انقلاب کے بعد بنگلہ دیش اور بھارت کے رہنماؤں کی پہلی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے جمعے کے روز بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس سے ملاقات کی، جو اگست 2024 میں ڈھاکہ میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے انقلاب کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے رہنماؤں کے درمیان پہلی باضابطہ بات چیت تھی۔ اس انقلاب نے بھارت کی دیرینہ اتحادی شیخ حسینہ کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا، جس کے بعد وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئیں۔
اس واقعے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو شدید متاثر کیا ہے جبکہ بنگلہ دیشی عوام میں بھارت مخالف جذبات میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین تناؤ کا پس منظر84 سالہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے شیخ حسینہ کے اقتدار کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی سربراہی سنبھالی۔
(جاری ہے)
شیخ حسینہ کے دور میں بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات انتہائی مضبوط تھے، لیکن ان کے خاتمے کے بعد حالات خراب ہو گئے۔
یونس نے اپنا پہلا سرکاری دورہ بھارت کے بجائے چین کا کیا، جو بھارت کا سب سے بڑا حریف ہے، جبکہ بنگلہ دیش نے بھارت کے روایتی دشمن پاکستان کے ساتھ بھی قربت بڑھائی ہے۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ میں اضافہ ہوا اور اعلیٰ حکام کے درمیان الزامات کا تبادلہ شروع ہو گیا۔بھارت نے بارہا الزام لگایا کہ مسلم اکثریتی بنگلہ دیش اپنی اقلیتی ہندو آبادی کے تحفظ میں ناکام ہو رہا ہے، جبکہ محمد یونس کی عبوری حکومت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے اور فرقہ واریت ملک کا مسئلہ نہیں ہے۔
دوسری جانب، بنگلہ دیش نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ شیخ حسینہ کو واپس بھیجے، جو بھارت میں مقیم ہیں اور ان کے خلاف بنگلہ دیش میں قتل عام اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات ہیں۔ بھارت نے اب تک اس درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
ملاقات کی تفصیلات
یہ ملاقات تھائی لینڈ میں بمسٹیک (بی آئی ایم ایس ٹی ای سی) کے علاقائی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری وکرم مسری نے بتایا کہ نریندر مودی نے ’’جمہوری، مستحکم، پرامن، ترقی پسند اور جامع بنگلہ دیش‘‘ کے لیے بھارت کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے ساتھ مثبت اور تعمیری تعلقات چاہتے ہیں۔
وکرم مسری کے مطابق نریندر مودی نے اقلیتوں کے خلاف مبینہ ’’مظالم‘‘ پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ دوسری طرف محمد یونس نے مودی سے کہا کہ شیخ حسینہ بھارت سے اشتعال انگیز بیانات دے رہی ہیں، اور انہیں روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
دونوں ملکوں کے مابین اہم مسائل کیا ہیں؟
اطلاعات کے مطابق اس ملاقات میں شیخ حسینہ کی حوالگی، سرحدی تشدد اور گنگا و برہم پترا جیسے مشترکہ دریاؤں کے پانی کے مسائل پر بھی بات ہوئی۔ بھارتی وزارت خارجہ سے وابستہ اعلیٰ اہلکار وکرم مسری نے میڈیا کو بتایا، ''غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والوں‘‘ کو روکنا ضروری ہے لیکن انہوں نے شیخ حسینہ کی بنگلہ دیش کو حوالگی کے بارے میں مزید کچھ نہیں بتایا۔
دوسری جانب بنگلہ دیش نے سرحدی استحکام اور پانی کے منصفانہ استعمال پر زور دیا ہے۔ محمد یونس کی عبوری حکومت جون 2026 تک نئے انتخابات سے قبل جمہوری اصلاحات نافذ کرنے کی ذمہ دار ہے۔
کیا تعلقات میں بہتری کی کوئی امید ہے؟بھارتی تھنک ٹینک آبزور ریسرچ فاؤنڈیشن میں خارجہ امور کے ماہر ہرش پنت کہتے ہیں، ''اس ملاقات سے تعلقات میں استحکام کی امید پیدا ہوئی ہے۔
فی الحال تعلقات کو مستحکم کرنا ترجیح ہونی چاہیے۔‘‘بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان 4000 کلومیٹر طویل سرحد اور تاریخی ثقافتی و کاروباری روابط ہیں۔ بھارت نے سن 1971 کی جنگ میں پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی آزادی میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہو سکتی ہے، تاہم شیخ حسینہ کی حوالگی جیسے حل طلب مسائل تعلقات کی بہتری میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
ادارت: عاطف بلوچ
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محمد یونس نے بنگلہ دیش کے کے درمیان ممالک کے کے خلاف کے بعد اور ان
پڑھیں:
26 نومبر احتجاج: صنم جاوید، مشعال یوسفزئی سمیت پی ٹی آئی کے 16 رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت خارج
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق مقدمات میں راجا بشارت، صنم جاوید، مشعال یوسفزئی، نادیہ خٹک سمیت پی ٹی آئی کے 16 رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت عدم پیروی پر خارج کر دی جب کہ صحافی سمیع ابراہیم کا نام بھی ضمانت خارج ہونے والوں میں شامل ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی درخواست ضمانتوں پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیی۔
سماعت کے موقع پر پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان چار ماہ سے عدالتی رعایت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مسلسل عدالت سے غیر حاضر ہیں۔
ملزمان تفتیشی عمل میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور عبوری ضمانت کی رعایت کا بھی ملزمان نے ناجائز استعمال کیا۔
پراسیکیوٹر نے سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ریفرنس بھی عدالت میں پیش کیے جس پر عدالت نے پی ٹی آئی کے 16 رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت عدم پیروری پر خارج کردی۔
ضمانت خارج ہونے والوں میں سابق صوبائی راجہ بشارت، صنم جاوید، مشعال یوسفزئی، سیمابیہ طاہر، تیمور مسعود، فہد مسعود، سعد علی خان، راجہ ناصر محفوظ، جاوید کوثر، شہباز احمد، نادیہ خٹک، عمر تنویر بٹ، بابر لودھی، نثار خان، عبدالوحید جبکہ صحافی سمیع ابراہیم کے نام شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمان کیخلاف راولپنڈی اور اٹک کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔