اگر اختر مینگل بضد رہیں گے تو حکومت کے پاس آپشنز موجود ہیں: ترجمان حکومت بلوچستان
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند— فائل فوٹو
ترجمان حکومتِ بلوچستان شاہد رند نے کہا ہے کہ اگر اختر مینگل بضد رہیں گے تو حکومت کے پاس آپشنز موجود ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سردار اختر مینگل کے ساتھ حکومتی کمیٹی نے دو نشستیں کی ہیں، صوبائی حکومت نے انہیں سریاب روڈ پر جگہ کی پیشکش کی ہے۔
ترجمان حکومتِ بلوچستان شاہد رند نے بتایا ہے کہ بی این پی ریڈ زون میں احتجاج کرنا چاہتی ہے، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شاہد رند نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل اور بی این پی کی تمام سیاسی قیادت اور شرکاء محفوظ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بی این پی کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کر چکی ہے، وہاں دفعہ 144نافذ ہے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا ہے کہ اختر مینگل بضد ہیں کہ ان کا احتجاج ریڈ زون پر ہو گا، افغان مہاجرین سے متعلق وفاقی حکومت کے فیصلے پر من و عن عمل ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی کوشش یہی تھی کہ سیاسی ڈائیلاگ سے معاملے کو حل کیا جائے، جس کے لیے دونوں اطراف کو لچک دکھانا ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ترجمان حکومت اختر مینگل کہا ہے کہ
پڑھیں:
بلوچستان کی اقتصادی ترقی ن لیگ کے وژن کا بنیادی ستون ہے،احسن اقبال
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، احسن اقبال نے ‘‘اْڑان پاکستان بلوچستان مشاورتی ورکشاپ’’ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان کی معاشی ترقی کے لیے حکومت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ یہ ورکشاپ حکومت بلوچستان کے اشتراک سے منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جناب سرفراز بگٹی، اراکین اسمبلی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری منصوبہ بندی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز شریک ہوئے۔ احسن اقبال نے حکومت بلوچستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘اْڑان پاکستان’’ پاکستان کو ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کے خواب کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ سفر اْن مشکل حالات کی یاد دلاتا ہے جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی ، ملک مایوسی، دہشت گردی، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ اور صنعتی جمود کا شکار تھا، اور بلوچستان بدامنی، غیر محفوظ شاہراہوں اور انتشار کا مرکز بنا ہوا تھا۔انہوں نے 2013 سے 2018 کے درمیان ہونے والی پیش رفت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 2017-18 تک بلوچستان میں امن بحال ہو چکا تھا، شاہراہوں کا جال بچھ چکا تھا، اور ترقیاتی منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے۔ انہوں نے خاص طور پر گوادر سے کوئٹہ کے درمیان 650 کلومیٹر طویل شاہراہ کی تعمیر کا ذکر کیا، جس نے 36 گھنٹوں کا سفر محض 8 گھنٹوں میں تبدیل کر دیا۔ اس شاہراہ نے نہ صرف روابط کو بہتر بنایا بلکہ روزگار اور تجارتی سرگرمیوں کو بھی فروغ دیا۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کے ان جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس ترقیاتی عمل کے دوران اپنی جانیں قربان کیں۔