پاکستانی محبوب کی تلاش میں اونیجا واپس آنے والی ہے؟ انٹرویو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
او نیجا اینڈریو رابنسن، وہ امریکی خاتون جو چند ماہ قبل اپنے انٹرنیٹ پر ملنے والے محبوب کو تلاش کرنے کے لیے کراچی آئی تھی، نیو یارک پہنچ چکی ہے۔
نیویارک پہنچنے پر اونیجا نے مقامی میڈیا کو انٹرویو دیا جہاں اس نے اپنے امریکہ سے پاکستان اور پھر دبئی کے سفر پر گفتگو کی۔
او نیجا نے دبئی میں اپنی گرفتاری کی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ گرفتار نہیں ہوئیں بلکہ اسے ایک ایسی صورتحال کا سامنا تھا جس نے ان کے واپسی میں تاخیر کر دی۔
View this post on InstagramA post shared by VMG Culture & Entertainment (@beingblackislit)
امریکی خاتون نے کہا کہ ’میں جیل نہیں گئی، بس دبئی میں پھنس گئی تھی۔ یہ ایسی صورتحال تھی جسے میں اس وقت نہیں سمجھ پا رہی تھی۔‘
پاکستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے او نیجا نے بتایا کہ اس نے ایک پاکستانی مرد سے آن لائن بات کی تھی اور وہ اس کے ساتھ ایک رومانوی تعلق میں تھیں۔ اونیجا نے کہا، ’ہم انٹرنیٹ کے ذریعے ملے تھے‘۔
View this post on InstagramA post shared by Johnny Nunez (@johnnynunez)
جب اونیجا سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے لاپتہ آن لائن بوائے فرینڈ کو تلاش کرنے کے لیے پاکستان واپس جائیں گی، تو انہوں نے مبہم انداز میں کہا ’ہم اس پر بات کریں گے‘۔
اونیجا کا مزید کہنا تھا کہ اس کا واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ نیو یارک میں ہی رہنا چاہتی ہے۔ اونیجا کے اس نئے انٹرویو کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Dialogue Pakistan (@dialoguepakistan)
یاد رہے کہ 33 سالہ امریکی خاتون نے 11 اکتوبر کو کراچی پہنچی تھی اور اس نے 19 سالہ ندال میمن سے شادی کے ارادے سے پاکستان کا سفر کیا تھا، مگر ندال کے خاندان نے شادی کی مخالفت کی اور وہ لاپتہ ہو گئے۔ اس کے بعد امریکی خاتون کی محبت کا یہ عجیب و غریب واقعہ سوشل میڈیا اور مقامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا جس کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی خاتون
پڑھیں:
توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ کا کہنا ہے کہ جو پاکستانی طلبہ امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کیلئے تشویش کی بات نہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیرجیانگ زیڈونگ نے بھی آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی قومی خودمختاری اور ترقی میں مدد فراہم کریں گے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان مارگریٹ میکلاؤڈ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کو واپس بھیجنے کیلئے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ ان کی دستاویزات کنفرم کریں۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے پاکستانی طلبہ کی ملک بدری کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا کہ بہت زیادہ پاکستانی طالب علم جو امریکا میں پڑھ رہے ہیں، ان کے لیے کوئی تشویش کی بات نہیں ہے، وہ لوگ جو پڑھنے کے لیے امریکا آئے وہ پڑھ سکتے۔
امریکی اردو ترجمان نے کہا کہ پاکستان نژاد امریکی شہری ہمارے معاشرے، ہماری ثقافت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اگر آپ قانون کے مطابق چلیں گے تو آپ کو امریکا میں مواقع ملیں گے لیکن اگر امریکی قانون کی خلاف ورزی کریں تو اس کو سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مارگریٹ میکلاؤڈ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس میں پاکستان کا نام لیا اور شکریہ ادا کیا کیوں کہ پاکستانی حکومت نے ایک دہشت گرد کوہمارے حوالے کیا تاکہ وہ امریکا میں قانون کا سامنا کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان کاؤنٹر ٹیررازم تعاون بہت اہم ہے۔
انھوں نے اپنی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ حال ہی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر بیورو آفیشل جو جنوبی ایشیا کے ذمے دار ہیں وہ پاکستان گئے تاکہ وہ امریکی اور پاکستان کے درمیان تجارت سے متعلق امور پر بات چیت کر سکیں، انھوں نے پاکستان میں منرل کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ کیوں کہ امریکا سمجھتا ہے کہ منرل کانفرنس امریکی اقتصادیات کے لیے کتنی ضروری ہے۔
پاکستان کے ساتھ بائیڈن والی پالیسی کے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میرے خیال ہے کہ اس حوالے سے کسی تجزیہ کار سے پوچھ لیں، ترجمان کی حیثیت سے میں صرف ابھی کی انتظامیہ کے بارے میں بات کر سکتی ہوں، اسی انتظامیہ کی پاکستان سے متعلق پالیسی کے بارے میں بات کروں تو پاکستان کے ساتھ ہم تعاون جاری رکھنا چاہتے اور پاکستان کے ساتھ انصاف اور برابری کی بنیاد پرتجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔
پچیس ہزار افغانیوں کو امریکا بلانے کے سوال کے جواب امریکی محکمہ خارجہ کی اردو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کے بارے میں یا پالیسیوں کی تبدیلی کے بارے میں کوئی اعلان نہیں ہوا ابھی تک۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اردو ترجمان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یہودی طلبا کو کلاسوں میں جانے سے روکنے والے بھی امریکا سے جائیں، جو طلبا توڑ پھوڑ اور احتجاج کرتے ہیں انہیں بھی واپس جانا ہوگا، قانون توڑ کر امریکا آنے والا سزا کا سامنا کرے گا۔