Daily Sub News:
2025-04-22@19:02:12 GMT

کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت

کئی ممالک کی جانب سے نئی امریکی ٹیرف پالیسی کی مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2 اپریل کو اعلان کردہ ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے بارے میں بہت سے ممالک نے مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے فرانسیسی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس میں کہا کہ مختلف صنعتوں کو امریکہ میں حال ہی میں اعلان کردہ یا مستقبل قریب میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو معطل کر دینا چاہئے۔

میکرون نے متنبہ کیا کہ فی الحال کسی جوابی اقدام سے انکار نہیں کیا جا سکتا ، اور ” ریسیپروکل ٹیرف ” کے خلاف جوابی اقدامات کا پیمانہ اس سے قبل امریکی اسٹیل اور ایلومینیم محصولات کے خلاف یورپی یونین کے گزشتہ جوابی اقدامات سے “کہیں زیادہ” ہوگا۔

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹو فر ریکسن نے امریکہ کی جانب سے تجارتی محصولات میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکی ٹیرف پالیسی عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے ۔ سنگاپور کے نائب وزیر اعظم اور وزیر تجارت و صنعت گان کم یونگ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی نئی ٹیرف پالیسی سے مایوس ہوئے ہیں اور اس بارے میں فکرمند ہیں۔

ویتنام کے وزیر صنعت و تجارت نگوین ہانگ ین نے3 اپریل کو امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ویتنام پر محصولات عائد کرنے کے فیصلے کو معطل کرے تاکہ ایک مشترکہ حل تلاش کیا جا سکے۔

کمبوڈیا کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے کمبوڈیا پر عائد محصولات “غیر معقول” ہیں اور کمبوڈیا آسیان یا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسے موجودہ میکانزم کے ذریعے امریکہ کے ساتھ بات چیت کی امید رکھتا ہے۔ 3 اپریل کو ہی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ امریکا کےان اقدامات سے عالمی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بیان میں امریکہ اور اس کے تجارتی شراکت داروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تجارتی تناؤ اور غیر یقینی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے تعمیری طور پر کام کریں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ٹیرف پالیسی کی جانب سے

پڑھیں:

امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط

یمنی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے علاوہ دنیا بھر کے ممالک کو ایک خط بھیج کر امریکی جرائم پر بین الاقوامی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ اس ملک نے یمن پر ایک ہزار کے قریب وحشیانہ حملے کیے ہیں اور اس کا ہدف صیہونیوں اور ان کے جرائم کی حمایت کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایسے وقت جب امریکہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کے خلاف صیہونی رژیم کے جرائم کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اس مقصد کے لیے یمن میں عام شہریوں اور شہری مراکز پر وحشیانہ جارحیت انجام دینے میں مصروف ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کا قتل عام کر چکا ہے، یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے گذشتہ رات بین الاقوامی تنظیموں اور مختلف ممالک کے سربراہان مملکت کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں یمن کے خلاف وحشیانہ امریکی جارحیت کی مذمت کی گئی ہے اور ان سے اس جارحیت کو ختم کرنے کے لیے واشنگٹن پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ خط انسانی حقوق کونسل کے صدر، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور اس کونسل کے اراکین، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک اور بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کو بھیجا گیا ہے۔ ان خطوط میں یمنی وزیر خارجہ نے یمن کے عوام اور خودمختاری کے خلاف تمام امریکی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک آزاد بین الاقوامی کمیٹی کے قیام پر زور دیا اور تاکید کی: "امریکہ نے اب تک یمن کے خلاف تقریباً ایک ہزار فضائی حملے کیے ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔"
 
یمن کے وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط میں مزید لکھا: "امریکہ نے یمن میں درجنوں شہری بنیادی ڈھانچوں بشمول بندرگاہیں، ہوائی اڈے، فارمز، صحت کی سہولیات، پانی کے ذخائر اور تاریخی مقامات کو بھی فضائی جارحیت نشانہ بنایا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال راس عیسی کی بندرگاہ کو نشانہ بنانا تھا جس کے نتیجے میں 80 شہری شہید اور 150 زخمی ہوئے۔" اس یمنی عہدیدار نے مزید لکھا: "اس کے علاوہ، امریکہ جان بوجھ کر امدادی کارکنوں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن میں دارالحکومت صنعا کے شعوب محلے میں واقع فروہ فروٹ مارکیٹ بھی شامل ہے جو اتوار کی رات مجرمانہ امریکی جارحیت کا نشانہ بنا اور اس کے نتیجے میں 12 شہری شہید اور 30 ​​دیگر زخمی ہو گئے۔" انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کے خلاف امریکی وحشیانہ جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی امریکیوں کو خونریزی جاری رکھنے اور یمنی قوم کے وسائل اور سہولیات کو تباہ کرنے میں مزید گستاخ بنا رہی ہے۔ یمن کے خلاف امریکی جارحیت کا مقصد بحیرہ احمر میں کشتی رانی کی حفاظت نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد غاصب صیہونی رژیم اور معصوم شہریوں کے خلاف اس کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کرنا ہے۔" یمنی وزیر خارجہ جمال عامر نے اپنے خط کے آخری حصے میں لکھا: "یمن کے خلاف امریکہ کی وحشیانہ جارحیت صیہونی رژیم کے خلاف یمن کے محاصرے کو توڑنے اور فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مجرمانہ اہداف کے حصول اور ان کے منصفانہ مقصد کو تباہ کرنے میں اس رژیم کی حمایت کی کوششوں کا حصہ ہے اور یمنی عوام کو غزہ میں فلسطین قوم کی حمایت پر مبنی دینی اور اخلاقی موقف سے ہٹانے کی مذبوحانہ کوشش ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں، محمد اورنگزیب
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ
  • امریکہ کے اندھا دھند محصولات کے اقدامات غلط ہیں،یونیڈو
  • چین کی بحری، لاجسٹکس اور جہاز سازی کے شعبوں کو ہدف بنانے کے امریکی اقدامات کی سخت مخالفت