حکومت کا اسٹیج تھیٹرز کو فیملی تھیٹربنانے کا فیصلہ، فحاشی کے خاتمے کی قانون سازی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سٹی42:پنجاب حکومت نے اسٹیج تھیٹرز کو فیملی تھیٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس میں عریانی و فحاشی کے خاتمے کے لیے ایک قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کے مطابق نئے تھیٹر ایکٹ کے تحت اسٹیج تھیٹرز کی مانیٹرنگ کے اختیارات ضلعی انتظامیہ سے واپس لے کر محکمہ انفارمیشن پنجاب کو تفویض کیے جائیں گے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کے تھیٹرز میں فحاشی کا خاتمہ ہر صورت میں کیا جائے گا اور اس کے لیے انتظامات اور اختیارات ضلعی انتظامیہ سے محکمہ انفارمیشن کو جلد منتقل کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسا تھیٹر چاہیئے جو حقیقی معنوں میں فیملی تھیٹر کہلائے۔
افغانیوں کا انخلا، لاہور میں افغانی باشندوں کی تعداد کتنی؟
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ تھیٹرز میں فحاشی و عریانی اور بھارتی گانے چلانے پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔ نئے ایکٹ میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے پر سخت سزائیں، جرمانے اور لائف بین کی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔
وزیر اطلاعات نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کا تھیٹر فیملی تھیٹر کی حیثیت سے اب تک نہیں ہے لیکن ان اقدامات سے ان شاء اللہ اس صورتحال کو بہتر بنایا جائے گا۔
صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن کی اہلیہ کا انتقال،نواز شریف تعزیت کے لئے گھرپہنچ گئے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، عظمی بخاری
لاہور:لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آگیا لیکن سندھ کے کسان کی بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا؟
ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل پنجاب جلوسوں دھرنوں اور نعروں کا گڑھ ہے، ہر سیزن میں کوئی نہ کوئی نکلتا ہے کوئی کسانوں کا مسیحا بن جاتا ہے کوئی ڈاکٹروں کا مسیحا بن جاتا ہے یہ کسی نہ کسی مافیا سے جڑے ہوتے ہیں ان میں سے کچھ سیاسی پارٹیوں سے بھی جڑے ہوئے ہیں لوگوں کے جذبات کو ابھارنا پنجاب میں حالات کو خراب کرنا ایک روٹین ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی جگہ طاقت کا استعمال نہیں کیا ہمارے کسان بھائیوں کے تلخ بیانات آرہے ہوتے ہیں کسانوں کا نام استعمال کرکے سیاست کی جاتی ہے کسانوں کے ایشو پر بلاول بھٹو نے تڑکا لگایا اور پنجاب کی قیادت تلخ جملے استعمال کیے، میں کوئی بھی سوال پوچھ لوں تو وہ توہین ہوجاتی ہے کسانوں کے حوالے سے پالیسی بلاول بھٹو کے پاس نہیں پہنچی۔
انہوں ںے کہا کہ بلاول کو پنجاب کے کسان کا خیال آیا لیکن سندھ کے کسان کی کسی نے بات نہیں کی، کیا سندھ میں گندم کا ریٹ سامنے آیا؟ سندھ میں کیا کسان کارڈ دیا گیا ہے؟ پالیسی کے تحت حکومت نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا ہے، 110 ارب روپے کا پیکج کسانوں کے لئے دیا ہے، پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کسان کو دیا جائے گا، پچیس ارب کا ویٹ سپورٹ پروگرام بھی دیا جائے گا حکومت نے گندم کی خریداری نہیں کی لیکن نجی طبقے کو کہا گیا ہے کہ وہ گندم کی خریداری کرے فلور ملز مالکان کو پابند کیا گیا ہے پچیس فیصد گندم کی خریداری کریں۔
انہوں نے کہا کہ بینک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لئے سو ارب کی کریڈٹ لائن دیں گے، کسان کارڈ کے ذریعے پچپن ارب کی خریداری کسان کرچکے ہیں، گندم کے کاشت کاروں کو نو ہزار پانچ سو ٹریکٹر دیئے گئے ہیں جس پر دس ارب کی سبسڈی دی گئی،
ہمارے کسان بھائیوں کے لئے اربوں روپے کے ٹریکٹر دیئے گئے ہیں، پانچ ہزار سپر سیڈر دیئے جائیں گے جس پر آٹھ ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، دنیا میں جو آلات استعمال کیے جارہے ہیں گورنمنٹ آف پنجاب خریدے گی وہ آلات منافع کے بغیر کسانوں کو دے گی۔
عظمی بخاری نے کہا کہ جس نے سب سے زیادہ گندم اگائی اس کو 45 لاکھ روپے ہارس پاور کا ٹریکٹر مفت ملے گا، ہر ضلع میں جو سب سے زیادہ گندم اگائے گا اس کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے، جلسوں میں کھڑے ہوکر باتیں کرنا اور طعنے دینا آسان ہے،
کسی صوبے نے نہ امدادی قیمت کا اعلان کیا ہے نہ ایسے فیصلے کیے ہیں ہمارا کاشت کار ہمارے سر کا تاج ہے، اگر ہم نے گندم کو نہیں خریدا تو یقینی بنایا جارہا ہے کہ نجی طبقہ گندم خریدے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ہمارے پاس نہ کسان مزارع ہوتے ہیں نہ ان سے یہ سلوک کیا جاتا ہے، گندم کے باہر جانے کا پورا ریکارڈ مرتب کیا جارہا ہے، کسان اور کاشتکار کا مفاد وزیر اعلی پنجاب کو عزیز ہے لیکن پورے صوبے کے عوام کی بھی فکر ہے،
گندم کا وافر اسٹاک پنجاب حکومت کے پاس موجود ہے۔