روسی حکومت یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہی ہے، نیٹو
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں جاری نیٹو رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا ہے کہ امریکہ کو روس کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا چاہیے۔
اس اجلاس کے دوسرے دن بروز جمعہ بھی گفتگو جاری ہے کہ امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان یوکرینمیں امن کیسے قائم ہو سکتا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق یوکرین میں قیام امن کے حوالے سے یورپی یونین متحد ہے۔اگرچہ نیٹو ایک متحدہ عسکری اتحاد کے طور پر خود کو پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ نے یورپ اور کینیڈا کے خلاف مختلف تجارتی محصولات لگا کر ایک نئی تجارتی جنگ شروع کر دی ہے۔
(جاری ہے)
اس کے باوجود جمعے کے روز یورپی نیٹو اراکین نے واضح طور پر روس کی مذمت کی کہ وہ ٹرمپ کی طرف سے پیش کیے گئے یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہا ہے۔
اس بیان کا مقصد واشنگٹن حکومت پر زور ڈالنا بتایا گیا ہے تاکہ وہ ماسکو کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرے۔ یورپی نیٹو ممالک نے روس کے بارے میں کیا کہا؟جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن جنگ بندی کی بات چیت میں مخلص نہیں ہیں۔ انہوں نے یوکرین میں قیام امن کے پوٹن کے مذاکراتی عمل کو ''کھوکھلے وعدے‘‘ قرار دیا۔
جرمن خاتون وزیر نے روسی صدر پر الزام لگایا کہ وہ ''نئی نئی شرائط پیش کر کے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘‘۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی اسی مؤقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا، ''پوٹن ابہام پیدا کرتے رہتے ہیں اور بات چیت میں تاخیر کرتے ہیں۔ وہ اب بھی یوکرین، اس کی شہری آبادی اور توانائی کے وسائل پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں، ولادیمیر پوٹن، ہمیں معلوم ہے کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔‘‘فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے کہا، ''روس کو امریکہ کو جواب دینا ہو گا، کیونکہ امریکہ نے ثالثی اور جنگ بندی کے لیے بہت محنت کی ہے۔‘‘
یوکرین میں امن کے لیے نیٹو کے منصوبے کیا ہیں؟ٹرمپ انتظامیہ روس اور یوکرین کے درمیان 30 دن کی جنگ بندی کے لیے کوشاں رہی ہے تاہم روس نے پیر کو کہا کہ جنگ بندی کو ممکن بنانے کے لیے ''طویل عمل‘‘ درکار ہو گا۔
یوکرین اور مغربی دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس موسم سرما کے اختتام کے بعد ایک نیا حملہ شروع کرنے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ جنگ بندی کے مذاکرات میں خود کو مضبوط پوزیشن پر لا سکے۔
اسی دوران فرانس اور برطانیہ نیٹو رکن ممالک کے رضا کاروں کا ایک ایسا عسکری دستہ بنانے کی کوشش میں ہیں، جس میں شامل فوجی یوکرین میں تعینات کیے جائیں گے۔ اس دستے کا مقصد مستقبل کے کسی امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنانا اور یوکرین کے لیے سکورٹی کی ضمانت فراہم کرنا ہو گا۔
ادارت: امتیاز احمد
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین میں کے لیے
پڑھیں:
ایران امریکا مذاکرات: فریقین کا جوہری معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے پر اتفاق
ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کی امید ظاہر کی ہے، اور کہا ہے کہ روم میں ہونے والی بات چیت اچھے ماحول میں ہوئی۔ اور دونوں ممالک نے جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
روم میں ہونے والے ایران امریکا جوہری مذاکرات میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سربراہی کی، جبکہ واشنگٹن کی جانب سے امریکی مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے اپنی حکومت کی نمائندگی کی۔
یہ بھی پڑھیں ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم
ایک ہفتہ قبل عمان کے دارالحکومت مسقط میں دونوں فریقین کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہوئے تھے۔ امریکا اور ایران کے درمیان 2018 کے بعد یہ اعلیٰ سطح کا رابطہ ہوا ہے۔
امریکا سمیت مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کی جانب سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن تہران نے ہمیشہ اس کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ اس کا جوہری پروگرام پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔
1979 میں جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا، اس وقت سے لے کر اب تک امریکا اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جب جنوری میں دوسری مدت کے لیے عہدہ صدارت سنبھالا تو انہوں نے ایران کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ نافذ کی اور مارچ میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو ایک خط لکھ کر جوہری مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی، ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ سفارت کاری ناکام ہونے کی صورت میں فوجی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔
مسقط میں ہونے والے امریکا ایران رابطے کے بعد ایک روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں ایران کے خلاف فوجی آپریشن کا استعمال کرنے میں جلد بازی نہیں کررہا، کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ ایران بات کرنا چاہتا ہے۔
آج کے مذاکرات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر امریکا غیر معقول اور غیر حقیقی مطالبات سے باز رہے تو پھر معاہدہ ہو سکتا ہے۔ آج کے مذاکرات میں فریقین نے ممکنہ جوہری معاہدے کے لیے ایک فریم ورک تیار کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یورینیم افزودگی کے ایران کے حق پر کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، جبکہ وٹکوف نے مطالبہ کیا ہے کہ اس عمل کو مکمل طور پر بند کیا جائے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم متعدد اصولوں اور اہداف پر کچھ پیش رفت کرنے میں کامیاب رہے، اور بالآخر ایک بہتر تفہیم تک پہنچ گئے۔
انہوں نے کہاکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور اگلے مرحلے میں جائیں گے، جس میں ماہرین کی سطح کے اجلاس بدھ کو عمان میں شروع ہوں گے۔ ماہرین کو موقع ملے گا کہ وہ معاہدے کے لیے ایک فریم ورک ڈیزائن کرنا شروع کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں دوبارہ ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام کا جائزہ لیا جا سکے اور اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ کس حد تک مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان
واضح رہے کہ مذاکرات کے بعد امریکا کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتفاق امریکا امریکی صدر ایران جوہری مذاکرات ڈونلڈ ٹرمپ فریم ورک مذاکرات وی نیوز