پشاور، افغان مہاجرین کی واپسی، کاروبار سمیٹنے کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
پشاور کے تجارتی مراکز میں افغانیوں نے دکانیں اور دفاتر بند کر دیے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت کی جانب سے غیر ملکی تارکین وطن کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین نے اپنے کاروبار سمیٹنا شروع کر دیے ہیں۔ پشاور کے تجارتی مراکز میں افغانیوں نے دکانیں اور دفاتر بند کر دیے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ نادرا کے تحت قومی تجدید و تصدیق مہم میں درجنوں افغان باشندوں کے پاکستانی شناختی کارڈ منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ 11 اپریل کے بعد مہاجرین کے خلاف سخت ترین آپریشن متوقع ہے۔ اب تک 153 افغان مہاجرین رضا کارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں۔
پشاور میں کھانے پینے، قالین، کراکری، چپلوں سمیت مختلف کاروبار کرنے والے افغان شہریوں کی دکانیں عید کے بعد نہیں کھلیں۔ عیدالفطر کے باعث افغان مہاجرین کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی گئی تھی، تاہم اب اس میں مزید کوئی اضافہ نہیں ہوگا اور گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔ صوبے میں تاحال گرفتاریوں کا عمل شروع نہیں کیا گیا ہے، لیکن جلد سخت کارروائی متوقع ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کی واپسی
پڑھیں:
کوئٹہ میں افغان مہاجرین کی تذلیل کی جا رہی ہے، سماجی و سیاسی رہنماء
سماجی و سیاسی رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کی پالیسی بنائی جائے، گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی و سماجی رہنماوں نے کہا ہے کہ ملک سے بے دخلی کے نام پر افغان شہریوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجے۔ مساجد کے باہر سے گرفتاریوں سے نفرتوں میں اضافہ ہوگا۔ حکومت مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے۔ یہ بات کوئٹہ فاونڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی سینئر نائب صدر سلمان خان خلجی، درانی قومی اتحاد کے چیئرمین عباس درانی، انجمن تاجران کے رہنماء حاجی صالح محمد نورزئی، سماجی رہنماء سردار صدیق ہوتک و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
کوئٹہ فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن روزینہ خلجی نے کہا کہ افغانستان جنگ کے بعد پاکستان نے لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو پاکستان میں جگہ دی، جو ایک احسن اقدام تھا۔ افغان مہاجرین کی پاکستان آمد کے بعد یو این ایچ سی آر سمیت دیگر عالمی اداروں نے افغان مہاجرین کیلئے حکومت پاکستان کو اربوں روپے کی امداد فراہم کی، تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت پاکستان کی طرف سے بے دخلی کے نام پر افغان مہاجرین کی تذلیل کی جارہی ہے، جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس افغانستان واپس بھیجنے کیلئے حکومت اقدامات اٹھائے، تاکہ معاملہ افہام وتفہیم سے حل ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں حکومت نے مہاجرین کے نام پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور افغان شہریوں کو گرفتار کرکے انکی تذلیل کی جارہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر سلمان خلجی نے کہا کہ پاکستان میں 40 سے 45 سال سے افغان مہاجرین اپنی زندگی گزار رہے ہیں، انکی یہاں رشتہ داریاں ہیں۔ حکومت پاکستان کا اچانک انکی واپسی سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی کو باعزت طریقے سے یقینی بنانے کیلئے ایک واضح پالیسی بنائے اور افغان مہاجرین کی تذلیل کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔