UrduPoint:
2025-04-22@06:15:28 GMT

جرمنی: ہر چھ منٹ بعد ایک چوری، سالانہ نقصان 350 ملین یورو

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

جرمنی: ہر چھ منٹ بعد ایک چوری، سالانہ نقصان 350 ملین یورو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) جرمنی میں ہر چھ منٹ کے وقفے سے کسی ایک گھر میں چوری کی جا رہی ہے۔ جرمن انشورنس انڈسٹری کی جنرل ایسوسی ایشن (جی ڈی وی) نے جمعے کے روز بتایا کہ سن 2024 میں انشورنس کمپنیوں نے گھروں اور اپارٹمنٹس میں 90 ہزار چوریوں کے واقعات ریکارڈ کیے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً برابر ہیں۔

تاہم رہائشی چوریوں سے ہونے والا مالی نقصان مسلسل بڑھ رہا ہے۔ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سن 2024 میں انشورنس کمپنیوں نے 350 ملین یورو ادا کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 20 ملین یورو زیادہ بنتے ہیں۔

جی ڈی وی کی نائب چیف ایگزیکٹو آنیا کیفر روہرباخ نے بتایا، ''چور وہ چیزیں لے جاتے ہیں، جو فوری طور پر پیسوں میں تبدیل کی جا سکیں اور آج کل اس میں مہنگی ٹیکنالوجی جیسے اسمارٹ فونز، کیمرے اور کمپیوٹرز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ فی چوری کا اوسط نقصان بھی شاید اسی وجہ سے 3600 یورو سے بڑھ کر 3800 یورو ہو گیا ہے۔ حفاظتی اقدامات کی سفارشات

ایسوسی ایشن نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو چوری سے محفوظ بنانے والے تالوں سے لیس کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ الارم سسٹم نصب کرنے سے سکیورٹی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات چوروں کے لیے گھروں میں داخلہ مشکل بنا سکتے ہیں۔ چوریوں کے رجحان میں اضافہ

کورونا وبا کے دوران چوریوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی تھی لیکن اس کے بعد تین سال تک اس رجحان میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا لیکن سن 2024 میں چوریوں کی تعداد اس سے گزشتہ سال کے برابر رہی۔ طویل مدتی تناظر میں، موجودہ اعدادوشمار گزشتہ 20 برسوں کی بلند ترین سطح یعنی سن 2015 میں ایک لاکھ اسی ہزار چوریوں کے واقعات سے اب بھی کافی کم ہیں۔

مالیاتی بوجھ اور معاشرتی اثرات

انشورنس کمپنیوں پر بڑھتا ہوا مالی بوجھ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ چور اب زیادہ قیمتی اشیا کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی مانگ اور اس کی آسان دستیابی چوروں کے لیے ایک بڑا ہدف بن گئی ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف انشورنس ادائیگیوں میں اضافہ کیا بلکہ شہریوں میں تحفظ کے احساس کو بھی متاثر کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک معاشی حالات کو بہتر اور سماجی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، چوریوں کے واقعات مکمل طور پر ختم کرنا مشکل رہے گا۔

ادارت: عاطف بلوچ

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چوریوں کے

پڑھیں:

پختونخوا میں دینی مدارس کی گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دی گئی

پشاور:

خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے اسے 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دیا ہے۔

مشیر اطلاعات کے پی کے بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ  یہ فیصلہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کے  اجلاس میں کیا گیا۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ دینی مدارس کے طلبہ بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں اور دینی و عصری تعلیم کا امتزاج وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلبہ کو مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تقاضوں سے بھی ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔

صوبائی مشیر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے وژن اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی قیادت میں صوبے میں دینی و عصری تعلیم کو فروغ دیا جا رہا ہے اور حکومت اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، ایک بوند بھی پانی چوری کا ارادہ نہیں: رانا ثناء اللّٰہ
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • بینکوں سے قرض لے کر گاڑیاں خریدنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ
  • پختونخوا میں دینی مدارس کی گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دی گئی
  • کشمیر، گلگت بلتستان میں بارش، کراچی ہیٹ ویو کی لپیٹ میں
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں سیمنٹ کی قیمتوں میں ملا جلا رجحان
  • پاک افغان مشترکہ پریس کانفرنس بڑا بریک تھرو، کامران یوسف
  • دارارقم سکولز خیابان قائد کی سالانہ تقریب تقسیم انعامات کا منصورہ آڈیٹوریم میں انعقاد
  • غزہ، گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 92 فلسطینی شہید 2 سو سے زائد زخمی
  • گلگت بلتستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کا سلسلہ جاری