پرائیویٹ حج؛ 70ہزار کا کوٹہ ضائع ہونے کا خدشہ، وزیراعظم نے نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں پرائیویٹ حج کوٹے میں سے 70 ہزار کا کوٹہ ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے فوری نوٹس لے لیا۔
ذرائع کے مطابق نجی ٹورآپریٹرز کی جانب سے سعودی شرائط کی عدم تعمیل کے نتیجے میں پرائیویٹ حج کوٹے میں سے 70ہزار کا کوٹہ ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے، جس کے بعد 70ہزار عازمین کی بکنگ نہ ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف نے نوٹس لے لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف عازمین حج کا کوٹہ بچانے کےلیے خود متحرک ہو گئے اور انہوں نے کوٹہ پورا کرنے میں غفلت برتنے والوں کا تعین کرنے کی سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ وزیراعظم نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی کو 3دن میں ذمے داروں کا تعین کرنے کا ٹاسک دیدیا، جس میں سیکرٹری مذہبی امور ڈاکٹر عطا الرحمن بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ نجی حج آپریٹرز کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ 89 ہزار 801 کے کوٹے میں سے صرف 12 ہزار 500 کی بکنگ کرائی گئی۔ نجی حج آپریٹرز کی وجہ سے 77 ہزار عازمین حج سے محروم رہ جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب نے معاہدے کی تاریخ میں توسیع سے انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ پرائیویٹ حج آپریٹرز ،سعودی وزارت ، پاکستان حج مشن کے درمیان 10 دسمبر کو معاہدہ ہوا تھا۔ حکومت نے ٹور آپریٹرز کو 10 جنوری سے رقم سعودی عرب منتقل کرنے کی اجازت دی تھی۔ سعودی عرب نے عازمین حج کی سہولیات سے متعلق بکنگ کی ڈیڈ لائن 14 فروری رکھی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرائیویٹ حج کا کوٹہ
پڑھیں:
رواں سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت جانے والے کتنے پاکستانی حج نہیں کر سکیں گے؟
اس سال پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے پاکستانی عازمین کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت صرف 23 ہزار 620 افراد ہی فریضہ حج ادا کر سکیں گے جبکہ تقریباً 67 ہزار افراد حج سے محروم رہ جائیں گے۔
پاکستان کے لیے حج 2024ء کا مجموعی کوٹہ تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار افراد پر مشتمل تھا، جسے مساوی طور پر سرکاری اور پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت تقسیم کیا گیا۔ تاہم پرائیویٹ حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے حج کے انتظامی امور میں کیے گئے نئے طریقہ کار، خاص طور پر آن لائن سروسز کے لیے مختص پورٹل اور غیر واضح ڈیڈ لائنز نے بڑے پیمانے پر مسائل پیدا کیے۔
پرائیویٹ آرگنائزرز کے مطابق سعودی حکومت نے منیٰ میں حاجیوں کے لیے زون کی خریداری کا پورٹل اکتوبر میں کھول دیا تھا، جبکہ دیگر انتظامی امور کی انجام دہی کے لیے 14 فروری آخری تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کا مؤقف ہے کہ حکومتِ پاکستان نے حج آرگنائزرز کو اس ڈیڈ لائن سے بروقت آگاہ نہیں کیا، جس کے باعث کئی آرگنائزر تمام ضروری شرائط پوری نہ کر سکے اور ویزوں کا اجرا ممکن نہ ہو سکا۔
دوسری جانب وزارت مذہبی امور کے ترجمان عمر بٹ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت صرف حج پالیسی نافذ کرتی ہے، جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے اور تمام اقدامات سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق کیے جاتے ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو تاخیر کی وجوہات کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ وزارت کے مطابق 14 فروری کی ڈیڈ لائن سے ستمبر میں آگاہ کیا جا چکا تھا، مگر بیشتر حج آرگنائزرز فنڈز کی کمی کا شکار تھے، جس کی وجہ سے معاملات تاخیر کا شکار ہوئے۔
حج آرگنائزرز پنجاب کے وائس چیئرمین احسان اللہ کے مطابق حکومت نے جنوری میں بکنگ کی اجازت دی، لیکن مالی ادائیگیوں اور بکنگ میں تاخیر کی وجہ سے صورتحال اس نہج پر آ پہنچی۔
اس تمام صورتحال نے ہزاروں عازمین حج کو شدید مایوسی سے دوچار کیا ہے، جو سال بھر کی تیاریوں اور امیدوں کے باوجود حج سے محروم رہ جائیں گے۔
Post Views: 1