جویریہ سعود نے سلمیٰ ظفر کے ساتھ قانونی تنازع پر تفصیلات شیئر کر دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اداکارہ، میزبان اور پروڈیوسر جویریہ سعود نے حالیہ رمضان ٹرانسمیشن میں سینئر اداکارہ سلمیٰ ظفر کے ساتھ اپنے قانونی تنازع کی تفصیلات پر کھل کر بات کی جویریہ سعود نے رمضان ٹرانسمیشن میں اپنے اور سلمیٰ ظفر کے درمیان ہونے والے تنازع کے حوالے سے اہم انکشافات کیے جویریہ سعود کے مطابق سلمیٰ ظفر کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے بعد انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور قانونی کارروائی کے ذریعے انصاف حاصل کیا انہوں نے بتایا کہ انہیں اس کیس میں تمام ضروری شواہد موجود تھے جس کی بنا پر عدالت نے سلمیٰ ظفر کو ایک مقدمے میں چھ ماہ اور دوسرے مقدمے میں تین ماہ کی سزا سنائی جویریہ سعود نے کہا کہ عدالت جانے کا عمل مشکل تھا مگر انہوں نے یہ قدم اٹھایا تاکہ دوسروں کے لیے ایک مثال قائم ہو سکے دوسری طرف سلمیٰ ظفر نے اس کیس سے متعلق مختلف دعوے کیے اور جویریہ سعود کے پروڈکشن ہاؤس پر الزامات عائد کیے انہوں نے کہا کہ جویریہ سعود اور ان کے شوہر سعود قاسمی نے سینئر اداکاروں جیسے شبیہ جان کو ادا کی جانے والی ادائیگیوں میں غفلت برتی اور ان سے پیسے نہیں دیے سلمیٰ ظفر نے مزید کہا کہ ان افراد نے دولت تو کمائی مگر عزت کھو دی اور ان کے بیانات ڈیجیٹل میڈیا پر موجود ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جویریہ سعود نے انہوں نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ پر حملے بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش ہے، کانگریس
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اسکا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا اور چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف بی جے پی رکن پارلیمان نشی کانت دوبے کے بیان پر سیاسی ہنگامہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ سوچی سمجھی حکمت عملی اور سازش ہے۔ انہوں نے براہ راست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے کہا ہے کہ دوبے اور نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ اس طرح کے بیانات وزیر اعظم کی خاموش منظوری کے بغیر نہیں دے سکتے۔ پون کھیڑا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ بی جے پی کی طرف سے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر حملہ ایک تجرباتی سیاسی حملہ ہے، جو اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ سپریم کورٹ بی جے پی کے غیر آئینی اقدامات پر روک لگا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ آئین کی حفاظت کر رہی ہے لیکن بی جے پی کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کیونکہ اس کا اصل مسئلہ سپریم کورٹ سے نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ، پلیسز آف ورشپ ایکٹ اور اپوزیشن ریاستوں میں گورنروں کے کردار جیسے معاملات پر بی جے پی کو اس لئے تکلیف ہے کہ سپریم کورٹ نے ان کے سیاسی عزائم پر روک لگا دی ہے۔ تاہم پون کھیڑا کی اصل توجہ اس بات پر مرکوز رہی کہ یہ سب بیانات ایک خاص مقصد کے تحت دیے جا رہے ہیں اور وزیر اعظم کی خاموشی خود ایک سوال بن چکی ہے۔
اپنے ویڈیو بیان میں بھی پون کھیڑا نے نشی کانت دوبے کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر بی جے پی واقعی عدالت کی آزادی اور احترام پر یقین رکھتی ہے تو دوبے پر کیا کارروائی کی گئی ہے، کیا انہیں شوکاز نوٹس دیا گیا، کیا ان سے وضاحت طلب کی گئی، اگر نہیں، تو کیا ہم یہ مان لیں کہ بی جے پی اس بیان کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے مزید کہا کہ بی جے پی کی سیاست اب عدالت عظمیٰ کو بھی نشانہ بنانے لگی ہے، کیونکہ وہ اس کی راہ میں آئینی رکاوٹ بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض چند افراد کے بیانات نہیں، بلکہ آئین کے خلاف ایک ذہن سازی کی مہم ہے۔
اس درمیان معروف وکیل انس تنویر نے نشی کانت دوبے کے خلاف سپریم کورٹ میں فوجداری توہین عدالت کی کارروائی کے لئے اٹارنی جنرل کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے دوبے کے بیان کو انتہائی توہین آمیز اور عدالت کی ساکھ کو مجروح کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انس تنویر کا کہنا ہے کہ دوبے نے سپریم کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر قانون سپریم کورٹ کو ہی بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو بند کر دینا چاہیئے، جو آئینی اداروں کے درمیان عدم توازن پیدا کرنے والی بات ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو مبینہ طور پر ملک میں خانہ جنگی کا ذمہ دار ٹھہرانے پر بھی سخت اعتراض کیا اور کہا کہ یہ بیان نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ ملک کی عدلیہ کے وقار کے لئے خطرناک بھی ہے۔
اس معاملے پر کانگریس کے دیگر لیڈران بھی میدان میں آ گئے ہیں۔ جے رام رمیش نے بی جے پی کی وضاحت کو صرف ڈیمیج کنٹرول قرار دیا اور کہا کہ صرف زبانی فاصلہ بنانے سے کچھ نہیں ہوگا، بی جے پی کو واضح کرنا ہوگا کہ وہ آئین کے ساتھ کھڑی ہے یا ایسے بیانات دینے والے افراد کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ نریندر مودی اور بی جے پی قیادت اس بڑھتے دباؤ کا جواب کس انداز میں دیتی ہے اور آیا نشی کانت دوبے کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کا مطالبہ واضح ہے کہ سپریم کورٹ پر حملے بند ہوں اور بی جے پی کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہو۔