افغانستان سے مذاکرات صوبائی نہیں، ریاستی سطح پر ہونے چاہئیں، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت افغانستان سے بات کرے تو وزن کم ہو جاتا ہے، ملک کے داخلی معاملات کا حل صرف سیاست ہے، اپوزیشن اس وقت کوئی تحریک نہیں چلا رہی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ افغانستان سے براہ راست مذاکرات صوبائی نہیں، ریاستی سطح پر ہونے چاہئیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت افغانستان سے بات کرے تو وزن کم ہو جاتا ہے، ملک کے داخلی معاملات کا حل صرف سیاست ہے، اپوزیشن اس وقت کوئی تحریک نہیں چلا رہی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ افغان مہاجرین کا معاملہ انسانی زاویے سے دیکھنا ہوگا، پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ پارلیمنٹ میں زیر بحث آنا چاہیے، سیاست میں نفاق ہمارے مسائل کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی سستی ہونا حکومتی کارکردگی نہیں، پیٹرول کی قیمتوں سے جڑا معاملہ ہے، حکومت بجلی کے مسئلے کا مستقل حل بتائے، بلوچستان کا مسئلہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، صرف ایک قبیلہ نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغانستان سے نے کہا کہ
پڑھیں:
جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کے اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کے اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ اور پرکشش مقام ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
ملک محمد احمد خان نے جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے اتحاد کو سیاسی طورپر خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں جماعتیں ماضی میں بھی متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے کاوشیں کر چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت ترقی کررہی ہے اور صرف ایک جماعت کی جانب سے معمولی نوعیت کے سیاسی بلبلے بنتے ہیں۔
’حکومت کا کام کسانوں کو سہولت فراہم کرنا ہے‘ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت جب سپورٹ پرائس کےمسئلے سے باہر نکل رہی ہے تو اسے کسانوں کے دیگر مسائل کو بھی دیکھنا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا کام کسانوں کو سہولت فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا یہ خیال ہے کہ حکومت اگر سپورٹ پرائس دیتی ہے تو اس کا اثر پیداوار پر پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا ہمارا کسان بھی ایک ایکٹر میں سے 100 من گندم کی پیداوار حاصل کررہا ہے۔
مزید پڑھیے: علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ سنہ 1994 میں پہلی مرتبہ زرعی ٹیکس کی بات کی گئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پتا تھا چلا کہ 94 فیصد کاشتکاروں کے پاس ساڑھے 12 ایکٹر رقبہ موجود ہے اور اب یہ رقبہ وراثتوں کی تقسیم کے بعد مزید کم ہوگیا ہوگا۔
’پانی کی تقسیم کے اعتراضات کو بلیک میلنگ نہیں سمجھتا‘اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ میں سندھ کے پانی کی تقسیم پر اعتراضات کو بلیک میلنگ نہیں سمجھتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی تقسیم کے حوالے سے خدشات پر بات ضرور ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: گرینڈ اپوزیشن الائنس: جے یو آئی نے تحریک انصاف کو شرائط بتادیں
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کےلیے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے وہ بات کی جس کے پیچھے پوری قوم کھڑی ہے۔
محمد احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی ایک گروہ ہم سے ہمارا ملک اور ہماری طرز معاشرت چھین نہیں سکتا اور پاکستانی ایک مضبوط قوم ہے اور دہشتگردی کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان جماعت اسلامی جے یو آئی جے یو آئی جماعت اسلامی اتحاد