سندھو پر نہریں نامنظور، وفاق، صوبوں کو لڑانے کی سازش ہو رہی: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
لاڑکانہ (رپورٹ محمد عاشق پٹھان+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو 46 سالہ جہدوجہد پر سلام پیش کرتا ہوں۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو پہلے پاکستانی ہیں جنہیں نشان پاکستان کا اعزاز حاصل ہے۔ صدر زرداری نے ایک بار پھر گڑھی خدا بخش بھٹو کے ساتھ اپنا فرض نبھایا، شہید کو انصاف بھی دلوایا۔ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو نے روایات کے برعکس اپنی بیٹی کو اپنا سیاسی جانشیں بنایا۔ شہید محترمہ نے اپنے والد کے نام کو زندہ رکھا، اپنا مشن جاری رکھا۔ صدر زرداری نے آئین بحال کیا، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا۔ سندھ حکومت کا سب سے بڑا منصوبہ 20 لاکھ افراد کو زمین کے مالکانہ حقوق اور گھر بنا کر دے رہے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں گھر بنانے کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جو پیپلزپارٹی بنا رہی ہے۔ میں نے اس وقت دنیا کو یقین دلایا کہ ہم آپ کی وجہ سے ڈوب رہے ہیں۔ میں چین سے امریکا تک دنیا کا شکرگزار ہوں جنہوں نے ہماری مدد کی۔ میں وفاق اور دنیا کا شکرگزار ہوں۔ جب وزیر خارجہ بنا تو میں نے اقوام متحدہ میں اسلامو فوبیا کے خلاف پوری دنیا میں ڈبیٹ کروائی۔ عالمی دنیا کو میں نے سمجھایا کہ ہمارے سندھو کو بچانا ہے، سندھو پر نہریں نامنظور ہیں۔ دریائے سندھ کو فعال، بحال اور صحتیاب کرنا ہے۔ ایک زمانے میں یہ مائیٹی انڈس کہا جاتا تھا، ہمیں اسے بچانا ہے۔ میں دنیا کا شکرگزار ہوں کہ وہ ہمیں انڈس کو بچانے میں ٹیکنالوجی کے طور پر ہمارا ساتھ دیں گے۔ بھارت جو ہمارے پانی پر ڈاکہ ڈال رہا ہے میں اس کا مقابلہ کر کے آیا ہوں، کرتا رہوں گا۔ پاکستان مسائل کا شکار ہے۔ بیرونی قوتیں پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ نفرت اور تقسیم کی سیاست آنے والی نسلوں کو نقصان پہنچائے گی۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ دہشتگردی کی لہر اس وقت کے پی کے سے بلوچستان تک ہے۔ ہم نے احساس محرومی دور کرنا ہے تب ہی نظریاتی جنگ جیتی جا سکے گی۔ پاکستان کے عوام کے ساتھ خون کی ہولی کھیلنے والے درندوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ کراچی میں ہماری بلوچستان کی بہنوں کو خودکش بنا کر استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مہمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ دہشتگرد کا نہ کوئی مذہب نہ کوئی قوم ہوتی ہے، یہ پیشہ ور قاتل ہوتے ہیں۔ ہم نے پہلے بھی ان دہشتگردوں کو مقابلہ کر کے شکست دلائی ہے، آج بھی شکست دیں گے۔ دہشتگرد اب جنگ چھیڑ چکے ہیں، اب بے گناہ کے قتل کا جواب دینا ہے تو اپنا سیاسی اختلاف بھولنا ہے۔ پیپلزپارٹی دہشتگردی کے خلاف حکومت کا ساتھ دے گی۔ اپوزیشن کو اپیل کرتے ہیں وہ دہشتگردی اور بین الاقوامی سازش کے خلاف اپنا کردار ادا کرے۔ بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ کوئی ایک صوبہ ان عالمی قوتوں اور دہشتگردوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ متحد ہوکر ان کو، دہشتگردی کو عبرتناک شکست دیں گے۔ ہم حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پی ایس ڈی پی اور بجٹ بنائیں گے۔ ہمیشہ وفاق کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ یہ دہشتگرد کبھی مذہب، کبھی علیحدگی پسندی سے ملک توڑنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی روکنے والوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔ وفاق اور صوبوں کو لڑانے کی سازش ہو رہی ہے۔ وفاق کو نقصان پہنچانے والوں کو خبردار کرتا ہوں جو بلوچستان اور کے پی کے حالات کا فائدہ اٹھا کر وفاق اور ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، ہم ان کو جواب دیں گے جو سندھ میں نفرت اور تقسیم کی سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں پڑھ کر بتایا گیا کہ ہم اس یکطرفہ منصوبے کی حمایت نہیں کرتے۔ مخالف قوتوں کو زرداری فوبیا ہے۔ نیند میں خواب میں آتا ہے ان کو صدر زرداری۔ پاکستان چار بھائیوں کا مجموعہ ہے۔ یہ اکٹھے ہوں تو کوئی پاکستان کی ترقی کا راستہ نہیں روک سکتا۔ صوبوں کو لڑانے کی سازشیں پاکستان پیپلزپارٹی ناکام کرے گی۔ ہم پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر ہر ڈویژن میں جائیں گے۔ پہلا جلسہ حیدرآباد میں کریں گے۔ 18 اپریل کو حیدرآباد میں پاکستان کھپے کے نعرے سے جلسہ ہوگا۔ پانی کی منصفانہ تقسیم پر جدوجہد کریں گے اور ہر سازش کو ناکام کریں گے۔ چاروں بھائیوں کو بھائی رہنا ہے تو کینالز منصوبے پر وفاق کو عوام کی آواز سننا ہوگی۔ پانی کی منصفانہ تقسیم ہمارا حق ہے۔ اگر عوام کا مطالبہ ہے کہ کینالز نہیں بننے چاہئیں تو پیپلزپارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی آپ کے ساتھ نہیں۔ کینال منصوبہ اب متنازعہ بن چکا ہے۔ پیپلزپارٹی آپ کو کوئی غیر ذمہ دارانہ فیصلہ نہیں لینے دیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 16 اپریل کو عمرکوٹ میں ضمنی انتخاب ہے، نواب یوسف تالپور نے علیل ہونے کے باوجود کینالز کے خلاف جدوجہد کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کو نقصان کے ساتھ کی سازش کے خلاف دیں گے
پڑھیں:
مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا گیا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب شریک ہوئیں جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ، ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ اور علی حیدرگیلانی نے شرکت کی۔
کمیٹی کے کچھ رہنماؤں نے زوم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی جب کہ کوارڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سمیت دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔
کوآرڈینیشن کمیٹی نے پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے اب تک ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا جب کہ سب کمیٹی کی ملاقاتوں میں ہونے والے فیصلوں پر مشاورت کی۔
بعد ازاں، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے سیکریٹری جنرل حسن مرتضیٰ نے اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے جب کہ اجلاس میں زراعت اور گندم سے متعلق بات ہوئی اور گورننس سے متعلق تحفظات بھی رکھے۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے اور اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا جب کہ اس وقت ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں، گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
دوسری جانب، مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد کا کہنا تھا کہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا گیا 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے ، سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کے معاملات پر ڈیٹا کے مطابق بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کو اختیار ملنا چاہیے، پیپلزپارٹی بھی چاہتی ہے پنجاب میں اچھی گورننس ہو۔
واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے پہلی باضابطہ ملاقات گزشتہ سال 10 دسمبر کو ہوئی تھی جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگئی تھی جس کے بعد متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔
تاہم، 10 مارچ 2025 کو وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی تھی جس میں شہباز شریف نے بلاول کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
وزیرِاعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملات پر بھی غور کیا گیا۔
بعد ازاں، کینالز کے معاملے پر دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں اور اس دوران دونوں جانب سے بیان بازی کی گئی، یہاں تک کہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی بھی دے دی۔
جس کے بعد گزشتہ روز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
جس کے بعد آج، رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے بات چیت سے مسئلہ حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔