راجہ رفعت مختار ڈی جی ایف آئی اے، عمران یعقوب منہاس ممبر پرائم منسٹر تعینات
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
رفعت مختار(فائل فوٹو)۔
سابق انسپکٹر جنرل پولیس سندھ اور موٹروے راجہ رفعت مختار کو ڈائریکٹر جنرل ایف ائی اے تعینات کر دیا گیا ہے۔
راجہ رفعت مختار پولیس سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسر ہیں۔
پولیس سروس گریڈ 20 کے وقار الدین سید ڈی جی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی تعینات کئے گئے ہیں۔
حال ہی میں گریڈ 22 میں ترقی پانے والے پولیس سروس آف پاکستان کے افسر عمران یعقوب منہاس کی خدمات کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ سندھ کے ایڈیشنل آئی جی کے عہدے سے واپس لے کر ان کا تبادلہ وزیراعظم انسپیکشن ٹیم ممبر کے طور پر کر دیا گیا ہے۔
گریڈ 22 میں ترقی پانے والے پولیس پاکستان پولیس سروس آف پاکستان کے افسر محمد شہزاد سلطان کی خدمات نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی میں منسٹر انسٹرکٹر کے طور پر برقرار رکھی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رفعت مختار پولیس سروس
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت میں "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دیا
اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کیجانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جسکے بعد سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے اور 1995ء بیچ کے ایک سینیئر "آئی پی ایس" افسر نور الہدیٰ نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انڈین پولیس سروس سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اپنی دیانتداری اور ایمانداری کی شناخت رکھنے والے آئی پی ایس نور الہدیٰ سماجی کاموں میں بھی گہرائی سے شامل رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نور الہدیٰ اپنے آبائی گاؤں میں تقریباً 300 محروم بچوں کو مفت میں تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ تعلیم حقیقی طور پر بااختیار بنانے کی کنجی ہے۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران نور الہدیٰ نے کئی حساس اور ہائی پریشر والے علاقوں میں کام کیا، جن میں دھنباد، آسنسول او دہلی ڈویژن شامل ہیں۔ ریلوے سیکورٹی، نکسل کنٹرول اور جرائم کی روک تھام میں اختراعی حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔
ان کی مثالی خدمات کے لئے انہیں دو مرتبہ "باوقار وششٹ سیوا میڈل" اور دو بار "ڈائریکٹر جنرل چکر" سے نوازا گیا۔ کئی دہائیوں تک وردی میں خدمات انجام دینے کے بعد، سینیئر آئی پی ایس افسر نور الہدیٰ نے اب سیاست میں آکر عوامی زندگی میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہے۔ واضح رہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ اور مسلم تنظیموں کی جانب سے سپریم کورٹ میں وقف قانون کے خلاف عرضی داخل کی گئی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ میں 16 اور 17 اپریل کو ہوئی سماعت کے بعد مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ قانون کے نفاذ سے متعلق عبوری حکم دیتے ہوئے کسی بھی تقرری پر پابندی عائد کردی ہے۔ اب دیکھنا ہوگا کہ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا کیا جواب داخل کرتی ہے اور پھر اس کے خلاف عرضی داخل کرنے والے لیڈران اور تنظیمیں کیا حکمت عملی تیار کرتی ہیں، لیکن اتنی بات تو طے ہے کہ عدالت نے جو رویہ اختیار کیا ہے، اس سے حکومت اور عرضی گزاروں دونوں کو سخت سوال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔