وقف ترمیمی بل کی منظوری کیخلاف بھارت بھر میں احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے آل انڈیا سٹوڈنٹس یونین ایسوسی ایشن اور دیگر طلباء تنظیموں کی قیادت میں بل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ متنازعہ وقف ترمیمی بل کی منظوری کیخلاف بھارت بھر میں مسلمانوں نے نماز جمعہ کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے آل انڈیا سٹوڈنٹس یونین ایسوسی ایشن اور دیگر طلباء تنظیموں کی قیادت میں بل کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے اقلیتوں کے حقوق پر صریح حملہ قرار دیا۔ گجرات کے احمد آباد میں ہزاروں لوگ تاریخی جامع مسجد اور سیدی سید مسجد میں جمع ہوئے، انہوں نے نعرے لگائے اور اہم سڑکوں کو بلاک کر دیا۔ پولیس نے مظاہروں کو روکنے کی کوشش میں 50 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ چنئی (تمل ناڈو) اور کوئمبٹور میں بھی مظاہرے دیکھنے میں آئے، جہاں تملگا وتری کزگم کے ارکان اور مسلم تنظیمیں بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں۔ بنگلورو (کرناٹک) میں مظاہرین نے بل کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ بہار کے جموئی ضلع میں ہزاروں لوگ نماز جمعہ کے بعد راجہ نگر گوسیا مسجد میں جمع ہوئے، انہوں نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار، سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی اور بھارتی وزراء بالخصوص چراغ پاسوان کے خلاف بل کی حمایت کرنے پر نعرے لگائے۔
رانچی (جھارکھنڈ) اور کولکتہ (مغربی بنگال) میں بھی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ رانچی میں جمعے کی نماز کے بعد ایکرا مسجد کے باہر جمع ہونے والے ہزاروں مسلمان، بینرز اٹھائے ہوئے اور اپنی سخت مخالفت کا اظہار کر رہے تھے۔ مظاہرین نے بل کو اپنے آئینی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کولکتہ کے پارک سرکس کراسنگ پر، سینکڑوں مسلمان سڑکوں پر نکل آئے، ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی اس بل کو ملک کو تقسیم کرنے اور قانونی ترامیم کی آڑ میں مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ یہ بل بی جے پی کے لیے اپنے تقسیم کرو ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آلہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ دریں اثنا، حکام نے اترپردیش کو ہائی الرٹ پر رکھا، لکھنو، سنبھل، بہرائچ، مراد آباد، مظفر نگر، سہارنپور اور نوئیڈا سمیت بڑے شہروں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ لکھنو میں عوامی اجتماعات پر نظر رکھنے کے لیے ڈرون اور سی سی ٹی وی کی نگرانی کو تیز کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ آج بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا نے گذشتہ روز متنازعہ وقف ترمیمی بل کی منظوری دی۔ اب صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چینی، بھارتی طلبا کی ویزا قوانین پر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) امریکہ میں تین بھارتی اور دو چینی طلباء نے ملک کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ اور امیگریشن کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ ان طلباء نے امریکہ کی جانب سے کئی غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے ایف ون ویزا منسوخ کیے جانے کے بعد یہ قدم اٹھایا۔
نیو ہمسفائیر کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے میں ٹرمپ انتظامیہپر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ "یکطرفہ طور پر سینکڑوں بین الاقوامی طلباء کے ایف ون ویزا اسٹیٹس کو منسوخ کر رہے ہیں۔
"مقدمہ آخر ہے کیا؟
ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف طلباء کی اس قانونی جنگ میں ان کا موقف ہے کہ انہیں نا صرف ملک بدری یا ویزا کی منسوخی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ انہیں "شدید مالی اور تعلیم کے حرج" کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس مقدمے میں کہا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی طالب علموں کے ویزا کی قانونی حیثیت ختم کرنے سے پہلے مطلوبہ نوٹس جاری نہیں کیا۔
درخواست دینے والے طلباء میں چینی شہری ہانگروئی ژانگ اور ہاویانگ این اور بھارتی شہری لنکتھ بابو گوریلا، تھانوج کمار گمماداویلی اور مانی کانتا پاسولا شامل ہیں۔
ان طلباء کو ویزا کی منسوخی کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہانگروئی کی ریسرچ اسسٹنٹشپ منسوخ ہوئی ہے۔ ہاویانگ کو تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی شاید اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنی پڑے۔
گوریلا 20 مئی کو اپنی ڈگری مکمل کرنے والا ہے، لیکن ایف ون ویزا کے بغیر وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔
امریکہ میں بین الاقوامی طلباء کے مسائل کیا ہیں؟
ٹرمپ انتظامیہ کی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسیوں میں سختی پر بین الاقوامی طلباء، تعلیمی اداروں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش ہے۔
امریکہ میں پڑھنے والے طلباء میں سب سے زیادہ تعداد چینی اور بھارتی اسٹوڈنٹس کی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے تعلیمی اداروں کے بیانات اور اسکول کے حکام کے ساتھ خط و کتابت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مارچ کے آخر سے امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کے ویزے منسوخ یا ان کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب