متحدہ مجلسِ علماء نے اسے مسلم مذہبی امور میں حکومتی مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقف اداروں کی خودمختاری کو محدود کرنے اور انہیں سخت حکومتی کنٹرول میں لانے کی سازش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے مذہبی رہنما میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق کو جمعہ کے موقع پر ایک بار پھر نظربند کر دیا گیا، جس کے باعث وہ تاریخی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ کی ادائیگی کے اپنے منصبی فرائض کو انجام نہیں دے سکے۔ میرواعظ عمر فاروق نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر حکومتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا "ایک اور جمعہ، ایک اور نظربندی, اور جامع مسجد فوبیا جاری ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں اور اب وہ وقت دور نہیں جب مساجد میں داخل ہونے یا قبرستانوں میں دفن ہونے کے لئے اجازت نامے درکار ہوں گے۔ یہ نظربندی ایسے وقت میں ہوئی جب جمعرات کو متحدہ مجلسِ علماء (ایم ایم یو) نے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کی منظوری پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ متحدہ مجلس نے اسے مسلم مذہبی امور میں حکومتی مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقف اداروں کی خودمختاری کو محدود کرنے اور انہیں سخت حکومتی کنٹرول میں لانے کی سازش ہے۔

میرواعظ عمر فاروق کو اس سے قبل عید الفطر کے موقع پر بھی خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ 31 مارچ کو انہوں نے سرینگر کے عیدگاہ اور جامع مسجد میں عید کی نماز پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہائی میں جب کشمیر میں مسلح جد و جہد اپنے عروج پر تھی، تب بھی عید کی نماز عیدگاہ میں ادا کی جاتی تھی، لیکن آج جب ہر روز "معمول کے حالات" کے دعوے کئے جاتے ہیں، مسلمان اپنے ہی مذہبی مقامات سے دور رکھے جا رہے ہیں۔ جامع مسجد کی انتظامیہ انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی 28 مارچ کو شب قدر اور جمعة الوداع کے موقع پر مسجد میں نماز پر پابندی پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے کہا تھا کہ حکام نے جامع مسجد کو بند کر دیا اور میرواعظ کو نظربند کر کے مسلمانوں کو ان کے مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عمر فاروق ہوئے کہا کہا کہ

پڑھیں:

طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اپریل 2025ء) غزہ میں سول ڈیفنس کے عہدیدار محمد المغیر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایک پیرامیڈک کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو ثابت کرتی ہے کہ اسرائیلی قبضے کا بیانیہ جھوٹا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے سریع سزائے موت دی۔‘‘

انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے ''بچنے‘‘ کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ امدادی کارکن اور طبی عملہ 23 مارچ کو غزہ کے جنوبی شہر رفح کے قریب ہنگامی کالوں کا جواب دینے کے دوران اس وقت ہلاک ہوئے، جب اسرائیل نے حماس کے زیر انتظام اس علاقے میں اپنی نئی فوجی کارروائی شروع کی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے اور فلسطینی امدادی کارکنوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں آٹھ ریڈ کریسنٹ کے عملے کے ارکان، چھ غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن اور اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ادارے 'یو این آر ڈبلیو اے‘ کا ایک ملازم شامل تھے۔

(جاری ہے)

غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

اس واقعے کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اسے ممکنہ ''جنگی جرم‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیل کی فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک ''اندرونی تحقیقاتی رپورٹ‘‘ کے نتائج میں کہا گیا، ''سریع سزائے موت یا غیر امتیازی فائرنگ کے دعووں کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملا‘‘۔

تاہم اس اسرائیلی رپورٹ میں آپریشنل ناکامیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک فیلڈ کمانڈر کو برطرف کر دیا گیا۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چھ افراد عسکریت پسند تھے، جبکہ اس سے قبل فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ نو افراد عسکریت پسند تھے۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے بھی اس رپورٹ کو ''جھوٹ کا پلندا‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ سوسائٹی کی ترجمان نبال فرسخ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''یہ رپورٹ ناقابل قبول اور باطل ہے، کیونکہ یہ قتل کا جواز فراہم کرتی ہے اور ذمہ داری کو فیلڈ کمانڈ کی انفرادی غلطی قرار دیتی ہے، جبکہ حقیقت اس سے بالکل برعکس ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک، رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • وقت وقت کی بات ہے
  • پنجاب میں حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، عظمی بخاری
  • امن خراب کر کے پہاڑوں پر قابض ہونے کا جواز ڈھونڈنے کی سازش ہو رہی ہے، کاظم میثم
  • طبی عملے کا قتل ’سریع سزائے موت‘ تھی، غزہ سول ڈیفنس
  • بھارت اقلیتوں کیلئے جہنم اور پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی
  • بھارت، مدھیہ پردیش میں بڑھتی ہوئی ہندو مسلم کشیدگی، فورسز کی بھاری نفری تعینات
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف علما و مشائخ کا احتجاج
  • لاہوریے فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، شہر بھر میں مظاہرے
  • مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کے بعد ہندوستان کا نشانہ بھارت کے اندر رہنے والی اقلیتیں اور بالخصوص مسلمان ہیں، پیر مظہر سعید