امریکی محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی نظام کے لیےخطرہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
واشنگٹن :فرانس، برطانیہ، اٹلی، آسٹریلیا، سنگاپور، جنوبی افریقہ اور بولیویا سمیت کئی ممالک نے واضح کیا کہ امریکہ کے نام نہاد ” ریسیپروکل ٹیرف ” عالمی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، اور انہوں نے اس کے خلاف مناسب اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا۔فرانس کے وزیر صنعت و توانائی مارک فیوراچی نے امریکہ کی نئی محصولاتی پالیسی کے خلاف مناسب لیکن مضبوط ردعمل کی اپیل کی۔
فیوراچی نے کہا کہ یورپی یونین اگلے ہفتے اس معاملے پر تبادلہ خیال کرے گی۔ اسی دن، فرانس کے وزیر برائے بیرونی تجارت لارینٹ سینٹ مارٹن نے کہا کہ امریکہ کی محصولاتی پالیسی آخرکار اس کی اپنی معاشی ترقی کو نقصان پہنچائے گی۔برطانیہ کے وزیر اعظم سر کئیر اسٹارمر نے 4 تاریخ کو اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیسی سے الگ الگ ٹیلیفونک گفتگو کی۔ برطانوی حکومت کے بیان کے مطابق، تینوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مکمل تجارتی جنگ انتہائی تباہ کن ہوگی اور کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی۔
سنگاپور کے وزیر اعظم لارنس وونگ نے کہا کہ امریکہ کی حالیہ محصولاتی پالیسی عالمی تجارتی تنظیم کے فریم ورک کی مکمل نفی ہے۔ سنگاپور چوکنا رہے گا اور اپنی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہوئے ہم خیال ممالک کے ساتھ شراکت داری کے نیٹ ورک کو مضبوط کرے گا۔جنوبی افریقہ کے وزیر تجارت و صنعت پارکس ٹاؤ نے کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام عالمی تجارتی تنظیم کے نظام کو نظر انداز کرنا ہے جو کثیر الجہتی تجارتی نظام کو شدید طور پر متاثر کرے گا۔بولیویا کے خارجہ امور کے محکمہ نے امریکہ کی نئی محصولاتی پالیسی کے خلاف اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کثیر الجہتی کی بنیاد پر عالمی سطح پر امریکہ کے خلاف اجتماعی ردعمل کی اپیل کی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالمی تجارتی کہ امریکہ امریکہ کی نے کہا کہ کے خلاف کے وزیر
پڑھیں:
چین کی بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کو ہدف بنانے کے امریکی اقدامات کی سخت مخالفت
چین کی بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کو ہدف بنانے کے امریکی اقدامات کی سخت مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
بیجنگ(شِنہوا)چین نے بحری امور، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں میں تحقیقات کے بعد امریکی اقدامات کی سخت مخالفت کی ہے۔
چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہاہے کہ چین نے دفعہ 301 کی تحقیقات پر اپنے موقف کا بارہا اعادہ کیا ہے اور اس بارے میں اپنا غیر رسمی موقف پیش کیا ہے جس میں امریکہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اندرونی صنعتی مسائل پر چین کو موردالزام ٹھہرانا بند کرے۔
ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات یکطرفہ عمل اور تحفظ پسندی کا مظہر ہیں جو چینی کاروباری اداروں کے جائز حقوق و مفادات کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں، عالمی صنعتی و سپلائی چینز کے استحکام کو سنگین حد تک متاثر کرتے ہیں، عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اصولوں پر مبنی کثیرجہتی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو بنیادی طور پر کمزور کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ حقائق اور کثیرجہتی قوانین کا احترام کرے اور اپنے غلط کاموں کو روکے۔ انہوں نے کہا کہ چین امریکی اقدامات پر گہری نظر رکھے گا اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔