خیبرپختونخوا میں گیس پلاسٹک شاپرز میں جمع کرنے کا معاملہ، کریک ڈاؤن کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا بھر میں اور بالخصوص پشاور میں گھریلو صارفین کو سوئی گیس کی عدم فراہمی پر سوئی گیس کو پلاسٹک شاپرز میں جمع کرنے کا معاملہ صوبائی اسمبلی میں اٹھالیا گیا اور ضلعی انتظامیہ کو اس معاملے پر سخت کریک ڈاؤن کی ہدایت کی گئی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی رکن صوبائی اسمبلی ریحانہ اسماعیل کی جانب سے توجہ دلاؤنوٹس کے تحت اسمبلی کو بتایا گیا کہ گھریلو صارفین سوئی گیس کو پلاسٹک تھیلیوں میں جمع کرلیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد لوڈشیڈنگ کے اوقات میں مذکورہ گیس کو استعمال میں لایا جاتا ہے، شاپرز میں ایک بڑے سائز کے سلینڈر سے کئی گنا زیادہ مقدار میں گیس بھری جاتی ہے۔
ریحانہ اسماعیل نے کہا کہ پلاسٹک تھیلیوں میں جمع گیس گھروں کی چھتوں،گیراج یا بالکونی میں رکھی جاتی ہے جو صرف اس گھر کےلیے ہی نہیں بلکہ پڑوس کے تمام گھروں کو انتہائی خطرناک صورت حال میں ڈالنے اور خودکش دھماکے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کارروائی کرے، توجہ دلاؤنوٹس کے جواب میں وزیر قانون آفتاب عالم نے جواب دیا کہ ضلعی انتظامیہ نے دسمبر میں نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور شاپنگ بیگز میں سوئی گیس بھرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے دفعہ 144 بھی نافذ ہےاور مختلف کولیکشن پوائنٹس پر ریڈ بھی کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے آگاہی ضروری ہے۔
صوبائی وزیرقانون نے کہا کہ ہمارے جنوبی اضلاع میں 50 فیصد سے زائد گیس کی پیداوار ہو رہی ہے لیکن اس کے باوجود گیس مینجمنٹ کے نام پر ہمارے شہریوں کو ضرورت کے مطابق سوئی گیس فراہم نہیں کی جارہی ہے۔
اسپیکر صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ گھروں میں بچیوں اور خواتین کے لیے ایسا معاملہ انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے، عام لوگوں کو آگاہی دینی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ادارے پیسے کمانے کے لیے تگڑے ہیں، ان سے پوچھا جائے کہ لوگوں کو ادائیگی کے باوجود سوئی گیس کیوں نہیں فراہم کی جا رہی ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے دیگر اراکین رنگریز خان، پیر مصور شاہ، شاہجہاں یوسف نے بھی خیبرپختونخوا میں گیس کی پروڈکشن زیادہ ہونے کے باوجود عام صارفین کو سوئی گیس کی عدم فراہمی پر شدید اعتراضات کیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ سوئی گیس گیس کی
پڑھیں:
نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حالیہ دنوں میں واٹس ایپ کے ذریعے ہونے والے ایک مبینہ اسکینڈل نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ واٹس ایپ پر بھیجی گئی ایک تصویر کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے موبائل فون ہیک ہو جاتا ہے اور بینک اکاؤنٹ سے رقم چوری ہو جاتی ہے۔ بھارت میں اس حوالے سے چند مبینہ کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جس پر صارفین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
تاہم، ٹیکنالوجی ویب سائٹ ”GadgetsToUse“ کی تحقیق کے مطابق یہ تمام دعوے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے موبائل ہیک ہونا ممکن نہیں۔
واقعے کی ابتدا کیسے ہوئی؟
یہ مبینہ فراڈ اپریل کے پہلے ہفتے میں بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر جبل پور سے رپورٹ ہوا۔
ایک نامعلوم شخص نے دعویٰ کیا کہ اسے ایک اجنبی نمبر سے تصویر موصول ہوئی جس میں کسی شخص کی شناخت میں مدد مانگی گئی تھی۔ دعویٰ ہے کہ تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد اُس کا فون ہیک ہوگیا اور اس کے بینک اکاؤنٹ سے دو لاکھ روپے چوری ہو گئے۔
بعض میڈیا رپورٹس نے اس واقعے کو ”اسٹیگنوگرافی“ یا ”زیرو ڈے وَلنریبیلٹی“ جیسے پیچیدہ سائبر حملوں سے جوڑا، جن کے ذریعے مبینہ طور پر تصویر میں پوشیدہ کوڈ کو ایکٹیو کیا گیا۔ تاہم، نہ تو اس خبر کا کوئی مصدقہ ذریعہ موجود ہے، نہ ہی متاثرہ فرد کی شناخت سامنے آئی ہے، جو خود اس کہانی پر کئی سوالات اٹھا دیتا ہے۔
کیا واٹس ایپ تصویر سے فون ہیک ہو سکتا ہے؟
اس سوال کا واضح جواب ہے، نہیں!
واٹس ایپ تصاویر سے EXIF ڈیٹا ہٹا دیتا ہے
جب آپ واٹس ایپ پر تصویر بھیجتے ہیں، تو ایپ اس تصویر کو کمپریس کر دیتی ہے اور اس میں موجود میٹا ڈیٹا (جیسے وقت، تاریخ، کیمرہ تفصیلات) ہٹا دیتی ہے۔ اگر کوئی ہیکنگ کوڈ تصویر میں چھپایا بھی گیا ہو، تو واٹس ایپ کا کمپریشن سسٹم اسے نکال دیتا ہے۔
اینڈرائیڈ اور آئی او ایس سسٹمز محفوظ ہیں
موبائل فونز میں ایسا کوئی سسٹم موجود نہیں جو کسی تصویر کو ڈاؤن لوڈ کرتے ہی کوڈ ایکٹیو کر دے۔ فون صرف مخصوص فارمیٹس (جیسے APK) پر ریسپانڈ کرتا ہے، اور وہ بھی تب جب صارف خود انسٹالیشن کی اجازت دے۔
حقیقت میں دھوکہ کیسے ہوتا ہے؟
حقیقت میں ایسا ہوتا ہے کہ ہیکر ایک APK فائل بھیجتے ہیں، جس کا نام یا آئیکن تبدیل کر کے اسے تصویر جیسا بنا دیا جاتا ہے۔ صارف اگر اس ”تصویر“ پر کلک کرے اور ایپ انسٹال کر لے، تو وہ ہیک ہو سکتا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے ہیکر مختلف پرمیشنز حاصل کر کے بینکنگ ایپس یا ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں۔
ممکنہ طور پر جبل پور کے واقعے میں بھی یہی ہوا ہو۔
اپنا واٹس ایپ کیسے محفوظ رکھیں؟
کسی بھی اجنبی نمبر سے موصول پیغام یا فائل پر کلک نہ کریں۔
اگر کوئی APK یا نامعلوم فائل آئے تو اسے ہرگز انسٹال نہ کریں۔
واٹس ایپ میں ”Linked Devices“ چیک کرتے رہیں کہ کوئی اور آپ کے اکاؤنٹ سے تو جڑا نہیں۔
جدید AI ٹولز جیسے Norton Genie یا Scam AI کا استعمال کریں، جو ممکنہ فراڈ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
تو اس طرح واضح ہوا کہ واٹس ایپ پر تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک ہونا ایک افواہ ہے۔ یہ محض خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہے۔ اصل خطرہ جعلی ایپس اور غیر مصدقہ فائلوں سے ہے، جن سے ہوشیار رہنا ہی سب سے بہتر تحفظ ہے۔
مزیدپڑھیں:سب صحافیوں کو 5 مرلے کا پلاٹ ملے گا،حکومت کابڑااعلان