ایکس کی بندش کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
لاہور: سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کی بندش کے خلاف دائر درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے سماعت کے لیے تاریخ مقرر کر دی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ 8 اپریل کو کیس کی سماعت کرے گا۔ ان کے علاوہ بینچ میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ بھی شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ عدالت نے اس معاملے پر چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے تفصیلی جواب طلب کر رکھا ہے، جس کی روشنی میں بندش کے قانونی اور آئینی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
درخواست گزاروں میں حافظ شاکر محمود اعوان سمیت دیگر شہری شامل ہیں، جنہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایکس کی بندش نہ صرف اظہار رائے کی آزادی پر قدغن ہے بلکہ اس سے کاروباری، صحافتی اور تعلیمی سرگرمیوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی اے کو فوری طور پر پلیٹ فارم کی بحالی کا حکم دیا جائے اور ایسی کسی بھی پابندی کو غیر قانونی قرار دیا جائے جو شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہو۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
پشاور:وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔