یورپ کو باہمی تجارت میں 81 ارب یورو کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
امریکہ کی جانب سے یورپین مصنوعات پر لگائی جانے والی نئی ڈیوٹیز سے یورپ کو باہمی تجارت میں 81 ارب یورو کا نقصان ہوگا، جبکہ خطرہ ہے کہ ان محصولات کے مسلسل قائم رہنے کے ساتھ اس کی امریکہ بھیجی جانے والی اشیاء میں نمایاں کمی بھی ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات کے مطابق یورپین یونین نے صدر ٹرمپ کی جانب سے اسٹیل مصنوعات پر نئے ٹیرف کا جواب دینے کے بعد دوسرے مرحلے کا فوری طور پر جواب نہیں دیا ہے لیکن اس کیلئے باہمی تجارت میں گھبرانے کے لیے بہت کچھ پیدا ہوچکا ہے۔
اس بات کو ان اعداد و شمار کی مالیت اور نمبروں سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔
گزشتہ سال یورپ نے امریکہ کو 531 ارب یورو کی مصنوعات بیچیں جبکہ 333 ارب یورو کی مصنوعات امریکہ سے خریدی گئیں، اس طرح 198 ارب یورو کا سرپلس یورپ کے حق میں رہا۔
اب صدر ٹرمپ نے جو نئے ٹیرف عائد کیے ہیں ان کے مطابق کاروں، کار کے پرزوں، اسٹیل اور ایلومینیم پر امریکی ٹیرف 25 فیصد جبکہ نیا اضافی ٹیرف جو امریکہ کو یورپی یونین کی دیگر برآمدات کا احاطہ کرتا ہے 20 فیصد ہے۔
اس سے امریکہ کو یورپی یونین کی مجموعی برآمدات کا 70 فیصد حصہ زد میں آگیا ہے ۔
اس گورکھ دھندے کو مزید آسان زبان میں سمجھنا ہو تو ٹیرف سے متاثرہ اشیاء کی مالیت 380 بلین یورو، اس میں سے اسٹیل اور ایلومینیم ٹیرف کے 26 ارب یورو، کاروں کے لیے 66 ارب یورو اور مجموعی طور پر بقیہ باہمی ٹیرف کے لیے بچے 290 ارب یورو ہے، اس طرح امریکہ ان تمام ڈیوٹیز سے 81 ارب یورو کمائے گا۔
بلومبرگ اکنامکس کے ایک تجزیہ کے مطابق اگر تجارتی صورتحال یہی رہی تو درمیانی مدت میں امریکہ کو یورپی یونین کی برآمدات میں 50 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے جو یورپ کی کل آمدنی کا 1.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ اور پنجاب میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
کراچی:سندھ اور پنجاب میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
وفاقی حکومت کے متنازع کینال منصوبے کے خلاف سندھ میں دھرنوں اور راستوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر ہو رہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کا کہنا ہے کہ لاڑکانہ اور سکھر میں احتجاج کے باعث 800 آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں اور موجودہ صورتحال کے باعث اندرون سندھ اور پنجاب میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی جماعتوں کو پرامن احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے تاہم عوام کا خیال رکھا جائے، شرجیل میمن
او سی اے سی کی جانب سے چیف سیکرٹری سندھ کو خط کے ذریعے کہا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے اور حکام فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لیں ۔