بلوچستان کی صورتحال پر سینئرسیاستدانوں پر مشتمل بااختیار کمیٹی بنائی جائے، سپریم کورٹ بار
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بلوچستان کی صورتحال پر سینئرسیاستدانوں پر مشتمل بااختیار کمیٹی بنائی جائے، سپریم کورٹ بار WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ک صدر میاں رف عطا نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان کی صورت حال پر سینئر سیاست دانوں پر مشتمل بااختیار اور مینڈیٹ کی حامل کمیٹی تشکیل دی جائے اور بلاتاخیر بلوچستان روانہ کردی جائے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رف عطا نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی سے ملاقات کی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس کو بلوچستان کی صورت حال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بلوچستان میں آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق فی الوقت ناپید ہو چکے ہیں اور اس قسم کے حالات نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب کر دی ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ اس کے نتیجے میں صوبے میں عوامی بے چینی، باغیانہ سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں کی بندش نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی براہ راست متاثر کی ہے۔اعلامیے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار نے اپنے ان مشاورتی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی شیئر کیں جو بلوچستان کے مسائل پر وسیع البنیاد قومی اتفاق رائے حاصل کرنے کے مقصد سے کی جا رہی ہیں۔ صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ عمومی طور پر سیاسی اشرافیہ کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ ان مسائل کا حل جمہوری انداز، سیاسی مکالمے اور مذاکرات کے ذریعے بلوچستان کے عوام کے حقیقی مسائل کو سننے اور حل کرنے میں ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق اس موقع پر چیف جسٹس یحیی آفریدی نے ان کوششوں کو سراہتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار کو قومی اتفاق رائے کی تشکیل کے لیے کی گئی کاوشوں پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق کی پاسداری کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ بنیادی حقوق کو ہر سطح پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔
بلوچستان کی صورت حال کے حوالے سے صدر سپریم کورٹ بار نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر سینئر سیاست دانوں پر مشتمل ایک کمیٹی نامزد کرے جس سے مکمل اختیار اور مینڈیٹ حاصل ہو اور اس کمیٹی کو بلا تاخیر بلوچستان روانہ کیا جائے۔
چیف جسٹس یحیی آفریدی سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ بار سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ایسی کمیٹی کو چاہیے کہ وہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور دیگر احتجاجی سیاسی دھڑوں کے ساتھ بامقصد مکالمہ شروع کرے تاکہ ان کے حقیقی مسائل کو گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکے قبل اس کے کہ بہت دیر ہو جائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن صدر سپریم کورٹ بار نے بلوچستان کی صورت کی صورت حال چیف جسٹس
پڑھیں:
ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد:صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔