بلیک لسٹ کمپنی سے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
پشاور(آئی این پی)پشاور ہائیکورٹ نے ادویات خریداری کیس میں محکمہ صحت خیبرپی کے کا کروڑوں مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار دے دیا۔پشاورہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے حکم نامہ جاری کیا جس میں محکمہ صحت کے کروڑوں روپے مالیت کا ٹینڈر کالعدم قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے ٹینڈر کو مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کی منظم کوشش، غیر شفاف ، امتیازی اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔عدالت نے ایم/ایس فرنٹیئر ڈیکسٹروز کو دیا گیا ٹینڈر فوری منسوخ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالت نے ادویات کی خریداری کا عمل از سرنو قانون کے مطابق شروع کرنے کا حکم دیا۔ عوامی فنڈز سے خریداری میں شفافیت اور منصفانہ مقابلہ یقینی بنانے کا حکم دیا۔ عدالت نے بلیک لسٹ کمپنی کو نوازنا انسانی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا۔وکیل درخواست گزار کے مطابق فرنٹیئر ڈیکسٹوز لمیٹڈ کو جعلی اور غیر معیاری ادویات پر بلیک لسٹ کیا گیا۔ بلیک لسٹڈ کمپنی کو ادویات کی فراہمی دینا انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ جعلی ادویات کی روک تھام کیلئے ٹیسٹنگ لیبارٹریوں سے رپورٹس جمع کی گئی ہیں۔ بلیک لسٹ کمپنی کو سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ادویات کی کمپنی کو بلیک لسٹ عدالت نے
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس میں عدالت عالیہ اسلام آباد نے جواب جمع کرادیا۔
رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب جمع کرایا۔
جواب میں کہا گیا کہ ججز ٹرانسفر کی سمری کا آغاز وزارت قانون کی جانب سے کیا گیا، وہاں سے سمری وزیراعظم اور پھر صدر مملکت کو بھجوائی گئی۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ صدر مملکت نے سمری منظور کی، جس کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز سے مشاورت کی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق ججز ٹرانسفر کی گئی۔
جواب میں کہا گیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر پہلے ہی بطور ایڈیشنل جج اور پھر مستقل جج کے طور پر حلف اٹھا چکے، سابق چیف جسٹس نے ٹرانسفر کے بعد انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے جواب کے ہمراہ نئی ججز سنیارٹی فہرست، ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشنز، ہائی کورٹ ججز ریپریزنٹیشن بھی جمع کرائی گئی۔