سعودی ریال کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 4 اپریل 2025ء ) سعودی ریال کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو گیا، اوپن کرنسی مارکیٹ میں سعودی کرنسی کی قیمت 75 روپے کی سطح سے اوپر چلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ڈالر کے ساتھ ساتھ سعودی ریال بھی پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں مہنگا ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں سعودی ریال کی قیمت 74 روپے 48 پیسے ہوگئی۔
جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں سعودی ریال کی قیمت 75.18 روپے ہو گئی۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق سعودی ریال کی فروخت کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
دوسری جانب امریکی ڈالر کی قیمت عید کے بعد پہلے کاروباری روز کے دوران بڑھ گئی تھی، جو جمعہ کے روز کچھ کم ہو گئی۔ انٹربینک میں آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاروباری ہفتے کے آخری روز انٹربینک میں امریکی کرنسی کی قیمت میں 9 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے باعث انٹربینک میں ڈالر 280 روپے 47 پیسے پر بند ہوا۔ گزشتہ روز انٹربینک میں ڈالر 40 پیسے کے اضافے سے 280 روپے 56 پیسے پر بند ہوا تھا۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی ریال کی قیمت کی قیمت میں مارکیٹ میں
پڑھیں:
ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
کراچی:پاکستان کو حقیقی معاشی تبدیلی کے لیے جامع اسٹرکچرل اصلاحات کرنا ہونگی، اب تک ہماری معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے، جبکہ ہم نے اپنی مقامی معیشت کو عالمی کھلاڑیوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں بنایا ہے۔
اس وقت توقع سے کم پٹرولیم قیمتیں اور توقع سے زیادہ ترسیلات زر نے یہ موقع فراہم کیا ہے، کہ اس طرح بچنے والے ڈالرز کو معیشت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ : کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب ڈالر سے زائد ہوگیا
پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں 50 سے 60 ڈالر فی بیرل رہنے کی صورت میں پاکستان کو الگے چار سالوں میں 6 سے 8ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جبکہ ترسیلات زر میں ہر سال 3 ارب ڈالر کا اضافہ مجموعی طور پر 18 سے 20 ارب ڈالر کی مضبوط بنیادیں فراہم کرسکتا ہے۔
تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل نہ کرے، اس طرح حاصل ہونے والی رقم کو پیداواری شعبوں کی ترقی اور مضبوطی کیلیے خرچ کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر کا ریکارڈ سطح پر پہنچنا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے، وزیرِاعظم
شرح سود کو ڈبل ڈیجیٹ میں برقرار رکھا جائے، سنگل ڈیجیٹ میں لانے سے امپورٹ شدہ اشیاء کی کھپت میں اضافہ ہوگا، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر ہونگے، امپورٹ پر سخت کنٹرول رکھا جائے، صرف انتہائی ضروری اور خام مال کی امپورٹ کی اجازت دی جائے۔
بچت کو بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلیے استعمال میں لا کر بیرونی دباؤ کو کم کیا جاسکتا ہے، ریئل اسٹیٹ پر بے لگام منافع کو محدود کرنا چاہیے، اس طرح ریئل اسٹیٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کا پہیہ پیداواری شعبوں کی طرف گھوم جائے گا۔