میں شرکت نہیں کر سکتے اور وکلا، اہلِ خانہ اور عدالتی طور پر مجاز افراد سے ملاقاتیں اکثر درمیان میں روک دی جاتی ہیں۔ان کی بیرک چھوٹی، بغیر قدرتی روشنی کے اور ناکافی ہوا داری کے ساتھ بیان کی گئی ہے۔ موسمِ گرما اور سرما میں شدید درجہ حرارت، خراب ہوا کے باعث بدبو، اور کیڑوں کی افزائش جیسے مسائل بھی درج ہیں۔ اسی وجہ سے ان کی طبی حالت متاثر ہوئی ہے، جن میں متلی، الٹیاں اور نمایاں وزن میں کمی شامل ہے۔
کسی نام نہاد سیاست دان کو پاک فوج کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، علامہ ضیاء اللہ
اقوامِ متحدہ کی ماہر نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص جسے حراست میں رکھا جائے، اس کے ساتھ انسانی وقار کے مطابق برتاؤ ضروری ہے۔ قیدی کی عمر، صحت اور جسمانی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے مناسب آرام، موسم سے تحفظ، جگہ، روشنی، گرمی اور ہوا داری مہیا کی جانی چاہیے۔
عمران خان کی عمر 72 برس ہے اور انہیں پہلے سے سنگین طبی مسائل لاحق رہے ہیں، جن میں 2013 کے حادثے میں ہونے والی ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ اور 2022 میں قاتلانہ حملے میں لگنے والے زخم شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہیں مناسب طبی سہولت بھی فراہم نہیں کی جا رہی، جس پر ایڈورڈز نے مطالبہ کیا کہ ان کے ذاتی ڈاکٹرز کو فوری رسائی دی جائے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اہم اجلاس، زرعی شعبے کی ترقی کیلیے جامع اصلاحات کا اعلان
اقوامِ متحدہ کی نمائندہ نے پاکستانی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ وہ عمران خان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
مزید :