موٹرویز اور ہائی ویز کے لیے ٹول ٹیکس میں 15 سے 50 فیصد تک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے تین ماہ کے اندر دوسری بار موٹرویز اور ہائی ویز کے لیے ٹول ٹیکس میں 15 سے 50 فیصد تک اضافہ کر دیا، جو یکم اپریل سے نافذ العمل ہو گیا ہے، قبل ازیں، ٹول ٹیکس میں پہلا اضافہ 5 جنوری کو کیا گیا تھا۔نئے ٹول ٹیکس کے مطابق کاروں کے لیے ٹول 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے ، وین اور جیپ کے لیے ٹول 100 روپے سے بڑھا کر 150 روپے ، بسوں کے لیے ٹول 200 روپے سے بڑھا کر 250 روپے کر دیا گیا ہے ۔دو اور تین ایکسل ٹرکوں کے لیے ٹول 250 روپے سے بڑھا کر 300 روپے ، آرٹی کیولیٹڈ ٹرکوں کا ٹول 500 روپے سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا گیا۔
جعلی پرائس کنٹرول مجسٹریٹ پکڑا گیا
این ایچ اے نے بڑی موٹرویز بشمول ایم1، ایم3، ایم4، ایم5، ایم14 اور ای35 پر بھی ٹول میں اضافہ کر دیا ہے۔ایم1 اسلام آباد-پشاور موٹروے پر کاروں کے لیے ٹول 550 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ایم3 لاہور-عبدالحکیم موٹروے پر فیس 700 روپے سے بڑھا کر 800 روپے کر دی گئی۔ایم4 پنڈی بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان موٹروے پر کاروں کے لیے ٹول 950 روپے سے بڑھا کر 1,050 روپے کر دیا گیا۔ایم5 ملتان-سکھر موٹروے پر فیس 1,100 روپے سے بڑھا کر 1,200 روپے کر دی گئی۔
ایم14 ڈی آئی خان-ہکلہ موٹروے پر کاروں کے لیے ٹول 600 روپے سے بڑھا کر 650 روپے کر دیا گیا۔ای35 حسن ابدال-حویلیاں-مانسہرہ موٹروے پر کاروں کے لیے فیس 250 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کر دی گئی۔بڑے تجارتی اور مسافر بردار گاڑیوں کے لیے نیا ٹول ٹیکس 850 روپے سے لے کر 5,750 روپے تک مقرر کیا گیا ہے، جو گاڑی کی قسم اور روٹ کے حساب سے مختلف ہوگا۔
بجلی کے بلوں میں پی ٹی وی فیس ختم کرنے کا فیصلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: روپے سے بڑھا کر کر دیا گیا ٹول ٹیکس روپے کر گیا ہے
پڑھیں:
اسلام آباد میں ژالہ باری کے بعد گاڑیوں کی ونڈ اسکرین اور شیشوں کی قیمتوں میں اضافہ
رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں اچانک ہونے والی شدید ژالہ باری نے شہریوں کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور آٹو گلاس کی طلب میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ژالہ باری بغیر کسی پیشگی وارننگ کے آئی، اور اس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کے شیشے، چھتیں اور سائیڈ مرر ٹوٹ گئے۔ شہری بڑی تعداد میں گاڑیوں کے شیشے اور دیگر متاثرہ پرزے تبدیل کرانے کے لیے بازاروں کا رخ کر رہے ہیں، تاہم بیشتر مارکیٹوں میں اسٹاک ختم ہو چکا ہے۔
راولپنڈی کے دکانداروں کے مطابق ان کے پاس اسٹینڈرڈ وِنڈ اسکرینز مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں، جبکہ قیمتوں میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ عام دنوں میں 15 ہزار روپے میں ملنے والا وِنڈ اسکرین اب 35 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے — وہ بھی اگر دستیاب ہو۔
چھوٹے شیشے، جو پہلے 100 سے 200 روپے میں دستیاب ہوتے تھے، اب 1,000 روپے تک جا پہنچے ہیں۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ژالہ باری کے بعد سے دکانوں پر خریداروں کا غیر معمولی رش دیکھنے کو ملا ہے، جو عام دنوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ بہت سی دکانیں اسٹاک ختم ہونے کے باعث مزید آرڈر لینے سے قاصر ہیں، جبکہ سپلائرز نے عارضی طور پر آرڈر لینا بند کر دیا ہے۔
صدر بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت صرف نایاب یا مہنگی گاڑیوں کے شیشے ہی دستیاب ہیں، اور ان کی قیمتوں میں بھی حالیہ دنوں میں 10 سے 15 ہزار روپے تک اضافہ ہو چکا ہے۔
شہری شدید گرمی کے بعد ژالہ باری کو موسم کی ایک غیر متوقع تبدیلی قرار دے رہے ہیں، لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والے مالی دباؤ سے سخت نالاں نظر آتے ہیں۔
شہریوں کو مارکیٹ میں ونڈ اسکرین کی عدم دستیابی اور زائد قیمتوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مارکیٹ میں گاڑیوں کے مطلوبہ سامان کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوگیا۔
اس صورت حال میں ژالہ باری کے متاثرہ گاڑیوں کے مالکان سستی وینڈ اسکرین کی فراہمی کیلئے دوسرے شہروں کا رخ کررہے ہیں۔
Post Views: 2