وقف ترمیمی بل کے خلاف بھارتی مسلمان نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی نے بھی وقف بل پیش کرنے کیلئے بی جے پی کی تنقید کی ہے اور بی جے پی پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی پارلیمنٹ سے وقف ترمیمی بل کے پاس ہونے کے بعد ملک کے کئی حصوں میں مسلم سماج کے لوگ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کر رہے ہیں۔ کولکاتا، حیدرآباد، ممبئی سمیت ملک کے الگ الگ مقامات پر وقف بل کے خلاف مسلم تنظیمیوں نے احتجاج کیا ہے۔ اس درمیان وقف ایکٹ میں تبدیلی کے خلاف جمعرات کو سپریم کورٹ میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی جانب سے عرضی داخل کی گئی، دونوں لیڈران نے وقف ترمیمی بل 2025 کو چیلنج کیا ہے۔ کولکاتا کے پارک سرکس کراسنگ پر اقلیتی طبقے کے اراکین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور وقف (ترمیمی) بل 2025 کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرہ کے سبب علاقے میں نقل و حمل متاثر ہوا اور بڑی تعداد میں لوگ سڑکوں پر جمع ہوئے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی نے بھی وقف بل پیش کرنے کے لئے بی جے پی کی تنقید کی ہے اور بی جے پی پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔
پارلیمنٹ میں بل پر بحث کے دوران اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے سخت اعتراض ظاہر کیا گیا اور انہوں نے اسے مسلم مخالف اور غیر آئینی قرار دیا جبکہ حکومت نے جواب دیا کہ اس تاریخی اصلاح سے اقلیتی طبقے کو فائدہ ہوگا۔ کرناٹک، احمد آباد اور حیدرآباد میں بھی اس بل کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس درمیان دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ، بٹلہ ہاؤس اور شاہین باغ علاقے میں پولیس نے آج فلیگ مارچ نکالا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سمیت مختلف ملی تنظیمیں اس بل کی مخالفت کرچکی ہیں اور اب اس کے خلاف لڑائی کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ نے اپنی منظوری دے دی تھی، جس میں 288 اراکین نے اس کی حمایت اور 232 اراکین نے اس کی مخالفت میں ووٹنگ کی تھی۔ بی جے پی اپنے اتحادی پارٹیوں کو ساتھ میں لانے میں کامیاب رہی جبکہ انڈیا الائنس نے اس بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
بھارت میں متنازع وقف بل کے خلاف علما و مشائخ کا احتجاج جاری ہے۔
احتجاج جمیعت علما کی قیادت میں بھارتی ریاست کرناٹک میں منعقد ہوا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وقف مسلمانوں کا حق ہے، فاشسٹ طاقتوں کو چھیننے نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں، لیکن آئین کو مسخ نہیں ہونے دیں گے۔
مظاہرین نے کہا کہ احتجاج کسی مذہب یا پارٹی کے خلاف نہیں، آئینی دفاع کے لیے ہے، مظاہرین
کی آواز دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔
وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کرنے کی مذموم سازش کی جا رہی ہے۔
بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور املاک کو مٹانے کی منظم کوشش کی جا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا علما و مشائخ مودی سرکار وقف بل