پرہیز گاری تقویٰ کا عملی مظہر ہے، علامہ رانا محمد ادریس
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ تقویٰ، پرہیز گاری اور خود احتسابی اہم ترین صفات ہیں، ان صفات کے ذریعے انسان نہ صرف اپنی ذات کو بہتر بناتا ہے بلکہ پورے معاشرے میں اصلاح کا سبب بنتا ہے۔ تقویٰ کا مطلب ہے اللہ کا ڈر اور ۔ہر وقت یہ شعور رکھنا کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ قرآن کریم میں تقویٰ کی اہمیت بار بار اجاگر کی گئی ہے۔ اللہ کریم کا فرمان ہے کہ ”بے شک اللہ متقیوں کے ساتھ ہے“۔ اسلام ٹائمز۔ نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن علامہ رانا محمد ادریس نے کہا ہے کہ اسلامی معاشرہ کی تعمیر میں کچھ ایسے اخلاقی اصول ہیں جو افراد کی زندگی میں روشنی کا چراغ بن جاتے ہیں، ان میں تقویٰ، پرہیز گاری اور خود احتسابی اہم ترین صفات ہیں، ان صفات کے ذریعے انسان نہ صرف اپنی ذات کو بہتر بناتا ہے بلکہ پورے معاشرے میں اصلاح کا سبب بنتا ہے۔ تقویٰ کا مطلب ہے اللہ کا ڈر اور ہر وقت یہ شعور رکھنا کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ قرآن کریم میں تقویٰ کی اہمیت بار بار اجاگر کی گئی ہے۔ اللہ کریم کا فرمان ہے کہ ”بے شک اللہ متقیوں کے ساتھ ہے“۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع شیخ الاسلام ماڈل ٹاؤن میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک متقی انسان ہرکام سے پہلے سوچتا ہے کہ یہ عمل اللہ کو پسند آئے گا یا نہیں یہی سوچ اُسے گناہوں سے روکتی ہے اور نیکی کی طرف لے جاتی ہے۔ پرہیز گاری تقویٰ کا عملی مظہر ہے یعنی انسان گناہوں، برائیوں اور حرام کاموں سے خود کوبچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرہیز گار انسان خواہشات کو شریعت کے دائرے میں رکھتا ہے اور دنیا کی فانی لذتوں کی بجائے آخرت کی کامیابی کو ترجیح دیتا ہے۔ آج کے دور میں جہاں میڈیا، سوشل میڈیا اور معاشرتی دباؤ انسان کو آسانی سے غلط راستے پر لے جا سکتے ہیں وہاں پرہیز گاری ایک ڈھال کا کام کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک فرد میں تقویٰ، پرہیز گاری اور خوداحتسابی موجود ہو تو وہ فرد نہ صرف ذاتی طور پر کامیاب ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرے کے لئے باعث خیر بن جاتا ہے۔ آج کے دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ان صفات کو فروغ دیا جائے تاکہ ایک پرامن،دیانتدار اور خداترس معاشرہ تشکیل پا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پرہیز گاری میں تقوی انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
معروف عالم دین علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی انتقال کرگئے
ویب ڈیسک: مقبوضہ کشمیر کے ممتاز مذہبی اسکالر علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی سرینگر میں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
علامہ باقر الموسوی کو ان کی فکری بصیرت، انکساری اور کشمیری مسلمانوں کی دینی و سماجی رہنمائی میں مرکزی کردار کےحوالےسے یاد رکھا جائے گا۔
علامہ باقر الموسوی کی نمازِ جنازہ ان کے آبائی علاقے بڈگام میں ادا کی گئی، جس میں عوام کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سیاسی و سماجی شخصیات اور وزیراعلیٰ کشمیر نے بھی شرکت کی۔
اسحاق ڈار کی افغان حکام سے اہم ملاقاتیں، مشترکہ امن و ترقی کا عہد
علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی 21 مارچ 1940 کو بڈگام میں پیدا ہوئےتھے،وہ آیت اللہ آغا سید مہدی الموسوی الصفوی النجفی کے فکری جانشین تصور کیے جاتے تھے، جو کشمیر کے اہم ترین فقہا میں شمار ہوتے ہیں۔
علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی ابتدائی تعلیم بڈگام میں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے لیے نجف روانہ ہوئے جہاں انہوں نے فقہ، فلسفہ اور الہیات میں گہری مہارت حاصل کی،انہوں نے عربی، فارسی اور کشمیری زبانوں میں کئی کتابیں تحریر کیں، جن میں فقہی مباحث، الہیات، اور شاعری شامل ہیں۔
سرکاری گاڑی کا استعمال، سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کرنیوالے ڈان ساتھی سمیت گرفتار
ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ایرانی حکومت کی جانب سے شاہد مرتضیٰ مطہری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔