چین بنگلہ دیش کی معاشی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، چیف ایڈوائزربنگلہ دیش
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
بیجنگ :بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے 26 سے 29 مارچ تک بو آؤ فورم فار ایشیا کی سالانہ کانفرنس 2025 میں شرکت کے لیے چین کے صوبہ ہائی نان اور بیجنگ کا دورہ کیا۔ گزشتہ سال اگست میں بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر بننے کے بعد بیجنگ میں یونس کا یہ پہلا دورہ تھا۔
چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس سال بنگلہ دیش اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 50 ویں سالگرہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان افرادی و ثقافتی تبادلوں کا سال بھی ہے۔ اس وقت بنگلہ دیش چین تعلقات تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ چین بنگلہ دیش کی معاشی تبدیلی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، جس کے ذریعے بنگلہ دیشی نوجوانوں کے خوابوں کو تعبیر ملے گی۔
محمد یونس کا ماننا ہے کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اصلاحات کو جامع طور پر گہرا کرے گا اور اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو وسعت دے گا اور ان اقدامات سے بنگلہ دیش کو دو مواقع میسر آئیں گے۔ سب سے پہلے چین کی صنعتی منتقلی ہے.
محمد یونس نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ بنگلہ دیش کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور آزادانہ رسائی ہمیں چینی مارکیٹ میں داخل ہونے اور مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ بنگلہ دیش جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے اور بنگلہ دیش بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی ترقی نے پوری دنیا کی حوصلہ افزائی کی ہے اور چین نہ صرف ایک قابل اعتماد شراکت دار اور دوست ہے بلکہ جدیدکاری کے حصول کے لئے تمام ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لئے رول ماڈل بھی ہے۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو
امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
واشنگٹن : اقوام متحدہ کی صنعتی ترقی کی تنظیم “یونیڈو” نے اپنی ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا جس میں کہا گیا کہ امریکہ کی ٹیرف پٌالیسی غلط ہے اور اس سے عالمی اقتصادی ترقی اور صنعتی ترقی کو بہت زیادہ خطرات لاحق ہوں گے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک اور کم ترقی یافتہ ممالک کی عالمی تجارت میں حصہ لینے کی صلاحیت اس امریکی اقدام سے کمزور ہوگی اور ان ممالک کی اپنی صنعتوں کو جدید اور اپنی معیشتوں کو متنوع بنانے کی کوششوں کو بھی شدید نقصان پہنچے گا ۔
یونیڈو کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس مضمون میں کہا گیاہے کہ محصولات صنعتی پیداوار کی لاگت میں اضافہ کریں گے، معاشی کارکردگی اور تجارتی منافع کو کم کریں گے، مسابقت کو کمزور کریں گے اور بالآخر عالمی سطح پر روزگار کو خطرے میں ڈالیں گے جس سے معاشی طور پر کمزور ترین ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے.
مضمون میں کہا گیا ہے کہ محصولات اہم صنعتوں میں تجارت اور انٹرنیشنل سپلائی چین میں بھی خلل ڈالیں گے۔ تحفظ پسندی ملازمتوں اور معاشی مواقعوں کو کم کرے گی، صنعت کاری کی رفتار سست کرے گی اور غربت میں کمی کی کوششوں میں بھی رکاوٹ بنے گی۔ مضمون میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ محصولات ،کمزور معیشتوں والے ممالک اور خود محصولات عائد کرنے والے ملک کو متاثر کریں گے اور جغرافیائی سیاسی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کریں گے۔
مضمون کے مطابق امریکی محصولات حقائق پر مبنی نہیں ہیں اور ان کے مطلوبہ اثرات حاصل نہیں ہوں گے ۔یونیڈو نے زیادہ منصفانہ اور پائیدار بین الاقوامی تجارتی اور معاشی نظام کے لئے عالمی تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا تاکہ تمام ممالک خاص طور پر ترقی پذیر اور سب سے کم ترقی پزیر ممالک عالمی معیشت سے مکمل طور پر مستفید ہوسکیں۔