ٹرمپ نے قومی سلامتی ایجنسی کا ڈائریکٹر برطرف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
WASHINGTON:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی ایجنسی(این ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیموتھی ہیگ کو برطرف کردیا اور اس مہم میں وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے درجنوں عہدیدار بھی نشانہ بن گئے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ این ایس اے کے ڈائریکٹر ایئر فورس کے جنرل ٹموتھی ہیگ، ان کے ڈپٹی ڈائریکٹر وینڈی نوبل بھی عہدے سے فارغ کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ این ایس سی کے عملے کے 10 ارکان کو 4 سینئر ڈائریکٹرز سمیت برطرف کردیا گیا، جن میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن ڈائریکٹورٹی کا تمام عملہ بھی شامل ہے، جو اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اور کثیرالقومی اداروں کے ساتھ کام کرتے تھے۔
برطرف ہونے والے ارکان میں ڈینئیل گیسٹ فرینڈ اور ٹم شیران بھی شامل ہیں اور یہ دونوں ڈائریکٹرز ہیلتھ سیکیورٹی اور بائیو ڈیفنس ڈائریکٹوریٹ سے منسلک تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹرمپ نے اوول آفس میں لورا لومر کے ساتھ ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا لیکن اس کی وجوہات نہیں بتائی گئی، لومر کے حوالے سے مشہور ہے کہ وہ سازشی بیانیے تخلیق کرنے میں مشہور ہیں۔
مزید بتایا گیاکہ لورا لومر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدیداروں کی ایک فہرست دی تھی، جس کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں یہ مذکورہ افراد ٹرمپ کے ساتھ وفادار نہیں ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا اور پینٹاگون کی جانب سے بھی رابطے کے باوجود خبرایجنسی کو کچھ نہیں بتایا گیا تاہم ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ انتظامیہ ایسے عہدیداروں کو رکھیں گے جو ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایسے لوگوں کو جانے دیتے ہیں جنہیں ہم پسند نہیں کرتے یا ان سے فائدہ نہیں ہوتا یا وہ لوگ جو کسی اور کے ساتھ وفاداری نبھا رہے ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )چین نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں اور بدلے میں انہیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے. چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے.(جاری ہے)
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف موثر اور متبادل اقدامات کرے گا . ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباﺅ ڈالا ہے اور انہیں جبراایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ باہمی ٹیرف مذاکرات کا نام دے رہے ہیں چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے. چین کایہ سخت موقف”بلومبرگ“کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے . یاد رہے کہ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ سے رابطہ کر کے اضافی کسٹم ٹیرف پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2 اپریل کو دنیا بھر کے دسیوں ممالک پر عائد تاریخی کسٹم ٹیرف کا نفاذ روک دیا تھا البتہ چین پر عائد ٹیرف برقرار رکھا تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے.